1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں اب دوا فروش بھی کورونا ویکسین لگا سکتے ہیں

8 فروری 2022

جرمنی میں کورونا کی وبا کے باعث عائد پابندیوں میں رواں ماہ کے اواخر تک نرمی زیر غور ہے۔ آج منگل آٹھ فروری سے عام جرمن صارفین ویکسینیشن مراکز اور ڈاکٹروں کے کلینکس کے علاوہ کسی بھی ڈرگ اسٹور سے بھی ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/46fch
جرمنی میں اب تربیت یافتہ کیمسٹ، دندان ساز اور ویٹرنری ڈاکٹر بھی عام صارفین کو کورونا ویکسین لگا سکتے ہیںتصویر: Rolf Kremming/imago images

جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ لہر کے دوران نئی انفیکشنز کی یومیہ تعداد اپنے عروج پر ہے اور جیسے ہی یہ گراف اپنی بلند ترین سطح سے نیچے آیا، وبا کے باعث ملک میں عائد کردہ پابندیوں میں رواں ماہ کے اواخر میں ممکنہ طور پر نرمی کر دی جائے گی۔

کورونا کے باعث جرمن معیشت کو ساڑھے تین سو بلین یورو کا خسارہ

چند دیگر ہمسایہ یورپی ممالک کے برعکس، جرمنی میں کووڈ انیس کی وبا کے خلاف ابھی تک کئی ایسی پابندیاں نافذ ہیں، جو دوسری ریاستوں میں اٹھائی جا چکی ہیں۔ ان پابندیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ جن جرمن باشندوں نے ابھی تک اپنی مکمل ویکسینیشن نہیں کروائی، انہیں ریستورانوں، سینما گھروں اور بڑے اسٹورز سمیت عوامی مقامات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

پابندیوں میں ممکنہ نرمی کا فیصلہ سولہ فروری کو

جرمن حکومتی ترجمان کرسٹیانے ہوفمان نے برلن میں صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت یہ تعین کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ موجودہ پابندیوں میں کس حد تک نرمی کی جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ 16 فروری کو ہونے والے وفاقی اور تمام سولہ صوبوں کے وزرائے صحت کے ایک اجلاس میں کیا جائے گا۔

جرمنی: ستر ہزار سے زائد مظاہرین کا کورونا پالیسیوں کے خلاف احتجاج

کورونا وبا: ’جرمنی جتنا نقصان کسی دوسری یورپی معیشت کا نہیں ہوا‘

کرسٹیانے ہوفمان نے کہا کہ ایسے کسی بھی فیصلے میں کلیدی اہمیت کی بات یہ ہو گی کہ آئندہ دنوں اور ہفتوں میں بھی ملکی نظام صحت پر بہت زیادہ بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے کہا، ''ماہرین کی رائے میں پابندیوں میں یہ نرمی رواں ماہ کے دوسرے نصف حصے میں کی جا سکتی ہے۔‘‘

اب کیمسٹ بھی ویکسین لگا سکتے ہیں

جرمنی میں اب تک عام شہری کورونا ویکسین اپنے ذاتی معالجین یا ویکسینیشن مراکز سے ہی لگوا سکتے تھے۔ اب لیکن وفاقی پارلیمان کی طرف سے متعلقہ قانون میں ترمیم کے بعد آج منگل آٹھ فروری سے ادویات کی دکانوں کے تربیت یافتہ کارکنوں، دندان سازوں اور جانوروں کے ڈاکٹروں کو بھی اجازت مل گئی ہے کہ وہ بھی عام صارفین کو کورونا ویکسین لگا سکتے ہیں۔

جرمن ہسپتالوں کے آئی سی یو میں داخل زیادہ تر مریض، بغیر ویکسینیشن کے

حکومتی ذرائع کے مطابق اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو ویکسین لگوانے کے لیے غیر ضروری انتظار نہ کرنا پڑے اور کوئی بھی شہری جہاں سے چاہے، کسی بھی وقت ویکسین لگوا سکے۔

اب تک تین چوتھائی آبادی کی ویکسینیشن مکمل

جرمنی اپنے تقریباﹰ 83 ملین باشندوں کے ساتھ یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ اب تک تقریباﹰ تین چوتھائی جرمن باشندوں (74.4 فیصد) کی کووڈ انیس کے خلاف ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ نصف سے زائد (54.3 فیصد) باشندوں کو بوسٹر کے طور پر تیسری ویکسین بھی لگائی جا چکی ہے۔

جرمنی میں کورونا وبا کے باوجود روزگار کی مںڈی میں بہتری

اس کے باوجود ماہرین کا خیال ہے کہ ملک میں بیماری کے زیادہ خطرات کا شکار سمجھے جانے والے سماجی گروپوں اور بزرگ شہریوں کی کورونا وائرس کے خلاف بہتر حفاظت کے لیے قومی سطح پر ویکسینیشن کی شرح میں مزید اضافہ ناگزیر ہے۔

وفاقی جرمن حکومت اس بارے میں تجاویز پر بھی غور کر رہی ہے کہ ملک میں کورونا کے خلاف ویکسینیشن کو قانوناﹰ ہر کسی کے لیے لازمی کر دیا جائے۔ ان تجاویز پر پارلیمان میں بحث جاری ہے اور کسی حتمی قانون سازی میں ابھی کئی ہفتے یا چند ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔

م م / ک م (اے پی، ڈی پی اے)