یمنی جنگ میں پھنسے انسان بحری راستے سے کراچی پہنچ گئے
7 اپریل 2015پاک بحریہ کی جانب سے ہم وطنوں کی محفوظ وطن واپسی کے لیے دوسرا بحری جہاز اب بھی خلیج عدن میں موجود ہے۔ ’پی این ایس اصلت‘ کے ذریعے یمن کے شہر المکلہ سے وہ لوگ کراچی پہنچے ہیں، جو روزگار کی خاطر اپنے گھر بار چھوڑ کر یمن جا بسے تھے۔ جیسے ہی یمن میں صورت حال سنگین ہوئی، حکومت پاکستان نے اپنے شہریوں کی بحفاظت واپسی کو اولین ترجیح دی، پی آئی اے نے اپنے طیارے الحدیدہ اور صنعاء بھیجے اور نیوی کے جہازوں کو بھی یمن کی جانب روانہ کیا گیا۔
چین سے غیر معمولی تعلقات کا بھی فائدہ اٹھایا گیا اور عدن میں موجود چینی بحری جہاز کے ذریعے بھی پاکستانیوں کو افریقی ملک جبوتی پہنچایا گیا، جہاں سے ہوائی جہاز کے ذریعے انہیں پاکستان لایا گیا۔
منگل کی سہ پہر پاک بحریہ کا جہاز یمن سے محصورین کو لے کرکراچی کے پورٹ چینل میں داخل ہوا تو پیٹرولنگ بوٹس اور ٹگز نے اسے اپنے حفاظتی حصار میں لے لیا جبکہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی مسلسل فضائی نگرانی کا عمل جاری رہا۔ پاک بحریہ کے فریگیٹ اصلت کے ذریعے چھتیس غیرملکیوں کا بھی یمن سے محفوظ انخلاء ممکن ہوا۔ ’پی این ایس اصلت‘ نے چین اور فلپائن کے آٹھ، برطانیہ کے چار اور انڈونیشیا کے تین شہریوں کو کراچی کی بندرگاہ پہنچایا۔ کینیڈا، مصر اور اردن کے بھی شہری یمن سے پاکستان منتقل کیے گئے۔ گیارہ بھارتی شہری بھی پاک بحریہ کے فریگیٹ کے ذریعے پاکستان پہنچے۔
سبز ہلالی پرچم اٹھائے محصورین پاکستان کی سرزمین پر اترے تو فضا نعروں سے گونج اٹھی۔ بندگارہ پر استقبالیہ کیمپ قائم کیا گیا تھا، جہاں ریئرایڈمرل مختار خان جدون نے محصورین کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر محصورین کے اہل خانہ کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ غیرملکی شہریوں کو لینے کے لیے ان کے سفارت خانوں کا عملہ بھی پورٹ پر موجود تھا۔ غیرملکیوں کو ان کے ممالک کے سفارتی عملے کے حوالے کر دیا گیا، جو ان کی واپسی کے لیے انتظامات کرے گا۔
وزرات داخلہ نے غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے انتظامات مکمل ہونے تک انہیں پاکستان میں قیام کی اجازت دے دی ہے۔ بھارتی شہریوں کو بھی چوبیس گھنٹوں تک کے قیام کی اجازت دی گئی ہے۔
’پی این ایس اصلت‘ سے سب سے پہلے چینی شہری باہر آئے، جنہیں چین کے پاکستان میں متعینہ سفیر نے خوش آمدید کہا اور بتایا کہ چینی سفارتی عملہ اپنے شہریوں کو واپس چین بھیجنے کے لیے اقدامات کرے گا۔ بھارتی شہریوں کو لینے کے لیے بھی بھارتی سفارتخانے کا وفد بندرگاہ پر موجود تھا۔
مشن کمانڈر کموڈور زاہد الیاس کا کہنا تھا کہ وہ یمن میں ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کےلیے تیار تھے۔ ’پی این ایس اصلت‘ میزائلوں اورجدید ریڈار سے لیس جنگی بحری جہاز ہے، جسے ہر طرح کے حالات کے لیے بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ کا فریگیٹ بارہ سو میل کا فاصلہ طے کر کے اپنوں کو واپس لایا ہے۔ المکلہ میں بد امنی کے باعث ’پی این ایس اصلت‘ نے ایک اور مقام سے محصورین کو آن بورڈ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مشنز کے لیے پاک بحریہ کے جہاز موزوں ترین ہیں۔ آئندہ چند روز تک پاک بحریہ خلیج عدن میں موجود رہے گی تاکہ ضرورت پڑنے پر مزید پاکستانیوں یا دوست ممالک کے شہریوں کو تحفظ فراہم کر سکے۔
پاک بحریہ کی جانب سے ہم وطنوں کی محفوظ وطن واپسی کے لیے ایک دوسرا بحری جہاز ’پی این ایس شمشیر‘ اب بھی خلیج عدن میں موجود ہے، جو جبوتی سے ہوتا ہوا آئندہ ہفتے 36 پاکستانیوں اور 15 غیر ملکیوں کو لے کر کراچی پہنچے گا۔
’پی این ایس اصلت‘ کے ذریعے پاکستان آئے بھارتی شہریوں نے پاک بحریہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کوششوں سے آج یمن سے انخلاء ممکن ہوا۔ برطانوی اور کینیڈین شہری نے پاک بحریہ کی کاوش پر شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ پرخطرحالات میں پاک بحریہ کی یہ کارروائی ایک بڑی کامیابی ہے۔