1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اختلافات کے دوران چین امریکا مذاکرات

30 اپریل 2012

امریکا اور چین کے درمیان رواں ہفتے اعلٰی سطحی مذاکرات ہو رہے ہیں مگر چین کے ایک نظر بند کارکن کے فرار ہو کر بیجنگ میں امریکی سفارت خانے میں پناہ لینے سے مُذاکرات میں کشیدگی کا امکان ہے۔

https://p.dw.com/p/14my8
تصویر: dapd

تین اور چار مئی کو ہونے والے Strategic and Economic Dialogue رواں برس اس طرح کے آخری سالانہ مذاکرات ہیں کیونکہ اس کے بعد دونوں ملکوں میں سیاسی فضاء گرم ہو جائے گی اور سیاسی رہنماؤں کے پاس متنازعہ اقتصادی اور سکیورٹی معاملات پر لچک دکھانے کا موقع کم ہو جائے گا۔

امریکا میں نومبر کے صدارتی انتخابات کی سیاسی مہم پورے زور و شور سے شروع ہونے ہی والی ہے جبکہ رواں برس موسم خزاں میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں تبدیلیاں ہوں گی۔

چِن گوانگ چینگ نامی نابینا سرگرم کارکن نے جمعے کو اپنے گھر سے فرار ہو کر بیجنگ میں امریکی سفارت خانے میں پناہ لے لی تھی۔ چائنا ایڈ نامی مذہبی اور سیاسی حقوق کی وکالت کرنے والے ایک گروپ کے سربراہ باب فُو نے بتایا کہ انہوں نے امریکا اور چین کے درمیان گوانگ چینگ کے فرار کے بعد ’مذاکرات‘ کی تصدیق کی ہے۔ فُو نے ٹیکساس سے ٹیلی فون پر روئٹرز کو بتایا: ’مجھے پتا چلا ہے کہ چین کے اعلٰی قائدین بہت جلد اس پر کوئی فیصلہ کرنے کے بارے میں مشاورت کر رہے ہیں۔‘

China Menschenrechtsaktivist Chen Guangcheng aus Hausarrest geflogen
انسانی حقوق کے سرگرم نابینا کارکن چِن گوانگ چینگ نے فرار ہو کر بیجنگ میں امریکی سفارت خانے میں پناہ لے لی ہےتصویر: YouTube

امریکا نے ابھی ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ چِن مشرقی صوبہ شندونگ میں واقع اپنے گھر سے فرار ہو کر امریکی سفارت خانے چلے گئے ہیں۔ چین نے بھی اُن کے مبینہ فرار پر کوئی عوامی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل کے امور سے متعلق اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ کرٹ کیمبل اتوار کو بیجنگ پہنچے جہاں وہ چینی حکومت کے ساتھ چِن کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔

چِن نے چین کی ’ایک بچے کی پالیسی‘ کے تحت اسقاط حمل کے خلاف مہم چلائی تھی اور انہیں بیجنگ حکومت نے ستمبر 2010 ء میں جیل سے رہا ہونے کے بعد سے اپنے آبائی گاؤں میں نظر بند کر رکھا ہے۔

دوسری جانب دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے اعلٰی سطحی مذاکرات میں ایران اور شمالی کوریا کے معاملات حاوی رہیں گے۔ امریکا ان دونوں ملکوں میں جوہری پھیلاؤ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے چین کی زیادہ مدد کا خواہش مند ہے۔ اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی اور بیجنگ کے دباؤ کے باوجود ایک تیسرے جوہری تجربے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ ایران کے معاملے میں واشنگٹن چاہتا ہے کہ چین تہران سے اپنی تیل کی درآمدات روک دے۔

Japan China Streit um Seegebiet Fischereikontrolle im Südchinesischen Meer Insel
چین کے اپنے مختلف ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بحیرہ جنوبی چین کی ملکیت کے معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہیںتصویر: picture alliance / AP Photo

چین میں اوباما انتظامیہ کی ایشیا بحر الکاہل خطے میں اپنی فورسز کے توازن کو تبدیل کرنے کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔ امریکا نے حال ہی میں آسٹریلیا، فلپائن اور جاپان کے ساتھ اپنے سکیورٹی روابط کو مضبوط بنایا ہے۔

ان تعلقات کی علامت کے طور پر آج پیر کو وائٹ ہاؤس میں جاپانی وزیر اعظم یوشی ہیکو نوڈا صدر باراک اوباما سے ملاقات کر رہے ہیں، جبکہ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور وزیر دفاع لیون پنیٹا اپنے فلپائنی ہم منصبوں سے ملیں گے۔

یہ ملاقاتیں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب امریکا نے جاپان کے جزیرے اوکیناوا میں تعینات اپنی فورسز کو دوبارہ منظم بنانے کے منصوبوں پر نظر ثانی کی ہے۔ اُدھر فلپائن اور چین کے درمیان متنازعہ بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر بھی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔

امریکا اور چین کے تعلقات میں کشیدگی کا ایک اور جزو امریکی کانگریس کی جانب سے تائیوان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے لیے صدر باراک اوباما پر بڑھنے والا دباؤ ہے۔ بیجنگ تائیوان کو اپنا اٹوٹ انگ تصور کرتا ہے۔

(hk/km (Reuters