1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کے ہاتھوں لائبریری کا افتتاح

ارسلان خالد3 ستمبر 2013

پاکستان کی وادی سوات میں طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے برطانوی شہر برمنگھم میں یورپ کی سب سے بڑی پبلک لائبریری کا باضابطہ افتتاح کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19bBq
تصویر: picture alliance / AP Photo

اس موقع پر ملالہ کا کہنا تھا، ’’کتاب انتہا پسندی سے لڑنے کا سب سے بہترین ہتھیار ہے‘‘۔ لائبریری کی افتتاحی تقریب کے موقع پر 16 سالہ ملالہ یوسف زئی کا ہزاروں کے مجمعے کے سامنے اپنی تقریر میں کہنا تھا، ’’برمنگھم، پاکستان کے بعد میرا دوسرا شہر ہے۔ یہ شہر برطانیہ کا دھڑکتا ہوا دل ہے، برمنگھم میرے لیے بہت خاص ہے کیونکہ میں نے گولی لگنے کے کئی دنوں بعد خود کو یہاں زندہ پایا۔ اس شہر کے عظیم لوگوں نے میری حوصلہ افزائی کی اور اس تقریب سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ شہر مجھ سے محبت کرتا ہے اور میں بھی اسے پیار کرتی ہوں‘‘۔

ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان، بھارت اور افغانستان میں موجود ان بچوں کے لیے آواز ضرور بلند کرنی چاہیے جو غربت اور انتہا پسندی کا شکار ہیں اور بیگار پر مجبور ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک کتاب، ایک قلم، ایک بچہ اور ایک استاد اس دنیا کو بدل سکتے ہیں‘‘۔

اس کے ساتھ ساتھ منگل کو لائبریری کے افتتاح کے موقع پر ملالہ یوسف زئی نے برازیل کے عالمی شہرت یافتہ مصنف پاؤلو کوئلیو کے مشہور ناول الکیمسٹ کی اپنی کاپی ’آخری کتاب‘ کے طور پر لائبریری میں رکھی اور انہیں اسی تقریب میں اس لائبریری کا ممبرشپ کارڈ بھی دیا گیا۔

188 ملین پاؤنڈ کی لاگت سے تعمیر کردہ یہ لائبریری تمام تر جدید سہولیات سے لیس ہے اور اس میں تقریباً 1 ملین کتابیں موجود ہیں۔ اس کتب خانے میں شیکسپیئر کا میموریل روم بھی شامل ہے، جس میں اس نامور کلاسیکی ادیب کی کتابوں کا دنیا بھر میں دوسرا بڑا مجموعہ رکھا ہے۔

ملالہ یوسف زئی پر گزشتہ سال اکتوبر میں سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں اس وقت حملہ کیا گیا، جب وہ وین میں سکول سے گھر واپس آ رہی تھیں۔ حملے میں زخمی ہونے کے بعد ملالہ کا علاج پہلے پاکستان میں کیا گیا اور بعد میں علاج کے لیے برطانوی شہر برمنگھم منتقل کر دیا گیا اور اب صحت یابی کے بعد وہ اسی شہر میں مقیم ہیں۔