1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ سے پاکستان کو لاحق خطرات

رپورٹ۔۔۔۔فرید اللہ خان پشاور12 ستمبر 2014

ماہرین عراق اور شام میں کاروائیوں کے بعد دولت اسلامیہ کو پاکستان اور افغانستان کے لیے بڑا خطر ہ قرار دے رہے ہیں اور اسکی وجہ خطے میں پہلے سے موجود تربیت یافتہ عسکریت پسند گروہوں کی موجودگی بتاتے ہیں ۔

https://p.dw.com/p/1DBMg
تصویر: picture alliance/abaca

گذشتہ کئی ماہ سے پاکستان کے قبائلی علاقوں ،خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں قدرے بہتری آئی ہے لیکن اب نئے منظر نامے نے ان علاقوں کے عوام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔

پاکستانی فوج نے شمالی وزیر ستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے جس میں کامیابی کے دعوے کئے گئے ہیں۔ اس آپریشن کی وجہ سے یہاں مقیم ملکی اور غیر ملکی شدت پسند نہ صرف خاموش ہیں بلکہ اطلاعات کے مطابق یہ لوگ تین گروپوں میں تقسیم ہوگئے ہیں ۔ ایسے میں کسی بھی گروپ کی جانب سے دولت اسلامیہ کا ساتھ دینے کے اعلان کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ۔ دوسری جانب افغانستان میں القاعدہ کی سرگرمیاں ماند پڑ جانے سے طالبان سمیت کئی گروپ امریکی اور اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے منتظر ہیں ان میں سے بعض کے بارے کہا جاتا ہے کہ انکا دولت اسلامیہ کا ساتھ دینے کے امکانات موجود ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دولت اسلامیہ کی جانب سے افغان مہاجر کیمپوں میں تشہیری مہم خطرے کی گھنٹی ہے مصنف اور تجزیہ نگار عقیل یوسفزئی نے ڈویچے ویلے سے بات کرتے ہوئے بتایا”ان تنظیموں کی آپس میں نظریاتی ہم آہنگی کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ جو تنظیم عراق میں پوری دنیا کے لئے خطرہ بنتی جارہی ہے ان کے ڈانڈے نہ صرف طالبان کے ساتھ ملائے جاسکتے ہیں بلکہ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ انکی تشکیل میں انکی مشاورت بھی شامل ہوگی۔ اس وقت اطلاعات یہی ہیں کہ یہ لوگ گلوبل جہادی سرگزمیوں میں کام کرچکے ہیں ۔ القاعدہ کے ساتھ بھی انکے رابطوں کا کہا جاتا ہے اوریہ لوگ کوشیش کریں گے کہ دسمبر2014 ء کے بعد اپنے نظریاتی یا تنظیمی ڈھانچے کو حملوں کی شکل میں سامنے لائیں“ ۔

ISIS Kämpfer in Syrien 30.06.2014
امریکہ نے عراق اور شام میں متحرک دولت اسلامیہ کے خلاف کاروائی کا عندیہ دیا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

پاکستان میں جہاد کی حمایتی گروپوں کی تعداد 56 بتائی جاتی ہے جس میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 25 عملی طور پر میدان میں ہیں ۔ عسکریت پسندی نے جہاں فاٹا اور خیبر پختونخوا کے عوام کوبُری طرح متاثر کیا ہے وہاں بلو چستان بھی اسکی زد میں ہے آنیوالے دنوں میں بلوچستاں کی صورتحال کے بارے میں بلوچستان کے صحافی اور تجزیہ نگار مالک اچکزئی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا ”اگر داعش آجاتا ہے تو خطے میں عسکریت پسندی اور دہشت گردی ایک نیا کروٹ لے گی بلوچستان کے حالات بھی خیبر پختونخوا،فاٹا اور کراچی کی طرح خراب ہونگے ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارتی راستوں کی بندش سے حالات مزید خراب ہونگے اور اسکے اثرات عام آدمی پر پڑیں گے۔“

اگرچہ امریکہ نے عراق اور شام میں متحرک دولت اسلامیہ کے خلاف کاروائی کا عندیہ دیا ہے لیکن پاکستان اور افغان حکومت کی جانب سے ممکنہ خدشات کا راستہ روکنے کی لیے اقدامات نظر نہیں آتے ۔ خطے میں کئی گروپس خلافت کے قیام کی لیے متحرک ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ خطے میں موجود القائدہ اور طالبان سے زیادہ خطرناک ہے اور اگر انہیں مقامی لوگوں کا کندھا مل گیا تو یہاں ایک مرتبہ پھر خونریزی ہوگی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید