1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار کو جمہوریت کے ضمن میں ابھی مزید پیش رفت کرنا ہو گی۔ اوباما

Kishwar Mustafa19 نومبر 2012

اوباما کے میانمار کے دورے کا نقطہ عروج اُن کا ینگون یونیورسٹی کا دورہ تھا۔

https://p.dw.com/p/16lj2
تصویر: dapd

امریکی صدر باراک اوباما میانمار پہنچے تو وہاں اُن کا پُرجوش استقبال کیا گیا۔ ینگون میں اوباما نے اپوزیشن لیڈر آنگ سان سوچی سے ملاقات میں واشنگٹن کی طرف سے میانمار حکومت کی حمایت اور اس کے لیے تعاون آئندہ بھی جاری رکھنے کا یقین دلایا بشرطیکہ یہ ملک اصلاحات کے راستے پر گامزن رہے اور جمہوریت کے فروغ کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد اوباما کا میانمار کا یہ پہلا دورہ ہے۔ ان کے اس دورے کا تاریخی پہلو یہ ہے کہ یہ امریکا کے کسی بھی برسر اقتدار صدر کا جنوب مشرقی ایشیا کے اس ملک کا پہلا دورہ ہے۔

باراک اوباما کا میانمار کا یہ دورہ خاصا مختصر رہا یعنی محض چھ گھنٹوں پر محیط ۔ تاہم اس دوران انہوں نے میانمار کی قیادت کو نہایت اہم اورمضبوط پیغامات دیے۔ ینگون میں سوچی کے ساتھ ملاقات سے پہلے اوباما نے میانمار کے صدر تھین سین کے ساتھ بات چیت کی۔ بعد ازاں انہوں نے ایک بیان میں امید ظاہر کی کہ جمہوریت اور اصلاحات کا جو سفرمیانمار نے شروع کیا ہے، وہ کامیابی کے ساتھ جاری رہے گا۔ باراک اوباما گزشتہ روز ایشیا کے دورے کی اپنی پہلی منزل بنکاک میں تھے، جہاں انہوں نے میانمار کے بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس ملک کو انسانی حقوق اور جمہوریت کے ضمن میں ابھی مزید پیش رفت کرنا ہو گی۔

USA Burma Myanmar Präsident Barack Obama bei Aung San Suu Kyi in Rangun
اوباما سوچی کے ویلا میںتصویر: dapd

اوباما نے کہا،’ہم دنیا کے مختلف ممالک میں یہ دیکھ رہے ہیں کہ وہاں بہت تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ بس ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ وہاں کے مسائل پر ایک بار روشنی ڈالی جائے۔ ان معاشروں کے عوام کو یہ احساس ہو جائے کہ اُن کی آواز عالمی برادری سُن رہی ہے۔ ہمیں میانمار کے عوام کو یہ یقین دلانا چاہیے کہ ہم ان کی طرف متوجہ ہیں اور ان کی پرواہ کرتے ہیں‘۔

ینگون میں اوباما کے استقبال کے لیے ہزاروں شہری سڑکوں کے کنارے کھڑے تھے۔ انہیں ’سرخ قالین والی استقبالیہ تقریب‘ کے بعد علاقائی پارلیمان تک لے جایا گیا جہاں انہوں نے صدر تھین سین سے ملاقات کی۔ بعد ازاں اوباما نے امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی اپوزیشن لیڈر سوچی کے ساتھ ایک جھیل کے کنارے واقع اُن کے Villa میں اُن سے ملاقات کی، جہاں ماضی میں سوچی 15 برس تک نظر بند رہ چکی ہیں۔

Kambodscha ASEAN-Gipfel in Phnom Penh Gruppenbild mit Barack Obama
اوباما ASEAN اجلاس کے لیے کمبوڈیا میںتصویر: dapd

اوباما کے میانمار کے دورے کا نقطہ عروج اُن کا ینگون یونیورسٹی کا دورہ تھا۔ اس ادارے کی تاریخی حیثیت غیر معمولی ہے کیونکہ اُسے ماضی کے برطانوی راج کے خلاف جدوجہد اور آزادی کی مہم کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ سوچی کے والد اس مہم کے روح رواں تھے۔ تاہم 1988ء میں طلبا احتجاج کو کچل دینے والے خونریز فوجی کریک ڈاؤن کے بعد سے یہ یونیورسٹی بند پڑی تھی۔ اس طلبا بغاوت میں ہزاروں شہری شامل ہو گئے تھے۔ تب اس فوجی کریک ڈاؤن میں تین ہزار سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ آج اوباما نے عشروں بعد اس دانش گاہ کے خاص طور پر دوبارہ کھولے جانے کے بعد وہاں طالب علموں، قانون ساز افراد، جمہوریت کی جدوجہد میں شامل کارکنوں اور دیگر شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس اعلیٰ امریکی وفد کے دورے سے میانمار میں تعلیمی نظام کی تجدید کے عمل میں مدد ملے گی اور عشروں سے فوجی حکمرانوں کی طرف سے تعلیم اور آزادیء فکر کے شعبوں میں لگی قدغن ختم ہو سکے گی۔ اوباما نے میانمار کے اس تاریخی دورے کے لیے ’نوجوانوں کی تعلیم اور ملک کے مستقبل‘ کو اپنی بات چیت کے مرکزی موضوع کے طور پر چنا تھا۔

ینگون کے بعد باراک اوباما اب اپنی اگلی منزل کمبوڈیا پہنچ چکے ہیں۔

km / mm (AP)