1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلحہ نہیں کتاب، ملالہ کی اپیل

شامل شمس26 ستمبر 2013

لڑکیوں کی تعلیم کی علم بردار نوجوان پاکستانی ملالہ یوسف زئی نے اپیل کی ہے کہ دہشت گردی سے متاثرہ ملکوں میں افواج بھیجنے کے بجائے کتابیں بھیجی جائیں۔

https://p.dw.com/p/19oeE
QUIQUE GARCIA/AFP/Getty Images)
تصویر: Getty Images/Afp/Quique Garcia

ملالہ یوسف زئی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی مہم ’’گلوبل ایجوکیشن فرسٹ‘‘ یا ’’عالمی تعلیم پہلے‘‘ کی پہلی سالگرہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر ملالہ نے کہا کہ افغانستان اور اس جیسے دہشت گردی کا شکار ممالک میں اسلحے اور ٹینکوں کے بجائے کتابیں بھیجی جانی چاہییں۔ ’’ٹینک بھیجنے کے بجائے قلم بھیجیے،‘‘ ملالہ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔

گزشتہ برس اکتوبر میں ملالہ یوسف زئی کو پاکستان کے شمال مغربی علاقے سوات میں طالبان نے گولی کا نشانہ بنا کر ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔ ملالہ کی جان اس حملے میں تو بچ گئی تاہم وہ شدید زخمی ہوئیں۔ بعد ازاں ان کو علاج کے لیے برطانیہ لے جایا گیا۔ ملالہ سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہی تھیں۔ اس واقعے کے بعد ان کی شہرت بین الاقوامی سطح تک پہنچ گئی۔ آج ملالہ دنیا بھر میں انسانی حقوق اور بچوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد کا ایک نام بن چکی ہیں۔ ان کو نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔

EPA/JUSTIN LANE
جولائی کے مہینے میں وہ اقوام متحدہ گئی تھیں جہاں انہوں نے جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

ملالہ کی تقریر سننے کے لیے نوبل امن انعام یافتہ ڈیسمنڈ ٹوٹو، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ اور کروشیائی وزیر اعظم بھی موجود تھے۔ ملالہ نے اس موقع پر کہا، ’’فوجی نہیں اساتذہ بھیجیے۔‘‘

پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیویارک ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے گئے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے بدھ کے روز ملالہ یوسف زئی سے ملاقات کی۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اسکول جانے کے قابل ستاون ملین بچے، جن میں باون فیصد لڑکیاں ہیں، تعلیم حاصل نہیں کر پاتے۔

ملالہ نے مزید کہا، ’’میرا خواب ہے کہ ہر بچہ پڑھ لکھ جائے۔ میرا خواب ہے کہ ہر انسان برابر ہو۔‘‘

ملالہ کا اقوام متحدہ کا یہ پہلا دورہ نہیں ہے۔ جولائی کے مہینے میں وہ اقوام متحدہ گئی تھیں جہاں انہوں نے جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا۔ اس موقع پر وہاں موجود لوگوں نے ان کا کھڑے ہو کر استقبال کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شدت پسند ان کو خاموش نہیں کر سکتے۔

اگلے ماہ ملالہ کی کتاب ’’آئی ایم ملالہ‘‘ (میں ہوں ملالہ) شائع ہو رہی ہے۔ ان کا ’’ملالہ فنڈ‘‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کرنے کا ارادہ بھی ہے۔

مؤقر ’’ٹائم میگزین‘‘ نے ملالہ کو دنیا کے سو با اثر ترین افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ حال ہی میں ان کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھے جانے والے یورپی پارلیمنٹ کے سخاروف انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید