1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتافریقہ

موریطانیہ: تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے درجنوں افراد ہلاک

25 جولائی 2024

اطلاعات کے مطابق کشتی میں کم از کم 300 افراد سوار تھے، جب وہ موریطانیہ کے ساحل پر الٹ گئی۔ اب تک اس واقعے میں کم از کم 25 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے، جبکہ 150 افراد لاپتہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ihqF
موریطانیہ کے سکیورٹی اہلکار
آئی او ایم کے مطابق رواں برس یکم جنوری سے 15 جولائی کے درمیان بحر اوقیانوس کا راستہ استعمال کرتے ہوئے 19,700 سے زیادہ تارکین وطن کینری جزائر پہنچے ہیں۔تصویر: Mercedes Menendez/Pacific Press/picture alliance

موریطانیہ میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے کم از کم 25 افراد ہلاک اور تقریباً ڈیڑھ سو لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ مذکورہ کشتی میں سوار بیشتر افراد کا تعلق سینیگال اور گیمبیا سے تھا۔

جرمنی میں تارکین وطن کا سماجی انضمام نسبتاﹰ بہتر، او ای سی ڈی

 تارکین وطن سے متعلق عالمی ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) اور مقامی ذرائع کے مطابق یہ واقعہ پیر کے روز پیش آیا تھا۔ حکام کے مطابق اس کشتی پر تقریباً 300 افراد سوار تھے اور ان میں سے 120 کو موریطانیہ کے ساحلی محافظوں نے بچا لیا۔

مہاجرت سے متعلق اقوام متحدہ کے سربراہ کا دورہ پاکستان اور مہاجرین سے ملاقات

آئی او ایم نے ایک بیان میں کہا، ''تقریباً 300 افراد گیمبیا میں ایک پیروگ پر سوار ہوئے تھے اور 22 جولائی 2024 کو نواکشوط کے قریب کشتی الٹنے سے پہلے تک وہ تقریبا ًسات دنوں تک سمندر میں رہے۔''

یورپی یونین کی صدارت: ہنگری کی توجہ تارکین وطن کے مسئلے پر ہو گی، اوربان

ایجنسی نے مزید کہا، ''زندہ بچ جانے والوں میں سے، 10 افراد کو فوری طور پر طبی دیکھ بھال کے لیے ہسپتالوں میں بھیجا گیا ہے، جبکہ چار لاوارث اور والدین سے جدا ہونے والے بچوں کی بھی شناخت کی گئی ہے۔''

تارکین وطن کے لیے موریطانیہ کا ہلاکت خیز راستہ

آئی او ایم کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جون سے لے کر اب تک 76 سے زائد کشتیاں موریطانیہ پہنچیں، جن میں 6000 سے زیادہ زندہ بچ جانے والے تارکین وطن سوار تھے۔ تاہم اسی مدت کے دوران کم از کم 190 افراد ہلاک یا لاپتہ بھی ہو چکے ہیں۔

اٹلی میں کھنڈر میں پناہ لینے پر مجبور پاکستانی تارکین وطن

گزشتہ مئی میں گنی سے تعلق رکھنے والے 26 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کی کشتی سینیگال کے ساحل پر ڈوب گئی تھی۔ جولائی کے اوائل میں بھی وہ 90 افراد بھی ہلاک ہو گئے، جو یورپ کے لیے روانہ ہوئے تھے، تاہم موریطانیہ کے ساحل پر ان کی کشتی الٹ گئی تھی۔

اٹلی میں بھارتی مزدور کی المناک حادثاتی موت پر شدید غم وغصہ

آئی او ایم کے مطابق رواں برس یکم جنوری سے 15 جولائی کے درمیان بحر اوقیانوس کا راستہ استعمال کرتے ہوئے 19,700 سے زیادہ تارکین وطن کینری جزائر پہنچے ہیں۔ اگر گزشتہ برس کی اسی مدت کا موازنہ کیا جائے، تو یہ تقریباً 160 فیصد کا اضافہ ہے۔

یہ دربدر لوگ کون ہیں! کبھی سوچا آپ نے؟

پناہ گزینوں کے حقوق کے علمبردار ادارے 'واکنگ بارڈرز' نے جون میں کہا تھا کہ سن 2024 کے پہلے پانچ مہینوں میں ہسپانوی جزیرہ نما تک پہنچنے کی کوشش میں تقریباً 5,000 افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔

ص ز / ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

پاکستانی اور افغان تارکین وطن کے پیر دھوتی اطالوی خاتون