اسرائیل کی آبادی اب دس ملین سے متجاوز، اکیس فیصد شہری عرب
5 جنوری 2025تل ابیب سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کے سرکاری دفتر شماریات نے بتایا کہ اسی ہفتے ختم ہونے والے سال 2024ء میں اس سے ایک برس پہلے کے مقابلے میں آبادی میں اضافہ کچھ کم رفتار تو رہا، تاہم اسرائیلی شہریوں کی مجموعی تعداد 10 ملین سے متجاوز ہو گئی۔
گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی آبادی دوگنا کرنے کی منظوری
عبوری طور پر جاری کردہ 31 دسمبر 2024ء تک کے سرکاری ڈیٹا کے مطابق اسرائیل کی قومی آبادی میں یہودی شہریوں کی تعداد 7.7 ملین سے تھوڑی سی زیادہ یا تقریباﹰ 77 فیصد بنتی ہے جبکہ مجموعی آبادی میں اکثریتی طور پر مسلمان اور عرب نسل کے شہریوں کا تناسب 21 فیصد اور ان کی تعداد 2.1 ملین سے زیادہ ہے۔
دفتر شماریات کے مطابق گزشتہ برس ملکی آبادی میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس سے ایک برس پہلے یہ شرح 2023ء میں 1.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
اسرائیل میں بارہ سو سالہ پرانی مسجد کی دریافت
وطن واپسی سے زیادہ ترک وطن کا رجحان
گزشتہ برس اسرائیل کی مجموعی آبادی میں اضافہ اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں اس لیے کم رہا کہ 2024ء میں ترک وطن کر جانے والے شہریوں کی تعداد واپس اسرائیل میں رہائش پذیر ہو جانے والے باشندوں کی تعداد کے مقابلے میں زیادہ رہی۔
اسرائیل کی پہلی حجاب پوش مسلم رکن پارلیمان
2024ء میں کل تقریباﹰ 83 ہزار اسرائیلی شہری ترک وطن کر کے بیرون ملک چلے گئے جبکہ بیرونی ممالک سے واپس آ کر اسرائیل میں آباد ہو جانے والے باشندوں کی تعداد تقریباﹰ 24 ہزار رہی۔
اس کے علاوہ پہلی مرتبہ بیرون ملک سے آ کر اسرائیل میں مقامی شہریوں کے طور پر رہائش اختیار کرنے والوں کی تعداد بھی تقریباﹰ 33 ہزار رہی، جو 2023ء کے مقابلے میں قریب 15 ہزار کم تھی۔
گولان کا مقبوضہ پہاڑی علاقہ: یہودی بستی کا نام ٹرمپ سے منسوب
اسرائیل میں اوسط شرح پیدائش
اسرائیل تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی (او ای سی ڈی) کا رکن ملک بھی ہے۔ اور وہاں شماریاتی سطح پر ایک عام خاتون اپنی پوری زندگی میں اوسطاﹰ 2.9 بچوں کو جنم دیتی ہے۔
جرمنی میں شرح پیدائش ایک دہائی کی نچلی ترین سطح پر
فی عورت بچوں کی یہ اوسط تعداد پہلے بھی پوری او ای سی ڈی میں سب سے زیادہ تھی اور اس حوالے سے اسرائیل آج بھی پہلے نمبر پر ہے۔
تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی کی رکن ریاستوں کی تعداد 38 ہے اور ان میں براعظم یورپ اور براعظم شمالی امریکہ کے صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک ساتھ ساتھ جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں۔
م م / ا ا (ڈی پی اے، ڈی پی اے ای)