1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتشمالی امریکہ

چین میں تیار کردہ نیا پی سی آر ٹیسٹ، نتیجہ صرف چار منٹ میں

9 فروری 2022

چینی سائنسدانوں نے کووڈ انیس کی وبا کے خلاف کورونا وائرس کا ایک ایسا نیا ٹیسٹ تیار کیا ہے، جس کا نتیجہ بہت قابل اعتماد سمجھنے جانے والے پی سی آر ٹیسٹ جتنا درست ہوتا ہے مگر جو چار منٹ سے بھی کم وقت میں سامنے آ جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/46kgt
Coronavirus - PCR Test in London
اب تک پی سی آر ٹیسٹ کے لیے طبی نمونے لیبارٹری میں بھجوائے جاتے ہیں اور نتائج کئی کئی گھنٹوں یا چند روز بعد ملتے ہیںتصویر: Ray Tang/ Xinhua/picture alliance

اس نئے کورونا ٹیسٹ کی تیاری چینی ماہرین کی طرف سے ایک نئی ٹیکنالوجی کی دریافت کے نتیجے میں ممکن ہو سکی۔ چین کی فودان یونیورسٹی کے سائنسدانون نے کہا ہے کہ ان کی یہ کامیابی ایک ایسی پیش رفت ہے، جس میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے عمل میں اینٹی جَن ٹیسٹ کی تیز رفتاری اور پی سی آر ٹیسٹ کی درستی اور اس کے انتہائی قابل اعتماد ہونے کو یکجا کر دیا گیا ہے۔

پی سی آر ٹیسٹ کے نتائج اب تک کئی گھنٹوں میں

اب تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے جتنے بھی پی سی آر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، انہیں بہت قابل اعمتاد تو سمجھا جاتا ہے مگر ان کی لیبارٹری میں پروسیسنگ لازمی ہوتی ہے۔ اسی لیے ان کے نتائج ملنے میں کم از کم بھی کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔

جرمنی میں قانوناﹰ اب دوا فروش بھی کورونا ویکسین لگا سکتے ہیں

اگر کسی علاقے میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی شرح بہت زیادہ ہو جائے، تو طبی تجربہ گاہوں پر پڑے والے بہت زیادہ بوجھ کی وجہ سے کبھی کبھی پی سی آر ٹیسٹوں کے نتائج سامنے آنے میں تو چند دن بھی لگ جاتے ہیں۔

اس طریقہ کار کے برعکس چین میں اب جو نیا ٹیسٹ تیار کیا گیا ہے، اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے طبی نتائج چار منٹ سے بھی کم وقت میں سامنے آ جاتے ہیں اور یہ اتنے ہی یقینی حد تک درست ہوتے ہیں، جتنے کورونا وائرس کے کسی پی سی آر ٹیسٹ کے نتائج۔

ایک بھی نتیجہ غلط نہ نکلا

نیچر بائیو میڈیکل انجینیئرنگ نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق فودان یونیورسٹی کے ماہرین نے اپنی کوششوں کے دوران کئی مختلف پہلوؤں سے ریسرچ کی۔

بھارت ميں کورونا سے اموات پانچ لاکھ سے متجاوز

پھر انہوں نے ٹیسٹنگ کا جو طریقہ کار تیار کیا، اسے کورونا وائرس کے 33 پی سی آر پازیٹیو مریضوں، 23 پی سی آر نیگیٹو افراد، فلو کے چھ پازیٹیو مریضوں اور 25 صحت مند رضاکاروں پر استعمال کیا گیا۔

حیران کن بات یہ تھی کہ ان درجنوں افراد کے ٹیسٹوں کے نتائج میں سے کوئی ایک بھی غلط یا پہلے سے معلوم نتائج کے منافی نہیں تھا اور یہ سب نتائج چار منٹ سے بھی کم وقت میں سامنے آ گئے تھے۔

وبا کا ايک نتيجہ يہ بھی: طبی شعبے کا لاکھوں ٹن کوڑا کرکٹ

کورونا وائرس ٹیسٹنگ میں یہ نئی پیش رفت اس لیے بھی بہت حوصلہ افزا ہے کہ تقریباﹰ پندرہ منٹ تک نتیجہ دینے والے اینٹی جَن ٹیسٹ کے درست ہونے کے لیے متعلقہ فرد کے جسم میں کورونا وائرس کی بہت زیادہ موجودگی ضروری ہوتی ہے، دوسری صورت میں یہ ٹیسٹ غلط نتیجہ بھی دے سکتا ہے۔

اس کے برعکس پی سی آر ٹیسٹ طبی طور پر بہت حساس ٹیسٹنگ پروسیس ہوتا ہے، جو مریض کے جسم میں وائرس کی موجودگی کا تناسب بہت کم ہونے پر بھی انفیکشن کی درست تشخیص کو یقینی بنا دیتا ہے۔

ایک دن میں دو لاکھ سے زائد کیسز، جرمنی میں نیا ریکارڈ

کورونا وائرس کو روکنے والی پوشیدہ دیوار

انتہائی حساس الیکٹرو مکینیکل بائیو سینسر

جریدے نیچر بائیو میڈیکل انجینیئرنگ کے مطابق چین میں تیار کردہ اس نئے ٹیسٹ میں انتہائی حساس الیکٹرو مکینیکل بائیو سینسر استعمال کیا گیا ہے، جو کورونا وائرس کے ایسے نیوکلیئک ایسڈز کی بالکل درست تشخیص کر لیتا ہے، جن کی شناخت اب تک استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی میں بہت ہی مشکل تھی۔

عطیہ کی گئی ویکسینز کی خوراکوں کی تعداد ایک بلین سے متجاوز

ماہرین کو یقین ہے کہ اس نئے ٹیسٹ کو آئندہ بڑی سہولت سے اور بغیر بہت زیادہ ساز و سامان کے ہوائی اڈوں، ہسپتالوں، ایمرجنسی کے شعبوں حتیٰ کہ عام شہریوں کی طرف سے گھروں تک میں استعمال کیا جا سکے گا اور اس کے نتائج بھی مشکوک نہیں ہوں گے۔

بین الاقوامی سطح پر اس وقت کورونا وائرس کی فوری اینٹی جَن ٹیسٹنگ کے لیے مختلف ممالک میں تیار کردہ بے شمار مصنوعات مارکیٹ میں موجود ہیں۔

کلیئر رَوتھ (م م / ک م)

کورونا سے بچاؤ: ويکسين کارآمد ہيں بھی يا نہيں؟