1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل پیگائسس کی برآمد کا عمل معطل کرے، آر ایس ایف

21 جولائی 2021

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اسرائیل سے مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ جاسوسی کرنے والی ٹیکنالوجی کی برآمد کو معطل کر دے۔ الزامات ہیں کہ اسی ٹیکنالوجی سے درجن بھر سے زائد سربراہان حکومت و مملکت اور سینکڑوں صحافیوں کی نگرانی کی گئی۔

https://p.dw.com/p/3xnL2
Israel | NSO Group
تصویر: Jack Guez/AFP/Getty Iamges

فرانس کی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے سربراہ کرسٹوف ڈیلوئر کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ''ہم اسرائیلی وزیر اعظم پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس نگرانی کرنے والی ٹیکنالوجی کی درآمد پر اس وقت تک عارضی پابندی عائد کریں،جب تک اس حوالے سے تحفظ کا کوئی نظام ترتیب نہیں دے دیا جاتا‘‘۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایک بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے کم ازکم پچاس ہزار افراد کے ٹیلی فونز کی نگرانی کی گئی ہے۔ ان میں اعلیٰ سیاسی شخصیات کے علاوہ صحافی بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کیا مودی حکومت نے صحافیوں اور کارکنوں کی جاسوسی کرائی؟

ان میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور مراکش کے شاہ محمد پنجم بھی شامل ہیں۔ تاہم مراکش نے ان رپورٹوں کو مسترد کیا ہے، جن میں کہا جا رہا تھا کہ رباط حکومت نے اسرائیلی سپائی ویئر کے ذریعے اہم فرانسیسی شخصیات بہ شمول فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے موبائل فونز کی جاسوسی کی۔

 ایک فرانسیسی اخبار نے بتایا تھا کہ مراکشی سکیورٹی ایجنسی نے اسرائیلی سپائی ویئر پیگاسُس کے ذریعے فرانسیسی صدر ماکروں کے علاوہ 15 دیگر حکومتی شخصیات کی جاسوسی کی۔ مراکشی حکومت نے تاہم ان الزامات من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مراکش کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

 اسرائیلی سپائی ویئر پیگائسس  این ایس او کا  ایک اہم پروگرام ہے، جس کی مدد سے کسی کے فون کو ہیک کیا جا سکتا ہے، یوں ہیکر اس فون کے میسج، چیٹ، کالز اور دیگر سہولتوں پر نظر رکھ سکتا ہے۔ ساتھ یہ پروگرام فون کے کیمرے اور مائیک تک بھی رسائی حاصل کر لیتا ہے، جس سے فون کے مالک کے تمام حرکات وسکنات کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: جاسوسی کی نئی مہم اب کوئی بھی محفوظ نہیں

این ایس او نے 45 مختلف ممالک کو سپائی ویئر پیگاسُس برآمد کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس پروگرام کی فروخت کے لیے اسرائیلی وزارت دفاع سے اجازت نامہ بھی حاصل کرنا لازمی ہے۔

جن ممالک کو یہ پروگرام فروخت کیا گیا ہے، انہوں نے مبینہ طور پر کم ازکم دو سو صحافیوں کی نگرانی بھی کی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس طرح حکومتیں صحافیوں کے ذرائع تک پہنچنےمیں کامیاب ہو سکتی ہیں، جو ان صحافیوں کی سکیورٹی کےلیے انتہائی خطرناک بات ثابت ہو سکتی ہے۔

ع ب / ع ت (خبر رساں ادارے)