1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ڈرون حملے ’غیرقانونی‘ ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل

ندیم گِل22 اکتوبر 2013

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعے غیرقانونی ہلاکتیں کیں، جن میں سے بعض جنگی جرائم کے زمرے میں شامل کی جا سکتی ہیں۔ ایمنسٹی کے مطابق واشنگٹن انتظامیہ سے جواب طلبی ہونا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1A3pC
تصویر: picture-alliance/dpa

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بات پاکستان میں ڈرون حملوں سے متعلق ایک رپورٹ میں کہی ہے۔ یہ رپورٹ منگل کو جاری کی گئی جس کا موضوع ہے: ’’کیا اگلہ ہدف میں ہوں؟ پاکستان میں امریکی ڈرون حملے۔‘

ایمسنٹی انٹرنیشنل کے ایک بیان کے مطابق یہ رپورٹ انسانی حقوق کے تناظر میں امریکی ڈرون پروگرام کے بارے میں اب تک کیا گیا انتہائی جامع مطالعہ ہے۔ اس میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں ہونے والی حالیہ ہلاکتوں کو بیان کیا گیا ہے۔ ایمنسٹی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت کرے۔

Pakistan Premierminister Nawaz Sharif
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریفتصویر: picture alliance/AP Photo

خیال رہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اِن دِنوں امریکا کے دورے پر ہیں۔ وہاں وہ بدھ کو امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ڈرون حملے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا اہم موضوع ہوں گے۔

افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے ہوتے ہیں، جو پاکستان میں انتہائی غیر مقبول ہیں۔ تاہم واشنگٹن حکومت انہیں قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کے خلاف ایک کارگر ہتھیار قرار دیتی ہے۔

پاکستان کی حکومت ان حملوں کو اپنی خود مختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے بارہا ان کے خلاف احتجاج کر چکی ہے۔ اگست میں پاکستان کے دورے کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ شدت پسندی کا خطرہ کم ہو رہا ہے اور پاکستان میں ڈرون حملے ’بہت جلد‘ ختم ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے بھی مئی میں ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ افغانستان سے آئندہ برس کے اختتام تک امریکی فوجیوں کے انخلاء کے تناظر میں ڈرون حملوں کی ضرورت کم ہو جائے گی۔

USA Haushaltsstreit Einigung Kompromiss Harry Reid Senat
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

امریکی حکام کے اس مؤقف کے برعکس ایمنسٹی نے اپنی تازہ رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ امریکا کا ڈرون پروگرام شفاف نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے: ’’ڈرون پروگرام کے گِرد پائی جانے والی رازداری امریکی انتظامیہ کو عدلیہ اور بین الاقوامی بنیادی قوانین کی گرفت سے آزاد قتل و غارت کا لائسنس دیتی ہے۔‘‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں کیے جانے والے ڈرون حملوں کے حوالے سے حقائق عام کرے اور ان کا قانونی جواز بتائے۔ اس کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے لیے اگر کوئی تفتیش کی گئی تو اس کی تفصیلات بھی جاری کی جائیں۔

اس رپورٹ میں واشنگٹن انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیرقانونی ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والوں اور ان کے خاندان کے افراد کی انصاف تک مؤثر رسائی کو یقین بنائے اور انہیں ہرجانہ ادا کرے۔

ایمنسٹی نے پاکستان پر بھی زور دیا ہے کہ وہ ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والوں کو انصاف تک رسائی فراہم کرے اور امریکی حکام سے ان حملوں کی تلافی کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرے۔

اس کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام ان تمام حملوں کے بارے میں معلومات عام کریں، جن کے بارے میں وہ خود آگاہ ہیں۔ ایمنسٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں غیر قانونی ہلاکتوں میں ملوث افراد (ڈرون حملوں، پاکستانی مسلح افواج کی کارروائیوں اور طالبان اور القاعدہ جیسے گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد) کے خلاف سزائے موت کے امکان کے بغیر شفاف عدالتی کارروائی کرے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید