1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يوکرائن کے ليے دروازہ اب بھی کھلا ہے، جرمن وزیر خارجہ

عاصم سلیم5 دسمبر 2013

جرمن وزير خارجہ گيڈو ويسر ويلے نے کييف حکومت پر زور ديا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی روابط کو مزید مستحکم بنانے سے متعلق معاہدے سے پيچھے ہٹ جانے کے فيصلے پر نظر ثانی کرے۔

https://p.dw.com/p/1ATBz
تصویر: Reuters

’آرگنائزيشن فار کوآپريشن اينڈ سکيورٹی ان يورپ‘ کے جمعرات سے شروع ہونے والے دو روزہ اجلاس ميں شرکت کے ليے بدھ کو يوکرائن پہنچنے کے بعد جرمن وزير خارجہ گيڈو ويسٹر ويلے نے وہاں دو اہم اپوزيشن رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ بعد ازاں وہ يوکرائن کے سابق وزير اقتصاديات آرسنے ياسٹنيک سميت سابقہ باکسنگ چيمپئن اور موجودہ اپوزيشن ليڈر وٹالی کليشکو کے ہمراہ کييف کے مشہور آزادی چوک پر گئے، جہاں مظاہرين نے اب بھی دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ اس موقع پر ويسٹر ويلے نے کييف حکومت سے اپيل کی کہ وہ يورپی يونين کے ساتھ مجوزہ سمجھوتے اور ماسکو کی طرف بڑھنے کے اپنے فيصلے پر نظر ثانی کرے، انہوں نے اپنے بيان ميں مزيد کہا کہ کييف کے ليے يونين کا دروازہ اب بھی کھلا ہے۔

Guido Westerwelle und Vitaly Klitschko in Kiew
جرمن وزیر خارجہ کييف کے مشہور آزادی چوک بھی گئےتصویر: DW/O. Sawitsky

يورپی يونين کے صدر ہیرمان فان رومپوئے نے بھی بدھ ہی کے روز جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا کہ يوکرائن کے عوام کی يورپ کی طرف ترجيح واضح ہے اور يورپی بلاک بھی اس سلسلے ميں قدم اٹھانے کے ليے تيار ہے۔ انہوں نے کييف حکومت پر زور ديا کہ وہ اس معاہدے پر دستخط کر دے، جس سے انکار ہی وہاں مظاہروں اور عوامی مخالفت کا سبب بنا ہوا ہے۔

ادھر امريکی وزير خارجہ جان کيری نے کہا ہے کہ يوکرائن کے عوام کو يہ حق حاصل ہونا چاہيے کہ وہ اپنے مستقبل کا فيصلہ خود کر سکيں۔ دوسری جانب روسی وزير خارجہ سيرگئی لاوروف نے برسلز میں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے يورپی ملک يوکرائن کے مسئلے پر مغربی ردعمل کو تنقيد کا نشانہ بنايا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے ميں بيرونی مداخلت نہيں ہونا چاہيے۔

دريں اثناء کييف حکومت مالی مسائل سے نمٹنے کے ليے کوششوں ميں مصروف ہے۔ سرکاری اہلکار امداد کے سلسلے ميں روس ميں موجود ہيں جبکہ صدر وکٹور يانوکووچ بھی اسی مقصد سے چين کا دورہ کر رہے ہیں۔ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اب صرف بيس بلين ڈالر کے قريب رہ گئے ہيں اور ايسے خدشات ہيں کہ يہ کافی نہ ہوں گے۔

دوسری جانب دارالحکومت کے آزادی چوک پر اب بھی ہزاروں مظاہرين موجود ہيں۔ يوکرائن کے عوام اپنی حکومت کے يورپی يونين کے ساتھ ايک تاريخی معاہدے سے پيچھے ہٹ جانے کے فيصلے کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے اب حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہيں۔

Sergej Lawrow NATO Russland Rat Brüssel 04.12.2013
روسی وزير خارجہ سيرگئی لاوروف نے يوکرائن کے مسئلے پر مغربی ردعمل کو تنقيد کا نشانہ بنايا ہےتصویر: Reuters

'آرگنائزيشن فار کوآپريشن اينڈ سکيورٹی ان يورپ‘ کے اجلاس سے قبل وزیر اعظم میکولا آزاروف نے معاملات کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حاليہ فيصلہ يورپی يونين کے ساتھ تعلقات سے کوئی ’يو ٹرن‘ نہيں بلکہ محض ايک عارضی فيصلہ ہے۔ آزاروف نے اعلان کيا کہ سمجھوتے کے حوالے سے مذاکرات کے ليے جلد ہی ايک وفد کو برسلز بھيجا جائے گا۔

واضح رہے کہ یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووِچ نے حال ہی میں اُس معاہدے کی تیاریاں منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا، جس کا مقصد یورپی یونین کے ساتھ اِس ملک کے سیاسی اور اقتصادی روابط کو مزید مستحکم بنانا تھا۔ صدر کے اس فیصلے کے بعد سے ملکی اپوزیشن سراپا احتجاج ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید