1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واشنگٹن میں نواز شریف کا ایجنڈا، افغان امن سرفہرست

شامل شمس / عصمت جبیں22 اکتوبر 2013

ان دنوں امریکا کے دورے پر گئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کل بدھ کو صدر باراک اوباما سے ملاقات کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1A3xp
تصویر: picture alliance/AP Photo

واشنگٹن میں نواز شریف کو ایک کامیاب بزنس مین کے ساتھ ساتھ ایک ایسا امید پسند سیاستدان بھی سمجھا جاتا ہے، جو اپنے دائیں بازو کے سیاسی پس منظر کے باوجود امریکا اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا دورہ واشنگِٹن اور ان کی وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما سے ملاقات پاکستان کی سب سے زیادہ مالی مدد کرنے والے ملک کے ساتھ چند اچھے کاروباری سمجھوتوں کی کوشش ہی نہیں بلکہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے لیے بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔

USA Präsident Barack Obama
پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات دو ہزار گیارہ میں شدید دباؤ میں آ گئے تھےتصویر: Chip Somodevilla/Getty Images

پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات دو ہزار گیارہ میں شدید دباؤ میں آ گئے تھے۔ پہلے امریکی فوج کے خفیہ اور اس یکطرفہ آپریشن کے باعث جس میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پھر اسی سال کے آخر میں پاکستان کی ایک سرحدی چوکی پر نیٹو کے ایک فضائی حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی مارے گئے تھے۔

ان واقعات کے بعد پاکستان نے افغانستان میں نیٹو دستوں کے لیے سپلائی روٹ کئی مہینوں کے لیے بند کر دیا تھا۔ اب دونوں ملکوں کے تعلقات کچھ بہتر ہونا شروع ہوئے ہیں۔ اس لیے وزیر اعظم کے طور پر نواز شریف کا بنیادی کام ان تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔

کراچی میں ایک سینئر پاکستانی صحافی سلیم عاصمی نے اس بارے میں ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’نواز شریف ظاہر ہے کہ ان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کریں گے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آیا ان کے پاس ایسے معاملات میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ایسے امور میں آخری بات پاکستانی فوج کی ہوتی ہے۔‘‘

نواز شریف پاک امریکی تجارتی تعلقات میں وسعت چاہتے ہیں لیکن بہت سے ماہرین کی رائے میں شریف کی اوباما سے ملاقات میں زیادہ اہم کچھ دوسرے موضوعات ہوں گے۔ مثال کے طور پر دو ہزار چودہ میں افغانستان سے بین الاقوامی فوجی دستوں کا انخلاء، جنگ سے تباہ شدہ افغانستان کے مستقبل میں پاکستان کا کردار اور طالبان کے ساتھ مذاکرات۔

US-Außenminister Kerry mit Pakistans Premier Sharif 01.08.2013
نواز شریف پاک امریکی تجارتی تعلقات میں وسعت چاہتے ہیںتصویر: picture-alliance/AP

سلیم عاصمی کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء کا وقت قریب آتا جا رہا ہے اور اسی لیے نواز شریف کے دورہ امریکا کا وقت انتہائی اہم ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’امریکا دیکھ رہا ہے کہ پاکستان دو ہزار چودہ کے بعد کے افغانستان میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ لیکن اب اسلام آباد افغان طالبان پر اس طرح اثر انداز نہیں ہو سکتا جتنا کہ ماضی میں ممکن تھا۔ ہو سکتا ہے کہ اب افغان باغی یہ پسند نہ کریں کہ پاکستان ان کے ساتھ ’باس‘ کا رویہ اپنائے رکھے۔‘‘ ایسی صورت میں نواز شریف جو کوششیں واشنگٹن میں کرنا چاہتے ہیں، وہ اور بھی مشکل ثابت ہو سکتی ہیں۔

امریکا بھی طالبان سے بات چیت کا حامی ہے، کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ اتحادی فوجی دستوں کی واپسی کے بعد افغانستان ایک بار پھر بدنظمی اور انتشار کا شکار ہو جائے۔ واشنگٹن میں Woodrow Wilson انٹرنیشنل سینٹر کے ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر Robert Hathaway کہتے ہیں کہ پاکستان اور امریکا کے مابین اختلافات نواز شریف اور اوباما کی ملاقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں پاکستانی اور امریکی مفادات بالکل ایک سے نہیں۔ رابرٹ ہیتھ اووے کے بقول ایسے کسی یقین کی کوئی وجہ نہیں کہ دو ہزار چودہ کے بعد کے عرصے میں اپنے مفادات کے حوالے سے پاکستان اور امریکا معجزانہ طور پر کسی متفقہ سوچ تک پہنچ سکیں گے۔ کئی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ معیشت وہ واحد شعبہ ہے جس میں نواز شریف اپنے موجودہ دورے کے دوران امریکی تعاون کے حوالے سے واضح پیش رفت کی امید کر سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں