1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں دو پولیس اسٹیشنوں پر خودکش بمباروں کے مربوط حملے

9 مئی 2018

افغان دارالحکومت کابل کے دو پولیس اسٹیشنوں پر بدھ کے روز مسلح عسکریت پسندوں اور خودکش حملہ آوروں کی طرف سے بیک وقت اور مربوط حملے کیے گئے، جس دوران شہر میں یکدم کئی بڑے دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

https://p.dw.com/p/2xR6c
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

کابل سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق افغان حکام نے بتایا کہ ان کارروائیوں کے دوران متعدد عسکریت پسندوں نے، جن میں مسلح شدت پسند اور خود کش حملہ آور دونوں شامل تھے، شہر میں دو پولیس اسٹیشنوں کو بم دھماکوں اور فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

افغان فورسز کی بمباری میں تیس بچے ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ

افغانستان کی نصف سے زائد آبادی خط غربت سے بھی نیچے

قبل از دوپہر کیے جانے والے ان حملوں کے دوران پہلے بڑے زور دار دھماکے سنے گئے اور پھر ساتھ ہی وہاں عسکریت پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس پر وہاں موجود سکیورٹی فورسز کی حملہ آوروں کے ساتھ خونریز جھڑپیں بھی شروع ہو گئیں۔

پولیس اور محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے ایک پولیس اسٹیشن پر تو حملے کے بعد کی صورت حال قابو میں آ گئی لیکن دوسرے پولیس اسٹیشن پر سکیورٹی اہلکاروں کی شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپیں آخری خبریں آنے تک جاری تھیں۔

Afghanistan Kabul - Sicherheitskräfte am Einsatzort nach mehreren Selbstmordanschlägen
بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے بعد سکیورٹی اہلکاروں کا حملہ آوروں کے ساتھ کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوتا رہاتصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

اگرچہ اس سلسلے میں اب تک ملنے والی رپورٹوں میں کچھ تضاد بھی پایا جاتا ہے تاہم پولیس نے یہ تصدیق کر دی ہے کہ ان حملوں میں متعدد حملہ آوروں کے علاوہ کم از کم دو پولیس افسران بھی مارے گئے جبکہ نصف درجن کے قریب عام شہری زخمی بھی ہو گئے۔

’برادر نسبتی کے علاج کے لیے بیٹی بیچ دی‘

افغانستان میں طالبان اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سمیت مختلف عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے خاص طور پر کابل میں کیے جانے والے حملوں میں مقابلتاﹰ کچھ کمی فروری اور مارچ کے مہینوں میں دیکھنے میں آئی تھی لیکن اپریل کے مہینے سے شہر میں ان مسلح حملوں میں پھر سے تیزی آ چکی ہے۔

آج بدھ نو مئی کو کابل میں کیے جانے والے خود کش حملوں میں سے پہلے کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی ہے، جس کے حملہ آوروں نے، پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق، کابل کے مغربی حصے میں اس علاقے کو نشانہ بنایاجہاں مقامی شیعہ مسلمانوں کی آبادی بہت زیادہ ہے۔

پولیس کے ترجمان حشمت اللہ ستانک زئی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک پولیس اسٹیشن کے باہر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس کے علاوہ دو حملہ آوروں کو ہلاک بھی کر دیا گیا۔ ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں دو پولیس افسران ہلاک اور دو دیگر زخمی بھی ہو گئے۔

طالبان کی چڑھائی، افغان سکیورٹی اہلکاروں کی پسپائی

افغانستان ميں دھماکے آزادی صحافت پر حملہ ہیں، تبصرہ

تقریباﹰ بیک وقت کیے گئے ان دونوں حملوں میں جس دوسرے پولیس اسٹیشن کو عسکریت پسندوں نے اپنے حملے کا نشانہ بنایا، وہ وسطی کابل کے شہرِنو کہلانے والے علاقے میں واقع ہے، جہاں آخری خبریں آنے تک پولیس کی طرف سے عسکریت پسندوں کی تلاش کا عمل بھی جاری تھا۔

م م / ا ا / اے ایف پی