یورپی یونین آن لائن سیاسی تشہیر کے قوانین سخت کر رہی ہے
9 نومبر 2023امریکہ کے سیاستدانوں کی طرف سے اپنی سیاسی مہم کے لیے مائیکرو ٹارگٹڈ سوشل میڈیا اشتہارات کا استعمال کوئی نئی بات نہیں۔ اگر 2008 ء سے ہی دیکھنا شروع کریں، تو پتا چلتا ہے کہ تب باراک اوباما نے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں اپنی سیاسی مہم کے لیے مائیکرو ٹارگٹڈ سوشل میڈیا اشتہارات، جو ووٹروں کے مخصوص گروپوں کو پیغام رسانی کے لیے ذاتی ڈیٹا کا استعمال کرتے ہیں، کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا تھا۔ اس کے بعد کے سالوں میں مارکیٹنگ تکنیک کے استعمال میں واضح اضافہ ہوتا چلا گیا اور بالآخر یہ رجحان 2016 ء میں امریکی صدارتی انتخابات میں شدت سے دیکھا گیا۔ اس الیکشن میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیاب صدارتی مہم کا سہرا برطانیہ کے معروف سیاسی مشاورتی ادارے کیمبرج انالیٹیکا کے سر جاتا ہے، جس نے ٹرمپ کی سیاسی مہم اور صدارتی انتخاب میں کامیابی کو ممکن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ بھی اس طرح کہ اس کمپنی نے لاکھوں فیس بک پروفائلز سے ڈیٹا اکٹھا کیا تھا۔
یورپی یونین کی طرف سے رکن ممالک کے مابین ایک معاہدے پر حال ہی میں ہونے والا اتفاق اس امر کا ثبوت ہے کہ یورپی یونین میں اب مائیکرو ٹارگٹڈ سیاسی اشتہارات کی مزید اجازت نہیں ہو گی۔ یورپی یونین کی کونسل، جو یورپی پارلیمان اور رکن ممالک کے حکومتی وزراء کو قریب لاتی ہے، کے نمائندوں نے اس معاہدے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔
پوشیدہ اثرات کو روکنا
یورپی یونین کے رکن ممالک کے اتفاق سے طے پانے والا یہ معاہدہ ایک نئے قانون کی راہ ہموار کرتا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ذاتیڈیٹا کو صرف اسی صورت میں جمع کیا جا سکتا ہے، جب صارفین نے اسے سیاسی اشتہارات کے لیے استعمال کرنے کی واضح طور پر اجازت دی ہو۔ یورپی کونسل اور یورپی پارلیمان کی پریس ریلیز کے مطابق، وہ ڈیٹا جو مشتہرین کو نسلی، سیاسی نظریات یا جنسی رجحان کی بنیاد پر پروفائلز بنانے کی اجازت دیتا ہے، اس کے جمع کرنے کے امکان کو مکمل طور پر خارج کر دیا جائے گا۔ اس قانون کے نفاذ کے لیے باضابطہ منظوری ہنوز باقی ہے۔
برلن میں قائم فری یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ فار میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سٹڈیز کے پروفیسر مارٹن ایمر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ نئے قوانین مکمل طور پر مائیکرو ٹارگٹنگ کا خاتمہ نہیں کر سکتے۔ ایمر نے کہا کہ مائیکرو ٹارگٹنگ سیاسی جماعتوں کے لیے سوشل میڈیا پر ووٹروں تک پہنچنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''ضوابط بنیادی طور پر پوشیدہ اثر و رسوخ کو روکنے کے بارے میں ہیں، جس میں اشتہارات بھی شامل ہیں جن میں لوگوں کو ان کی زندگی کی صورتحال کے مطابق پیغامات اس طرح موصول ہوتے ہیں کہ ان سے کسی بھی پارٹی کے نظریے کو پہچاننا ممکن نہیں ہوتا۔‘‘
معلومات کی جنگ
یورپی یونین میں اس نوعیت کے قانون کے نفاذ کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اس بلاک کے اندر ہونے والے انتخابات میں یورپی یونین کے باہر کے ممالک کے اثر و رسوخ کو ممکنہ حد تک کم کیا جا سکے۔ یورپی پارلیمنٹ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق یورپی یونین میں رائے شماری یا ریفرنڈم سے تین ماہ قبل ، تیسرے ممالک سے اشتہارات کی مالی اعانت محدود کر دی جائے گی۔
مثال کے طور پر جرمنی میں ان قوانین کے تحت ترک نژاد ووٹرز کو ترک سیاستدانوں کی جانب سے اپنے اثر و رسوخ کا نشانہ بنانے نہیں دیا جائے گا۔ گرچہ اس بحث میں روس کا نام نہیں لیا گیا تاہم اس قانون کے تحت کریملن کے اثر و رسوخ پر کنٹرول کی کوشش کا بھی ایک اہم عمل دخل ہوگا۔ یاد رہے کہ یورپی کمیشن حالیہ برسوں میں بارہا روس کی طرف سے مداخلت کے خلاف خبردار کرتا رہا ہے۔
ک م/ م م (لوسیا شُلٹن)