1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین عالمی حقوق انسانی کے لیے ’سنگین‘ خطرہ : ہیومن رائٹس واچ

جاوید اختر، نئی دہلی
15 جنوری 2020

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ چین جس طر ح کے اقدامات کررہا ہے ان سے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ کا نظام کمزور پڑجائے گا۔

https://p.dw.com/p/3WDrf
China l Human Rights Watch - Verletzung der Menschenrechte l Symbolbild
تصویر: Reuters/L. Nicholson


ہیومن رائٹس واچ نے اپنی'ورلڈ رپورٹ2020‘ میں چین میں انسانی حقوق کے حوالے سے سخت تبصرہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بیجنگ اپنے اقتصادی اورسفارتی وسائل کی آڑلے کر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی نظام پر'انتہائی شدید حملے‘ کررہا ہے۔

غیر حکومتی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے”چین کی حکومت نے عوام کی طرف سے کی جانے والی نکتہ چینی پر نگاہ رکھنے اور انہیں کچلنے کے لیے ہائی ٹیک نگرانی سسٹم اور جدید ترین انٹرنیٹ سنسر شپ نظام ڈیولپ کرلیا ہے اور بیرون ملک ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے اپنی اقتصادی قوت کا استعمال کررہا ہے۔"  ہیومن رائٹس واچ اپنی سالانہ رپورٹ ہانگ کانگ میں جاری کرنا چاہتی تھی لیکن چین نے تنظیم کے ایگزیکیوڈائریکٹر کینیتھ راتھ کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد انہیں کل چودہ جنوری کو یہ رپورٹ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں جاری کرنا پڑی۔

 چین کی وزارت خارجہ کا تاہم کہنا ہے کہ راتھ کوہانگ کانگ جانے کی اجازت اس لیے نہیں دی گئی کیوں کہ ہیومن رائٹس واچ اس نیم خودمختار چینی علاقے میں جاری جمہوریت نواز مظاہروں کی حمایت کرتی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے ورلڈرپورٹ 2020 میں ایک سو سے زائد ملکوں میں انسانی حقوق کی صورت حال کا ذکر کیا ہے۔ یہ اس کی تیسویں سالانہ رپورٹ ہے۔
خیال رہے کہ چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں ایغور اقلیتی مسلمانوں کے خلاف منظم زیادتی کے متعلق دستاویزی ثبوت منظر عام پر آنے کے بعد سے چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات میں شدت پیدا ہوئی ہے۔

Proteste China Beijing
بیجنگ میں وزارت خارجہ کے باہر ایک چینی باشندہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر سراپا احتجاج بنا ہواتصویر: AP

'مایوس کن مستقبل‘

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ صدر شی جن پنگ کی قیادت والی چینی حکومت ملک کے اندر انسانی حقوق کی بحالی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو''اپنے وجود کے لیے خطرہ" سمجھتی ہے اور ان کوششوں کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔

 ہیومن رائٹس واچ کا مزید کہنا ہے کہ چینی حکام بیرون ملک چین کے خلاف ہونے والی نکتہ چینی کو سنسر کرنے، بین الاقوامی فورمز پر انسانی حقوق کے مسائل کی طرف سے توجہ ہٹانے اور حقوق انسانی کے عالمی میکانزم کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

کینیتھ راتھ کا کہنا تھا ”اگرچین کی ان کوششوں کو چیلنج نہیں کیا گیا تو مستقبل بہت مایوس کن ہوجائے گا اور چین کے سینسر سے کوئی بھی بچ نہیں پائے گا اور انسانی حقوق کا بین الاقوامی نظام اتنا کمزور ہوجائے گا کہ حکومتوں کی زیادتیوں پر روک لگانا ممکن نہیں ہوگا۔"

China Uigurien Menschenrechte Prozeß gegen Regimekritiker und Wirtschaftswissenschaftler Ilham Tohti in Urumqi
چین میں ایغور نسل کے مسلم باشندوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک جاری ہےتصویر: Reuters/Stringer



انہوں نے مزید کہا ”بیجنگ یوں تو ایک عرصے سے اپنے ملک میں ناقدین کو کچل رہا ہے لیکن چینی حکومت اب سنسر شپ کو باقی دنیا پر بھی مسلط کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ لہٰذا بین الاقوامی انسانی حقوق کے نظام پربیجنگ کے اس حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا کی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔"



ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر موجود ایک چینی سفارت کار نے راتھ کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ”یہ رپورٹ تعصب پر مبنی اور من گھڑت" ہے۔  انہوں نے کہا کہ چین اس رپورٹ کو مسترد کرتا ہے کیوں کہ اس رپورٹ میں چینی حکومت کی طرف سے ملک میں سات سو ملین افراد کو غربت سے نکالنے کا کہیں ذکر تک نہیں ہے۔

China l Human Rights Watch - Verletzung der Menschenrechte l Symbolbild
احتجاج کا ایک منفرد انداز: سکیورٹی کیمرا کو ڈھانکنے کی کوششتصویر: Getty Images/C. McGrath



کینتھ راتھ نے اس کے جواب میں کہا ”بلاشبہ گذشتہ دہائیوں میں چین نے زبردست اقتصادی ترقی کی ہے اور لاکھوں لوگوں کو غربت سے نجات ملی ہے لیکن چینی کمیونسٹ پارٹی خود اپنے عوام سے ہی خوف زدہ دکھائی دیتی ہے۔"

خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز مظاہروں کی حمایت کرنے پر چین نے گذشتہ ماہ ہیومن رائٹس واچ اور امریکا میں قائم  دیگر سرگرم غیر حکومتی تنظیموں کے خلاف پابندی کا اعلان کیا تھا۔

ج  ا/ ک م / ایجنسیز
 

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں