1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے بحران کا یورپی حل، ایک انسانی المیہ

19 ستمبر 2018

یونان کے راستے یورپی یونین پہنچنے والے مہاجرین کو یونان ہی میں روک کر مہاجرین کے بہاؤ کے سدباب اور لیبیا میں تارکین وطن کو روکنے کے یورپی اقدام، ایک طرح سے انسانی المیے کو جنم دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/359Qn
Griechenland Lesbos - Flüchtlinge auf dem weg zum Moria Camp nahe der Stadt Mitylene
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Langer

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یونان کے کئی مہاجر کیمپ اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ تارکین وطن کے حامل ہیں اور وہاں بچوں تک میں خودکشتی تک کا رجحان اور طرح طرح کے نفسیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

یورپی یونین مہاجرین کے ساتھ ’غیر اخلاقی‘ رویہ ترک کرے، اقوام متحدہ

انگیلا میرکل نے لچک پیدا کی ہے، آسٹریائی چانسلر

یونانی جزیرے لیبسوس کا موریا مہاجر کیمپ تارکین وطن سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے، جب کہ متعدد دیگر مقامات پر بھی حالات اسی طرح کے ہیں۔ دوسری طرف تارکین وطن کو یورپی یونین تک رسائی سے روکنے کے لیے لیبیا میں قائم حراستی مراکز بھی یورپی یونین کو اپنی اقدار اور مہاجرین سے متعلق اقدامات پر ازسرنو غور کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ یونان میں پھنسے لوگ ہوں یا لیبیا کے حراستی مراکز میں بند تارکین وطن، دونوں ہی مقامات پر ایک طرف یورپی یونین کی مہاجرین کے بحران سے نمٹنے میں کامیابی نظر آ رہی ہے، مگر ساتھ ہی ساتھ انسانی ہمدردی کی نگاہ سے دیکھا جائے، تو یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ بھی دکھائی دیتے ہیں۔

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے اقدامات ہیومینیٹیرین بحران پیدا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سے بھی یورپی یونین کے ان اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ’غیرانسانی‘ قرار دیا گیا تھا۔

مہاجرین کے معاملے پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان بھی تقسیم واضح ہے، جہاں ایک طرف چند ممالک اٹلی اور یونان میں موجود تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف ریاستوں میں آباد کرنے کے حامی ہیں، تو دوسری جانب متعدد رکن ریاستیں یورپی کمیشن کی ان تجاویز کو ماننے سے انکاری بھی ہیں۔

اسی تناظر میں یورپی یونین میں انتہائی دائیں بازو کی تنظیموں اور جماعتوں کی مقبولیت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ یورپی رہنما بلاک کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی میں سختی کے لیے فرنٹیکس کو مضبوط بنانے پر بھی زور دے رہے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رواں برس یورپی یونین پہنچنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم اس دوران تارکین وطن زیادہ خطرناک راستوں کی جانب متوجہ ہوئے ہیں اور اب تک بحیرہء روم کے ذریعے یورپی یونین پہنچنے کی کوشش کے دوران 17 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔