1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

افغانستان کو تشدد کی نئی لہر کا سامنا

21 اپریل 2022

افغانستان کے شہر مزار شریف میں شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد میں کیے گئے دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ADzm
تصویر: Sayed Khodaiberdi Sadat/AA/picture alliance

طالبان کے ایک مقامی لیڈر کا کہنا ہے کہ اس حملے میں شہر کے وسط میں قائم شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حملے کے وقت نمازی مسجد میں عبادت میں مصروف تھے۔ یہ مسجد شہر میں شیعہ مسلمانوں کی سب سے بڑی اور سب سے پرانی مسجد ہے۔ اس طالبان لیڈر کا کہنا ہے کہ ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔

تشدد کی نئی لہر

گزشتہ چند دنوں سے افغانستان کو تشدد کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے۔ جمعرات کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک سٹرک کنارے نصب بم کے دھماکے میں دو بچے زخمی ہو گئے تھے۔ کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان کا کہنا ہے کہ یہ بم دھماکا کابل کے شعیہ اکثریتی آبادی والے علاقے میں ہوا۔

دو روز قبل اسی علاقے میں کئی تعلیمی اداروں میں دھماکے کیے گئے جن میں بچوں سمیت کم از کم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔ اس تازہ حملے کی اب تک کسی نے ذمہ دار قبول نہیں کی۔

افغانستان: خون جما دینے والی سردی میں شدید ہوتا انسانی بحران

ادھرشمالی بلخ صوبے میں بھی ایک شیعہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ صوبائی وزیر برائے اطلاعات اور ثقافت ذبیح اللہ نورانی کے مطابق ابھی تک اس دھماکے میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کی تعداد کا نہیں پتا۔

شیعہ برادری مسلسل نشانے پر

افغانستان میں ہزارہ افراد شیعہ اقلیتی گروپ ہیں۔ یہ ملک کی 36 ملین آبادی کا نو فیصد ہیں۔ ہزارہ افراد تاجک، ازبک اور پشتون افراد سے مختلف دکھتے ہیں اور انہیں ان کے شیعہ ہونے کی وجہ سے مسلسل نشانہ بنایا جاتا ہے۔

دہشت گرد تنظیم  اسلامک اسٹیٹ کی افغانستان میں شاخ کو آئی ایس ان خراسان کہا جاتا ہے۔ اس گروپ نے ماضی میں شعیہ مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں اسکولوں کو نشانہ بنایا ہے۔ گزشتہ مئی میں دشت بارچی نامی ایک شعیہ اکثریتی علاقے میں قائم اسکول پر کیے جانے والے حملے میں بچیوں سمیت ساٹھ بچے ہلاک ہو گئے تھے۔

دشت بارچی اور مغربی کابل میں شعیہ افراد کی آبادیوں کو زیادہ تر داعش کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم اس حالیہ واقعہ کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

اسلامک اسٹیٹ ان خراسان کی سرگرمیاں عسکریت پسند حکمران طالبان کے لیے بھی بڑا درد سر ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے بڑے حریف ہیں اور ایک دوسرے کو شکست دینے کی کوشش میں ہیں۔

ب ج، ع ت (اے پی، ڈی پی اے)

بدحال افغانستان میں دہشت گردی کے خطرات مسلسل بڑھتے ہوئے

پشاور حملے کے ذمہ داروں تک پہنچ کر رہیں گے، پاکستانی حکام

داعش کے جنگجو پاکستان میں پھیل رہے ہیں