1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

افغانستان: سرکاری میڈیا انفارمیشن سینٹر کا اعلیٰ عہدیدار قتل

6 اگست 2021

طالبان نے دوا خان میناپال کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ چند روز قبل طالبان نے افغان فورسز کے فضائی حملوں کے جواب میں حکومتی عہدیداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3ydaK
دوا خان میناپال، افغانستان میں گورمنٹ انفارمیشن میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹر
دوا خان میناپال، افغانستان میں گورمنٹ انفارمیشن میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹرتصویر: GMIC

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان وزارت داخلہ نے جمعے کو کہا کہ مسلح افراد نے گورمنٹ انفارمیشن میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹر دوا خان میناپال کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ افغان حکومت کے عہدیدار کا قتل ایسے وقت پر ہوا ہے، جب  طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور ملک کے کئی حصوں ميں جھڑپيں جاری ہيں۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان میر واعظ استانکزئی نے دوا خان میناپال کی ہلاکت کے بارے میں کہا، ''بدقسمتی سے وحشی دہشت گروہوں  نے ایک بار پھر بزدلانہ کارروائی کی اور ایک محب وطن افغان کو شہید کر دیا۔‘‘

افغان فورسز
تصویر: AA/picture alliance

استانکزئی نے مزید کہا، ''وہ [میناپال] ایک ایسا نوجوان تھا، جو دشمن کے سامنے چٹان کی طرح کھڑا رہتا تھا اور ہميشہ حکومت کا حامی تھا۔‘‘

ایک حکام نے بتایا کہ کابل میں دوا خان میناپال پر جمعے کی نماز کے دوران فائرنگ کی گئی۔

طالبان نے 'خصوصی حملہ‘ کیا

طالبان نے میڈیا کے نام جاری کردہ ایک پیغام میں اس حملے کی ذمہ داری قبول  کر لی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتايا کہ میناپال کو گروپ کے ايک جنگجو نے 'ایک خاص حملے‘ ميں ہلاک کیا اور انہيں 'ان کے اعمال کی سزا دی گئی۔‘

پاکستان اور افغانستان کی اہم سرحدی گزر گاہ پر ’ڈبل ٹیکس‘

افغان فورسز کی طرف سے طالبان کے خلاف فضائی حملوں میں تیزی کے بعد طالبان نے اعلیٰ حکومتی عہدیداران کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔ قبل ازیں منگل کے روز طالبان نے افغان وزیر دفاع کے گھر کو نشانہ بنایا  تھا۔ وزیر دفاع اس قاتلانہ حملے میں بچ گئے۔

افغانستان میں حکومت اور طالبان کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازعہ اس وقت سے شدت اختیار کر گیا جب مئی میں غیر ملکی فوجیوں کا ملک سے انخلاء شروع ہوا۔

اس کے بعد سے  طالبان افغانستان کے بیشتر دیہی علاقوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے قبضہ کر چکے ہیں۔ وہ اب کابل پر نظریں جمائے ہوئے ہیں، جو اس ہفتے کے آغاز تک پرتشدد کارروائیوں سے محفوظ رہا۔

امریکی اور افغان افواج نے حال ہی میں طالبان کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملوں  میں اضافہ کیا تاکہ اس شدت پسند گروپ کو پیچھے دھکیلا جا سکے۔ تاہم طالبان نے کہا کہ منگل کا حملہ افغان حکام کے خلاف 'جوابی‘ حملوں کی صرف شروعات تھی۔

ع آ / ع س (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

طورخم تجارتی ٹرمینل: مقامی قبائل این ایل سی سے نالاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں