1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہیوکرین

'پوٹن یا ماسکو پرمبینہ حملہ ہم نے نہیں کیا‘، یوکرینی صدر

4 مئی 2023

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ کییف نے کریملن پر مبینہ ڈرون حملہ کیا۔ روس نے قبل ازیں کہا تھا کہ صدر پوٹن کو جان سے مارنے کے لیے ڈرونز کے ذریعہ بدھ کے روز کریملن کی عمارت پر حملہ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4QsKn
Ukraine Präsident Wolodymyr Selenskyj
تصویر: Omar Marques/Getty Images

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے فن لینڈ میں بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کریملن پر کییف کے مبینہ ڈرون حملے کی تردید کی۔ انہوں نے کہا،''ہم پوٹن یا ماسکو پر حملہ نہیں کر رہے ہیں۔ ہم صرف اپنی زمینوں پر لڑ رہے ہیں۔ ہم اپنے گاؤں اور شہروں کا دفاع کر رہے ہیں۔‘‘

یوکرینی صدر کی یہ وضاحت روس کی جانب سے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے کہ یوکرین نے پوٹن کو قتل کرنے کی کوشش میں صدارتی محل کو ڈرونز کا نشانہ بنایا۔ لیکن روس نے دو ڈرونز مار گرائے۔ ماسکو نے دھمکی دی ہے کہ وہ جب اور جہاں ضرورت محسوس کرے گا جوابی کارروائی کرے گا۔

معاملہ کیا ہے؟

آن لائن میڈیا پر گردش کرنے والے غیر مصدقہ فوٹیج میں وسطی ماسکو میں واقع ایک بڑی سرکاری عمارت، کریملن، سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ ایک دوسرے ویڈیو میں اسی مقام پر سینیٹ کی عمارت کے اوپر ایک دھماکے کی آواز سنائی دیتی ہے۔ جب کہ دو افراد کو بظاہر گنبد پر چڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

روسی ایوان صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین نے بدھ کے روز کریملن میں صدر پوٹن کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ کریملن نے اسے ’’ایک منصوبہ بند دہشت گرد کارروائی اور روسی صدر کو قتل کرنے کی کوشش‘‘ قرار دیا۔

روسی فوجی طیارے پر ڈرون حملے کا دعویٰ، ماسکو نے تحقیقات شروع کر دیں

روسی ایوان صدر نے بتایا کہ دو ڈرونز مار گرائے گئے۔ ان کا ملبہ کریملن کے اندر گرا لیکن کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جس وقت یہ مبینہ حملہ ہوا صدر پوٹن اپنی رہائش گاہ میں نہیں تھے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی یوکرین نے ہی ڈرونز حملے کیے تو یہ روس کے فضائی دفاع کے معیار پر سوالات کھڑے کرتے ہیں
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی یوکرین نے ہی ڈرونز حملے کیے تو یہ روس کے فضائی دفاع کے معیار پر سوالات کھڑے کرتے ہیںتصویر: Mikhail Metzel, Sputnik, Kremlin Pool Photo via AP/picture alliance

یوکرین کا کیا کہنا ہے؟

یوکرین کا کہنا ہے کہ روس اس طرح کے الزامات کی آڑ میں دراصل اس کی سرزمین پر بڑے پیمانے پر حملے کرنا چاہتا ہے۔

صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس نے اس حملے کا ڈرامہ رچا ہے کیونکہ یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو خاطر خواہ فتح نہیں ملنے کے بعد ''پوٹن اپنے عوام کومتحرک کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کییف اس معاملے کو کسی جنگی ٹرائیبونل پر چھوڑتا ہے جو یہ طے کرے کہ اس مبینہ حملے کے لیے کون ذمہ دار ہے۔

قبل ازیں یوکرینی صدر کے مشیر میخائلوف پوڈولیاک نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ کییف کا ''کریملن پر ڈرون حملوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘

یوکرینی فضائی دفاعی نظام نے روسی ڈرونز سے حملہ ناکام بنا دیا

انہوں نے مزید کہا کہ ''ہم کریملن پر حملہ نہیں کرتے کیونکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ فوجی معاملے کا حل نہیں ہے۔‘‘ پوڈولیاک کا کہنا تھا کہ روس اس مبینہ حملے کو ''یوکرینی شہروں پر، شہری آبادیوں پر، بنیادی اہم ڈھانچوں پر آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر حملے کا جواز بنا سکتا ہے۔‘‘

 امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن کو ماسکو کی ہر بات میں شک ہے
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن کو ماسکو کی ہر بات میں شک ہےتصویر: Andrew Harnik/AP/picture alliance

امریکہ کا ردعمل

روس کے الزام پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو ماسکو کی ہر بات میں شک ہے۔

انہوں نے کہا،''وہ کریملن کے الزامات کو درست قرار نہیں دے سکتے اور کریملن سے آنے والی ہر چیز کو شک کی نگاہ سے ہی دیکھیں گے۔‘‘

مشرقی یورپ امور کے ماہر سیرگئی سملینی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں روس ہی اس حملے کے لیے ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کریملن نے واقعے کی جس تیز رفتاری سے تصدیق کی اور سرکاری کنٹرول والے سی سی ٹی وی پر اس کے فوٹیج نشر کیے وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ''روس ہمیں یہ سب کچھ دکھانا چاہتا تھا۔‘‘

یوکرین تمام مشکلات کے باوجود روس کے خلاف کامیاب کیسے رہا ہے؟

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی یوکرین نے ہی ڈرونز حملے کیے تو یہ روس کے فضائی دفاع کے معیار پر سوالات کھڑے کرتے ہیں کہ ماسکو کے اوپر سے پرواز کرنے والے ڈرونز کو آخر کیوں روکا نہیں جا سکا۔

روس نے کہا کہ صدرپوٹن کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد ماسکو کے سامنے اب یوکرینی صدر اور''ان کے ٹولے‘‘ کو ختم کر دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں رہ گیا ہے
 روس نے کہا کہ صدرپوٹن کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد ماسکو کے سامنے اب یوکرینی صدر اور''ان کے ٹولے‘‘ کو ختم کر دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں رہ گیا ہےتصویر: Russian Defense Ministry Press Service/AP/picture alliance

ماسکو کا جوابی کارروائی کا عندیہ

 روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دیمیتری میدویدیف نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوٹن کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد ماسکو کے سامنے اب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور''ان کے ٹولے‘‘ کو ختم کر دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں رہ گیا ہے۔

یوکرین اور روس کے مابین جنگ و الزامات کا تبادلہ جاری

دریں اثناء ماسکو نے ڈرونز حملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس میں بڑے جرائم کی تفتیش کرنے والی کمیٹی نے،''روسی صدر کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کے حوالے سے دہشت گردی کے معاملے کے مجرمانہ کیس کی تفتیش شروع کردی ہے۔‘‘

ج ا/  ک م  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)