کراچی: حالیہ تشدد میں کم از کم چوبیس افراد ہلاک
3 اپریل 2012نام مخفی رکھنے کی شرط پر ایک پاکستانی سکیورٹی افسر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’حالیہ پر تشدد واقعات میں کم از کم چوبیس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ ایک اور سکیورٹی اہلکار نے بھی ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ صرف پیر کے روز حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما حسن سومرو کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے پر تشدد واقعات کے دوران پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
کراچی پاکستان کا جنوبی بندرگاہی شہر اور اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی میں گزشتہ چند برس سے حالات خراب ہیں، تاہم پچھلا سال اس حوالے سے بدترین ثابت ہوا اور کئی سو افراد سیاسی، لسانی اور دیگر فسادات کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں گزشتہ برس ایک ہزار سات سو پندرہ افراد ہلاک ہوئے۔ گزشتہ برس صرف اکتوبر کے مہینے میں کم از کم سو افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
کراچی میں متحرک سیاسی جماعتیں ان واقعات کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتی ہیں۔
کراچی کے جنوبی علاقے لیاری کے رہنے والے سومرو کی ہلاکت کی ذمہ داری پولیس پر عائد کر رہے ہیں۔ انتظامیہ ان الزامات کی تردید کر چکی ہے۔ خیال رہے کہ لیاری کا علاقہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
صوبہ سندھ کی وزارت داخلہ کے ترجمان شریف الدین میمن کے مطابق کراچی کے بعض علاقے اب بھی کشیدگی کا شکار ہیں اور وہاں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
سکیورٹی افسران کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کراچی میں کم از کم پچاس گاڑیاں نذر آتش کی جا چکی ہیں۔
سیاسی اور اقتصادی امور کے ماہرین کے مطابق کراچی کی صورت حال ملکی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر کر رہی ہے۔
ادھر پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کراچی کی صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی میں پارٹی کے مرکز بلاول ہاؤس میں ایک اجلاس بھی منعقد کیا جس میں کراچی اور لیاری کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق لیاری کی صورت حال پولیس کے قابو سے باہر ہو چکی ہے۔
(ss/aa (AFP