1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتپاکستان

پاکستان: تارکین وطن سے متعلق اقوام کے سربراہ کا دورہ پشاور

8 جولائی 2024

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ فلیپو گرینڈی نے پشاور میں افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں سے ملاقات کی۔ وہ پاکستان کے تین روزہ دورے پر ہیں، جس میں افغان مہاجرین کے مسائل پر توجہ مرکوز کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4hzeS
فلیپو گرینڈی i
ترجمان کا کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر کے سربراہ نے افغان مہاجرین کو یقین دلایا ہے کہ وہ مہاجرین کے تمام مسائل پر پاکستانی حکام سے بات چیت کریں گےتصویر: Sakchai Lalit/AP Photo/picture alliance

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کے سربراہ فلیپو گرینڈی نے اتوار کے روز سے پاکستان کا اپنا تین روزہ دورہ شروع کیا ہے، جس میں وہ افغان مہاجرین کے مسائل پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

ایک افغان مہاجر کی پاکستان میں چالیس سالہ جدوجہد کی کہانی

اس سلسلے میں انہوں نے پہلے روز ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں افغان مہاجرین اور پناہ کے متلاشیوں سے ملاقات کی۔

پاکستان میں مریضوں کے لیے ویزا فری انٹری، افغان باشندے خوش

گزشتہ برس اکتوبر میں اسلام آباد کی حکومت نے ملک میں رہنے والے ''غیر قانونی غیر ملکی لوگوں '' کے لیے وطن واپسی کے ایک منصوبے کے اعلان کیا تھا، جس کے بعد یو این ایچ سی آر کے سربراہ کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان نے کیا کہا؟

پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر آفریدی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین گرینڈی نے افغان مہاجرین کے وفود سے ملاقات کی، جنہوں نے پاکستان میں اپنے مسائل سے متعلق انہیں آگاہ کیا۔

پاکستان:غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف پولیس ایکشن شروع

ترجمان کا کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر کے سربراہ نے افغان مہاجرین کو یقین دلایا ہے کہ وہ مہاجرین کے تمام مسائل پر پاکستانی حکام سے بات چیت کریں گے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کی پاکستانی وزیر سے ملاقات

اطلاعات کے مطابق جن افغان وفود نے گرینڈی سے ملاقات کی، اس میں رجسٹرڈ مہاجرین کے ساتھ ہی وہ تارکین وطن بھی شامل تھے، جو اگست سن 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان پہنچے تھے۔

پاکستان افغان پناہ گزینوں کے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، امریکہ

اسلام آباد میں ریاستوں اور سرحدی علاقوں سے متعلق وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ فلیپو گرینڈی نے پشاور میں ہی سرحدی علاقوں کے وزیر امیر مقام سے بھی ملاقات کی۔ یہ وزارت افغان تارکین وطن کے مسائل کو بھی دیکھتی ہے۔

افغان پناہ گزین
ایک اندازے کے مطابق یکم نومبر 2023 سے اب تک تقریباً پانچ لاکھ افغان باشندے، جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں تھیں، کو افغانستان واپس بھیجا گیا ہےتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

اس موقع پر امیر مقام نے اقوام متحدہ کے ایلچی کو بتایا کہ ''پاکستان شدید معاشی مشکلات کے باوجود گزشتہ 40 سالوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔''

اقوام متحدہ کی تارکین وطن سے متعلق پاکستانی منصوبے کی مخالفت

وزیر امیر مقام نے یو این ایچ سی آر کے سربراہ سے کہا، ''پوری دنیا میں پناہ گزینوں کا مسئلہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ پناہ گزینوں کے مسائل تنازعات کا باعث بنتے جا رہے ہیں اور ایسے تنازعات کے حل پر توجہ دی جانی چاہیے۔''

جلاوطن افغان ویمن فٹ بال ٹیم کھیل میں واپسی کے لیے بے تاب

وزارت کے بیان میں مزید کہا گیا کہ گرینڈی کی قیادت میں یو این ایچ سی آر کے وفد نے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کرنے پر پاکستان کی تعریف بھی کی۔

امارات میں موجود افغان پناہ گزین غیر یقینی مستقبل سے پریشان

اطلاعات کے مطابق پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی کا وفد اپنے تین روزہ دورے کے دوسرے روز پیر کو اسلام آباد میں متعلقہ حکام کے ساتھ اس امر پر باضابطہ بات چیت کر رہا ہے۔

پاکستان میں افغان پناہ گزین کے مسائل

واضح رہے کہ یو این ایچ سی آر نے غیر دستاویزی غیر ملکیوں کے ملک چھوڑنے کے پاکستانی اعلان پر تشویش کا اظہار کیا تھا، کیونکہ اس پالیسی سے رجسٹرڈ مہاجرین اور دیگر قانونی دستاویزات کے حامل افغانوں پر بھی دباؤ پڑتا ہے۔

افغان پناہ گزین کا بھارت میں احتجاج کیوں؟

گزشتہ برس اکتوبر میں جب پاکستان نے بغیر دستاویز والے غیر قانونی افغان باشندوں کو ملک سے نکالنے کا اعلان کیا، تو اس وقت افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے بھی اس پر ناراضی کا اظہار کیا تھا اور آپریشن کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق یکم نومبر 2023 سے اب تک تقریباً پانچ لاکھ افغان باشندے، جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں تھیں، کو افغانستان واپس بھیجا گیا ہے۔

پاکستان میں افغان مہاجرین کے کمشنر عباس خان نے ان افواہوں کو بھی مسترد کیا کہ پاکستان نے ان لوگوں کو واپس بھیجنا شروع کر دیا ہے، جن کے پاس افغان شہری کارڈ (اے سی سی) ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اب بھی آٹھ لاکھ سے زیادہ ایسے افغان مہاجر موجود ہیں، جن کے پاس افغان شہری کارڈ (اے سی سی) ہے۔  

پاکستان نے سن 2017 میں غیر دستاویزی افغانوں کو اے سی سی کارڈ جاری کیے تھے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این ایچ سی آر کے اندازوں کے مطابق تقریباً 13 لاکھ ایسے رجسٹرڈ افغان ہیں، جن کے پاس 'پروف آف رجسٹریشن کارڈ' (پی او آر) ہیں۔ 

پاکستانی حکام کا اصرار ہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد سے تقریباً سات لاکھ افغان پاکستان پہنچے۔ ان میں سے بیشتر کسی تیسرے ملک میں آباد ہونے کے متمنی ہیں، تاہم اب تک تقریباً 75 ہزار ہی دوسرے ممالک منتقل ہو پائے ہیں۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)