1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی حکومت کے خاتمے پر تحفظات ہیں، نواز شریف

افسر اعوان3 اپریل 2015

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بزور طاقت یمنی حکومت کے خاتمے پر ان کا ملک تحفظات رکھتا ہے اور یہ کہ ان کی حکومت سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے یہ بات آج جمعہ تین اپریل کو انقرہ میں کہی۔

https://p.dw.com/p/1F2VB
Pakistan Nawaz Sharif
تصویر: Getty Images/S. Gallup

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف یمن میں جاری بحران پر بات چیت کے لیے آج ہی ایک روزہ دورے پر ترکی پہنچے تھے۔ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ یمن میں اتحادی افواج کی کارروائی کے لیے اپنے دستے بھی روانہ کرے۔ تاہم ابھی تک پاکستان کی جانب سے اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

نواز شریف نے جمعرات دو اپریل کو ملکی صدر سے درخواست کی تھی کہ وہ یمن کے بحران پر غور وخوض کے لیے چھ اپریل کو پاکستانی پارلیمان کا ایک مشترکہ اجلاس طلب کریں۔ اجلاس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ سعودی قیادت میں عرب اتحادی ممالک کی طرف سے یمن میں جاری ملٹری کارروائی میں شرکت کے لیے پاکستانی فوجی دستے روانہ کیے جائیں یا نہیں۔

ترک درالحکومت انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا، ’’ہم یمن میں غیر ریاستی عناصر کی جانب سے ایک جائز حکومت کو طاقت کے ذریعے ہٹائے جانے پر تحفظات رکھتے ہیں۔‘‘ پاکستانی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا، ’’ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سعودی عرب کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔‘‘

29 Menschen sterben bei Luftangriff auf eine Molkerei im Jemen
تصویر: Reuters

سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی ممالک کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے سے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں اور ان کے حامی ملکی فوجی دستوں کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

سنی اکثریتی ملک پاکستان سعودی عرب کا ایک علاقائی اتحادی ملک ہے۔ تاہم جغرافیائی حوالے سے پاکستان کے لیے شیعہ اکثریتی ملک ایران کے ساتھ تعلقات بھی بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ پاکستان کی ایران کے ساتھ ایک طویل سرحد موجود ہے۔

حوثی شیعہ باغیوں اور ان کے اتحادیوں نے جمعرات کے روز ملک کے شمالی بندرگاہی شہر عدن کے ایک وسطی حصے پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ عدن کو سعودی حمایت یافتہ یمنی صدر منصور ہادی کا آخری مضبوط گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ حوثی باغیوں نے گزشتہ برس ستمبر میں ملکی دارالحکومت صنعاء کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

دوسری طرف یمن سے پھنسے مزید 176 پاکستانیوں کو وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا ایک طیارہ ان شہریوں کو لے کر اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچا۔ قبل ازیں 500 پاکستانیوں کو ایک دوسری پرواز کے ذریعے الحدیدہ سے نکالا گیا تھا۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق ابھی بھی 200 سے لے کر 250 تک پاکستانی یمن میں پھنسے ہوئے ہیں۔