1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میمو اسکینڈل پر بلیک بیری بنانے والی کمپنی کا ردِ عمل

4 جنوری 2012

پاکستان کے میمو اسکینڈل میں بلیک بیری کے ریکارڈ کی خبروں پر ردِ عمل میں یہ اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی ریسرچ اِن موشن نے کہا ہے کہ وہ اپنے صارفین کی پرائیویسی کے قانونی حقوق کا دفاع کرے گی۔

https://p.dw.com/p/13dXR
تصویر: dpa

کینیڈا کی بلیک بیری فون بنانے والی کمپنی ریسرچ اِن موشن (RIM) کی جانب سے یہ بیان منگل کو سامنے آیا ہے۔ اس کمپنی نے یہ بات پاکستان میں میمو اسکینڈل کی تفتیش کرنے والے عدالتی کمیشن کی جانب سے اسمارٹ فون کا ریکارڈ طلب کرنے کی خبروں کے ردِ عمل میں کہی ہے۔ پیر کو کمیشن نے حکومت کو یہ ریکارڈ حاصل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ریسرچ اِن موشن کمپنی نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اس صنعت میں دیگر کمپنیوں کی طرح انہیں بھی وقتاﹰ فوقتاﹰ ڈیٹا تک رسائی کی قانونی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔

اس کمپنی نے اپنے بیان میں مزید کہا: ’’ہم اس حوالے سے مناسب قانونی عمل اور قانونی رسائی کے عوامی سطح پر جانے جانے والے اصولوں کے تحت چلتے ہیں اور ایسی کسی بھی درخواست کا اپنے صارفین کی پرائیویسی کے حقوق کو برقرار رکھنے کی اپنی ترجیح کے ساتھ توازن قائم رکھتے ہیں۔‘‘

انتہائی متنازعہ میمو کے ذریعے مبینہ طور پر پاکستانی صدر آصف زرداری کے ایک قریبی ساتھی نے پاکستانی فوج کی جانب سے حکومت میں آنے کی کوشش کے خلاف امریکی مدد طلب کی تھی۔

اس میمو کو پاکستانی نژاد امریکی تاجر منصور اعجاز گزشتہ برس اکتوبر میں منظرِ عام پر لائے تھے۔ انہوں نے امریکہ میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کو اس اسکینڈل میں ملوث قرار دیا تھا۔

Pakistan Hussein Haqqani in Islamabad
حسین حقانیتصویر: AP

غیردستخط شدہ یہ میمو رواں برس مئی میں پاکستانی علاقے ایبٹ آباد میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی فورسز کے خفیہ آپریشن میں ہلاکت کے فوری بعد امریکی حکام کو بھیجا گیا تھا۔

امریکی فوج کے سابق سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کے ترجمان نے پہلے تو میمو موصول کرنے کی تردید کی تھی لیکن بعد میں انہوں نے کہا کہ میمو مو‌صول ہوا تھا لیکن قابلِ بھروسہ نہ ہونے کی وجہ سے اسے نظرانداز کر دیا گیا تھا۔

اس معاملے پر حسین حقانی مستعفی ہو چکے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق وہ ملک بھی نہیں چھوڑ سکتے۔ حقانی اپنے خلاف الزامات سے انکار کر چکے ہیں۔

عدالتی کمیشن بلیک بیری کے ریکارڈ کے ذریعے منصور اعجاز اور حسین حقانی کے درمیان ہونے والے مبینہ رابطوں تک رسائی چاہتا ہے۔ تاہم ریسرچ اینڈ موشن کمپنی کے بیان میں یہ بات سامنے نہیں آئے کہ وہ عدالتی کمیشن کو اس ریکارڈ تک رسائی دے گی یا نہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں