1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن میں مظاہرین پر پولیس کا تشدد

شامل شمس30 نومبر 2013

یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ مظاہرین حکومت کی جانب سے یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/1AQwu
REUTERS/Vasily Fedosenko
تصویر: Reuters

جمعے کے روز تقریباً دس ہزار مظاہرین ملکی صدر کے خلاف دارالحکومت کیف میں جمع ہوئے۔ یوکرائن کے صدر وکٹور یانکووچ نے گزشتہ روز یورپی یونین کے ساتھ مشرقی شراکت کی ڈیل پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر روس نے انہیں مبارک باد دیتے ہوئے مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔ مظاہرین نے ملکی صدر سے مستعفی ہونے کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے ساتھ مجوزہ معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہرے میں اپوزیشن کے کئی رہنما شرکت کر رہے تھے۔ ان میں باکسنگ کے سابق عالمی چیمپئن ویتالی کلتشکو بھی شامل تھے۔

حزب اختلاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے مطابق پولیس کے تشدد کے نتیجے میں کئی درجن افراد زخمی ہوئے جب کہ درجنوں ہی کو حراست میں لے لیا گیا۔

یہ مظاہرہ کیف کے ’’انڈیپینڈنس اسکوائر‘‘ میں کیا گیا۔ یہ وہی چوک ہے جو سن دو ہزار چار کے مغرب نواز ’’اورنج ریوولوشن‘‘ کا مرکز تھا۔

مظاہرے میں شریک ایک شخص نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس اچانک ہی پر امن مظاہرین پر ٹوٹ پڑی۔ ’’پولیس نے بلا امتیاز لوگوں کو مارنا شروع کر دیا۔ ہر ایک کو پیٹا گیا، بزرگوں کو، خواتین کو، حتیٰ کہ بچوں کو بھی۔‘‘

پولیس کی ایک خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ اکتیس مظاہرین کو ’’غنڈہ گردی‘‘ اور پولیس سے الجھنے کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اپوزیشن رہنما اولیکسانڈرا کوزیل کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز بھی مظاہرے جاری رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا، ’’ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘

جمعے کے رور مقید اپوزیشن رہنما یولیا ٹیموشینکو نے ملکی طالب علموں سے اپیل کی تھی کہ وہ حکومت کے خلاف مظاہرے کریں۔ یوکرائن کی یورپی یونین کے ساتھ ڈیل کے نتیجے میں تِموشینکو کے رہا ہونے کی بھی امید تھی۔

ٹیموشینکو کا ایک بیان میں کہنا تھا: ’’ہماری زندگیاں داؤ پر ہیں۔ بالغوں کی طرح اپنے دفاع کے لیے ہر ممکن کوشش کیجیے۔‘‘

روس کی جانب سے یوکرائن کو یورپی یونین سے معاہدے نہ کرنے پر سراہا گیا ہے۔ روسی حکمرانوں کا خیال ہے کہ یوکرائن کے یورپ کے ساتھ معاہدے سے اس کا حلیف ملک اس سے دور ہو سکتا ہے۔

مبصرین کے مطابق یوکرائن اس وقت یورپ کی حمایت کرنے والوں اور روس کے حامیوں کے درمیان منقسم ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید