1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل حماس جنگ: فائر بندی میں توسیع امید کی کرن، گوٹیرش

28 نومبر 2023

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ پٹی میں عبوری فائر بندی آج منگل کو بھی جاری ہے۔ اس دوران فریقین مزید یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی پر آمادہ بھی نظر آئے۔ عالمی رہنماؤں نے فائر بندی میں دو روزہ توسیع کا خیر مقدم کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ZVsm
امریکی اور قطری حکام نے بتایا کہ چار روزہ عبوری فائربندی میں مزید دو دن کی توسیع کر دی گئی ہے
امریکی اور قطری حکام نے بتایا کہ چار روزہ عبوری فائربندی میں مزید دو دن کی توسیع کر دی گئی ہےتصویر: Ibraheem Abu Mustafa/REUTERS

عسکریت پسند تنظیم حماس نے پیر کے روز گیارہ یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کے حوالے کیا جب کہ بدلے میں اسرائیل نے تینتیس فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا، جن میں تیس بچے بھی شامل تھے، جو اپنے گھروں میں پہنچ چکے ہیں۔

اس رہائی کے ساتھ ہی سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے تقریباً 240 افراد میں سے اب تک 69 رہا کیے جا چکے ہیں جبکہ فائر بندی ڈیل کے تحت اسرائیل اب تک ڈیڑھ سو فلسطینیوں کو رہا کر چکا ہے۔

امریکی اور قطری حکام نے بتایا کہ چار روزہ عبوری فائربندی میں مزید دو دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔ اسرائیل نے توسیع کے کسی معاہدے پر تبصرہ نہیں کیا تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوکے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی کے بدلے میں 50 فلسطینی خواتین کو رہا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

نیتن یاہو کی عبوری فائر بندی میں توسیع پر مشروط آمادگی

نیتن یاہو کے دفتر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''حکومت نے ممکنہ طور پر رہا کیے جانے والوں کی فہرست میں پچاس خواتین کو شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے، جواسرائیلی یرغمالیوں کے آزاد کیے جانے کی صورت میں رہا کیے جائیں گے۔‘‘

وزیر اعظم نیتن یاہو نے یہ عندیہ دیا تھا کہ ہر دس اضافی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں فائر بندی میں ایک دن کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

فائر بندی ڈیل کے تحت اب تک ڈیڑھ سو فلسطینی رہا کیے جا چکے ہیں جبکہ یرغمال بنائے گئے 69 اسرائیلی رہا کیے جا چکے ہیں
فائر بندی ڈیل کے تحت اب تک ڈیڑھ سو فلسطینی رہا کیے جا چکے ہیں جبکہ یرغمال بنائے گئے 69 اسرائیلی رہا کیے جا چکے ہیں تصویر: Israel Defense Forces/REUTERS

فائر بندی میں توسیع کا خیر مقدم

عالمی رہنماؤں نے عبوری فائر بندی میں دو دن کی توسیع کا خیر مقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ پٹی میں دو دن کے لیے فائر بندی میں توسیع امید اور انسانیت کی ایک کرن ہے، حالانکہ دو دن اس فلسطینی خطے کے بحران زدہ عوام کو ضروری امداد پہنچانے کے لیے ناکافی ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے مابین ڈیل میں توسیع ممکن، قطر

گوٹیرش نے کہا، ''مجھے امید ہے کہ اس سے ہمیں غزہ کے ان لوگوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کا موقع ملے گا، جو بہت زیادہ مصائب کا شکار ہیں۔‘‘

امریکہ میں وائٹ ہاؤس نے بھی فا ئر بندی میں توسیع کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکہ غزہ میں فائر بندی میں مزید توسیع دیکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ ''تمام یرغمالیوں کی رہائی چاہتا ہے اور فائر بندی میں توسیع سے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں امدادی کارروائی ممکن ہو رہی ہے۔‘‘

مسلم ریاستیں کم از کم ’محدود مدت‘ کے لیے اسرائیل کے ساتھ سیاسی تعلقات منقطع کر دیں، خامنہ ای

اسی دوران یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے بھی عبوری فائر بندی میں توسیع کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''میں ایک بار پھر حماس کے دہشت گردوں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ سات اکتوبر کو اپنے ہولناک حملے کے دوران یرغمالی بنائے گئے تمام افراد کو رہا کریں۔‘‘

یورپی یونین، جرمنی اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

چار روزہ جنگ بندی آج منگل کو مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے ختم ہو رہی تھی۔ اب دو دن کی توسیع کے بعد یہ مدت جمعرات کی صبح سات بجے ختم ہو گی۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے علاوہ یورپی یونین اور نیٹو نے بھی اس فائر بندی میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔

ج ا / ع ا، م م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)