1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کراچی افیئر‘ کے مقدمے میں سارکوزی کی پیشی متوقع

ندیم گِل8 فروری 2014

فرانس میں ’کراچی افیئر‘ کی تفتیش کرنے والے ججوں نے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے ایک خصوصی عدالت کے سامنے سابق صدر نکولا سارکوزی کی گواہی چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1B5NY
تصویر: Reuters

یہ بات اس مقدمے کے سول فریقین کی نمائندگی کرنے والے وکیل اولیویے موریس نے جمعہ سات فروری کو بتائی۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ ’کراچی افیئر‘ کے تفتیشی مجسٹریٹس یہ مقدمہ وزارتی بدعنوانیوں کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت سی جے آر کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

ان کے مطابق ججز چاہتے کہ سی جے آر سارکوزی کو ’معاون گواہ‘ کے طور پر طلب کرے جو 1994ء میں اس وقت وزیر برائے بجٹ تھے جب ہتھیاروں کی فروخت کا معاہدہ ہوا تھا۔ سارکوزی کو اس حیثیت سے عدالت میں طلب کیے جانے سے انہیں الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

فرانسیسی تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ 1994ء میں پاکستان کو آبدوزوں اور سعودی عرب کو جنگی بحری جہازوں کی فروخت وسیع تر بدعنوانی کی شکار رہی تھی۔ اس پہلو کی بھی تفتیش جاری ہے کہ ان معاہدوں میں بدعنوانی سے حاصل ہونے والی غیرقانونی رقوم 1995ء میں سابق فرانسیسی وزیر اعظم ادوابالادو کی صدارتی انتخاب کی مہم میں استعمال کی گئیں۔

Galerie - Anschläge bei Sportereignissen Karachi 2002
سن دو ہزار دو میں کراچی میں ہونے والے دھماکے میں فرانسیسی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

اس تفتیش کا مرکز بالادو اور سابق وزیر دفاع فرانسوا لیوٹار ہیں، تاہم خدشہ ہے کہ سارکوزی بھی اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔

سارکوزی کے دورِ حکومت میں فرانس کے صدارتی دفتر نے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا کہ اس کیس کے کسی پہلو سے سارکوزی کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔

نکولا سارکوزی پر ’کراچی افیئر‘ کے حوالے سے اس وقت سے ہی دباؤ رہا ہے جب وہ فرانس کے صدر تھے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے بعض قریبی ساتھیوں پر اس اسکینڈل میں ملوث ہونے کا الزام رہا ہے۔

کراچی افیئر پاکستان کو آبدوزوں کی فروخت اور 2002ء میں کراچی میں ہونے والے دھماکے سے متعلق ہے، جس میں 11 فرانسیسی شہریوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ یہ دھماکا سابق فرانسیسی صدر ژاک شیراک کے اس فیصلے کا جواب تھے، جس کے تحت انہوں نے آبدوزوں کی فروخت کے لیے پاکستان کو کمیشن کی ادائیگی رکوا دی تھی۔

موریس 2002ء میں کراچی بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندان کے ارکان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ مقدمہ سی جے آر کے سامنے بھیجنا اس بات کی علامت ہے کہ اب یہ معاملہ اگلے مرحلے میں جا رہا ہے۔