اسرائیل اور امریکہ کے مابین بڑی فوجی مشقیں
6 جنوری 2012جمعرات کو جاری کیے گئے اس بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ مشقیں کب شروع کی جائیں گے۔ Austere چیلنج 12 نامی ان مشقوں سے متعلق یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب خطے میں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے سبب خاصہ تناؤ ہے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ امریکہ کے ساتھ یہ فوجی مشقیں پہلے سے طے تھیں اور ان کا کسی واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’ امریکی فوج کی یورپی کمان اور اسرائیلی افواج معمول کی بنیادوں پر مشقیں کرتی ہیں، یہ مشقیں دو طرفہ سٹریٹیجک تعلقات کا حصہ ہیں۔‘‘ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق عین ممکن ہے کہ یہ مشقیں رواں سال موسم بہار میں منعقد کی جائیں اور یہ ان دو اتحادیوں کے مابین اب تک سب سے بڑے پیمانے کی مشقیں ہوں گی۔
امریکہ اور اسرائیل اہم دفاعی حلیف ہیں اور دونوں مشترکہ طور پر اینٹی بیلسٹک میزائل نظام کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔ ابھی گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی حکومت نے تل ابیب میں بڑے پیمانے پر شہری دفاع کی مشقیں منعقد کی تھیں، جس کا مقصد کسی ممکنہ میزائل حملے سے بچاؤ کی تیاری کرنا تھا۔
اسرائیل خود کو ایران کے جوہری پروگرام کا اولین ہدف تصور کرتا ہے۔ ایران البتہ واضح کر چکا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔ خیال رہے کہ ایرانی بحریہ نے ابھی حال ہی میں جنگی مشقیں کی ہیں، جس دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا بھی تجربہ کیا گیا۔
ایران امریکہ کو خلیج میں جنگی جہاز بردار بحری بیڑہ بھیجنے سے خبر دار کر چکا ہے۔ ایران نے مغربی ممالک کو یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر اُس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ آبنائے ہرمز بند کردے گا جو خلیج سے تیل کی برآمدات کے لیے اہم ترین آبی گزرگاہ ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین نے ایرانی دھمکیوں کی پرواہ کیے بغیر جلد ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق