1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیردفاع کی فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات

29 جولائی 2021

اسرائیلی وزیردفاع بینی گانٹس نے پیگاسس سافٹ وئیر کے ذریعے جاسوسی کے الزامات کے تناظر میں پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب فلورینس پارلی سے پیرس میں ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/3yG5z
Zypern | Pegasus Spyware | Webseite NSO Group
تصویر: Mario Goldmann/AFP/Getty Images

 پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے متعدد ممالک کے رہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کی جاسوسی کے انکشافات سامنے آنے پر ایک محفوظ سائبر اسپیس کے حوالے سے ایک عالمی بحث جاری ہے۔ پیگاسس سافٹ ویئر ایک اسرائیلی کمپنی این ایس او کا تخلیق کردہ ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس سافٹ ویئر کے ذریعے جن افراد کی جاسوسی کی گئی ان میں فرانسیسی صدر امانویل ماکروں بھی شامل تھےی یہ بات اہم ہے کہ اس فہرست میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے زیراستعمال رہنے والاموبائل فون کا ایک نمبر بھی موجود تھا۔

اسرائیل پیگائسس کی برآمد کا عمل معطل کرے، آر ایس ایف

کیا مودی حکومت نے صحافیوں اور کارکنوں کی جاسوسی کرائی؟

اسرائیلی وزیردفاع بینی گانٹس نے بدھ کے روز اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات میں کہا کہ ان کا ملک ان الزامات کو نہایت سنجیدہ سمجھتا ہے۔ پیرس کے دورے پر آئے اسرائیلی وزیردفاع، فرانسیسی ڈائریکٹر جنرل برائے خارجی سلامتی امور DGSE ہیڈ بیرنارڈ ایمی اور فرانسیسی یہودی برادری کے رہنماؤں سے بھی ملے۔

اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دورے میں وزیرِدفاع گانٹس نے این ایس او کے موضوع پر بات کیی بیان کے مطابق، ''اسرائیلی حکومت پیگاسس سافٹ ویئر کی برآمد کی اجازت صرف حکومتی اداروں اور جائز استعمال کے لیے دیتی ہے اور اس کا مقصد صرف اور صرف انسداد دہشت گردی اور جرائم کی تحقیقات سے جڑا ہوتا ہے۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیردفاع نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کو بتایا کہ اسرائیلی اس معاملے کی تفصیلی جانچ کر رہا ہے اور اسی سلسلے میں حکام نے بدھ کے روز این ایس او کے دفتر کا دورہ بھی کیا۔

واضح رہے کہ پیگاسس سافٹ ویئر موبائل کا کیمرہ اور مائیکروفون آن کرنے اور موبائل میں موجود ڈیٹا جمع کرنے سے متعلق ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ مختلف ممالک نے اس سافٹ وئیر کے ذریعے انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور حکومتی پالیسیوں کے ناقدین کی نگرانی کی۔ اس حوالے سے ایک فہرست سامنے آئی تھی، جس میں 50 ہزار نمبر موجود تھے، جن میں کئی ممالک کے سربراہان بھی شامل تھے یعنی مختلف ممالک نے دوسرے ممالک کے سربراہان کے موبائل فونز کو بھی جاسوسی کے لیے استعمال کیا۔

اسرائیلی سائبر سکیورٹی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے پیگاسس صرف اور صرف ان حکومتوں کو فروخت کیا، جو جرائم اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے اس کا استعمال چاہتی تھیں۔

پیگاسس، کیسے جاسوسی کرتا ہے؟

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا ادارے فوربیڈن اسٹوریز نے اس فہرست کی جانچ اور شائع کرنے کے لیے متعدد دیگر میڈیا اداروں بہ شمول واشنگٹن پوسٹ، گارڈین، لے موندے کو ساتھ ملایا تھا۔

دوسری جانب اس فہرست میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے زیراستعمال رہنے والے ایک نمبر کی موجودگی کے تناظر میں پاکستان نے اس معاملے کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعے کے روز پاکستانی دفتر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ کبھی وزیراعظم عمران خان کے استعمال میں رہنے والے نمبر کی موجودگی کے درپردہ عناصر تک پہنچنا ضروری ہے۔ پاکستانی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو مناسب عالمی پلیٹ فارمز پر اٹھایا جائے گا۔

ع ت،  ج ا (دھاروی وید)