1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیرہ اسماعیل خان بم دھماکے میں 5 افراد ہلاک

3 نومبر 2023

پولیس کے مطابق کہ یہ ریمورٹ کنٹرول بم کو ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ بظاہر اس بم کا نشانہ پولیس کی ایک وین تھی۔ ابھی تک کسی بھی تنظیم نے اس واقعے کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4YNlJ
Pakistan Bajur | Bombenschlag auf politische Veranstaltung
تصویر: Rescue 1122 Head Quarters/AP/picture alliance

پاکستان کے شمال مغربی شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعے کے روز پولیس کی ایک بس کے قریب ایک بم دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک جبکہ 20 زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام افراد عام شہری ہیں جبکہ زخمیوں میں پولیس کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔

ہلاک و زخمی افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے پولیس نے بتایا کہ بم کو ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

پولیس افسر گل شیر خان نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ اس موٹر سائیکل کو ایک بس اڈے کے قریب کھڑا کیا گیا تھا۔ جب ایک بس، جس میں پولیس اہلکار سوار تھے، اس کے پاس سے گزری، تو اس میں نصب بم کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑا دیا گیا۔

Pakistan Kriminalität l Bombenexplosion in Islamabad
حکام کے مطابق اس حملے کا نشانہ پولیس کی ایک وین تھیتصویر: Anjum Naveed/AP/picture-alliance

خان کا کہنا تھا کہ بس میں سوار پولیس اہلکار ڈیرہ اسماعیل خان سے قریب ہی واقع تکوارا کے علاقے جا رہے تھے۔

ریسکیو اہلکار بلال فیضی کے مطابق تمام زخمیوں کو جائے وقوعہ کے قریب ہی واقع ایک ہسپتال منتقل کیا گیا، اور ان میں سے تین کی حالت نازک ہے۔

اب تک کسی تنظیم نے دھماکے کی ذمےداری قبول نہیں کی ہے، مگر کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شک کے دائرے میں آنے کے قوی امکانات ہیں چونکہ 2022ء سے ٹی ٹی پی کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں پر کیے جانے والے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔  

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ 2021ء میں افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے وہاں حکومت مخالف عناصر آزادانہ رہ رہے ہیں اور اس طرح ان کے حوصلے بڑھے ہیں۔  

ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب جنوبی وزیرستان بھی واقع ہے، جو کبھی عسکریت پسندوں کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔

سن 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سے پاکستانی فوج نے اس خطے میں بڑے پیمانے پر آپریشنز کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد کئی سال پہلے اعلان گیا تھا کہ ان علاقوں میں مقامی اور غیر ملکی دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

مگر اس اعلان کے بعد بھی ان علاقے میں دہشت گرد حملوں کا سلسلہ جاری رہا ہے، جس کے باعث تحریک طالبان پاکستان کے پھر سے منظم ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

دہشت گردی ختم، اب کہانی کچھ اور ہے

 

م ا /ع ا(ای۔ پی)