پاکستان، انتخابی عمل کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی
9 مئی 2013خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے اپنی انتہا پسند تنظیم کے ترجمان کو ایک پیغام ارسال کیا تھا، جس میں انہوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں میں حملوں کی منصوبہ بندی بیان کی تھی۔ روئٹرز کے بقول حکیم اللہ محسود کی طرف سے یہ پیغام یکم مئی کو جاری کیا گیا تھا تاہم اسے اس کی ایک نقل جمعرات کے دن موصول ہوئی۔
پاکستانی طالبان کے سربراہ کی طرف سے لکھے گئے اس خط کے مطابق، ’’ ہم جمہوریت کو تسلیم نہیں کرتے، جو دراصل لادین لوگوں کا بنایا ہوا نظام ہے۔‘‘ یہ طالبان پارلیمانی انتخابات کو ’غیر اسلامی‘ قرار دیتے ہیں۔
القاعدہ سے منسلک یہ انتہا پسند گروہ اپریل سے اب تک مختلف امیدواروں اور جلسوں پر کیے گئے اپنے حملوں میں کم ازکم سو افراد کو ہلاک کر چکا ہے۔
پاکستانی طالبان زیادہ تر ایسے امیدواروں کو نشانہ بنا رہے، جو قدرے سیکولر نظریات کی حامی سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اس دوران پاکستانی طالبان نے عمران خان اور نواز شریف کے انتخابی جلسوں کو نشانہ نہیں بنایا ہے۔
حکیم اللہ محسود کی طرف سے لکھے گئے اس خط کے منظر عام پر آنے کے بعد ایسا خوف پیدا ہو گیا ہے کہ گیارہ مئی کے تاریخی انتخابی عمل کے دوران تشدد کی لہر دوڑ سکتی ہے۔
پاکستانی فوج کا عزم
پاکستانی فوج کی طرف سے جمعرات کے دن ہی جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان انتخابات کو پر امن اور طالبان کے حملوں سے پاک بنانے کے لیے سپاہیوں کی ایک بڑی تعداد تعینات کی جائے گی۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ انتخابی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے تین لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب میں 32 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا چکے ہیں۔
مقامی میڈیا نے میجر جنرل عاصم باجوہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یقینی طور پر ایسی اطلاعات ہیں کہ طالبان حملوں کا منصوبہ رکھتے ہیں اور فوج ایسے حملوں کو ناکام بنانے کے لیے پر عزم ہے۔
اس مقصد کے لیے 96 ہزار سکیورٹی اہلکار صوبہ خیبر پختونخوا میں تعینات کیے گئے ہیں۔ دریں اثناء نیوز ایجنسی اے پی نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ ان انتخابات میں انتہا پسند مذہبی جماعتیں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں زیادہ کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔
ab/ia (Reuters, AP)