1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں پولیس ہیڈ کوارٹرز پر ہلاکت خیز بم حملہ

مقبول ملک24 دسمبر 2013

مصر میں دریائے نیل کے ڈیلٹا کے شہر منصورہ میں منگل کو مقامی پولیس کے ہیڈ کوارٹرز پر علی الصبح کیے گئے ایک بڑے کار بم حملے میں کم از کم 14 افراد مارے گئے۔ اس حملے میں 100 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1AgCs
تصویر: Reuters

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہلاک شدگان میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی ہے۔ یہ کار بم دھماکا اتنا شدید تھا کہ پولیس ہیڈ کوارٹرز کی پانچ منزلہ عمارت جزوی طور پر زمیں بوس ہو گئی۔ امدادی کارکنوں کے بقول کافی زیادہ امکان ہے کہ بہت سے افراد زندہ یا مردہ اس عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ مصر میں آج کا یہ حملہ اس سال جولائی میں صدر محمد مرسی کی ملکی فوج کے ہاتھوں برطرفی کے بعد سے اب تک کیا جانے والا سب سے خونریز حملہ ہے۔ حکام کے بقول یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب نئے ملکی آئین کی منظوری کے لیے عوامی ریفرنڈم میں چند ہی ہفتے باقی رہ گئے ہیں اور اس خونریز کارروائی کا واضح مقصد مصر کو جمہوریت کی طرف سفر کے راستے سے ہٹانا ہے۔

Pro-Mursi Proteste in Kairo 04.11.2013
محمد مرسی کو مصری فوج نے اس سال جولائی میں برطرف کر دیا تھاتصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images

قاہرہ میں ملکی سلامتی کے ذمہ دار اعلیٰ ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ دارالحکومت سے شمال کی طرف واقع شہر منصورہ میں مقامی پولیس کے ہیڈ کوارٹرز پر کیے جانے والے اس بم حملے میں اس قدر دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا کہ حملے کے نتیجے میں پانچ منزلہ عمارت کا ایک بڑا حصہ منہدم ہو گیا اور 100 سے زائد افراد زخمی ہو گئے، جن کی اکثریت حملے کے وقت اس عمارت میں موجود تھی۔ اسی لیے ہلاک شدگان اور زخمیوں میں بہت بڑی تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے۔

ملکی میڈیا نے متعلقہ صوبے کے گورنر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس دھماکے کی آواز 20 کلو میٹر دور تک سنی گئی اور دور دور تک بہت سے مکانوں اور دفاتر کی کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

’اخوان المسلمون دہشت گرد تنظیم‘

منصورہ میں اس دھماکے کے چند ہی گھنٹے بعد مصری وزیر اعظم ببلاوی نے کہا کہ اسلام پسند تحریک اخوان المسلمون ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ اپنے ایک بیان میں ببلاوی نے منصورہ میں تباہ کن بم حملے کی ذمہ داری کھل کر اخوان المسلمون پر نہ ڈالی تاہم اپنے ترجمان کے ذریعے منگل کی صبح یہ بات کھل کر کہی کہ اخوان المسلمون ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔

Ägypten Kairo Demonstration Mursi Anhänger
مرسی کی برطرفی کے بعد اخوان المسلمون کے حامیوں نے وسیع تر مظاہرے شروع کر دیے تھےتصویر: AP

اس سے پہلے بھی مصر میں فوج کی حمایت سے اقتدار میں آنے والی موجودہ حکومت کئی بار اخوان المسلمون پر یہ الزام لگا چکی ہے کہ یہ تنظیم ان دہشت گردوں کو مالی وسائل فراہم کرنے کے علاوہ انہیں تربیت بھی دیتی ہے جو جزیرہ نما سینائی میں ملکی سکیورٹی فورسز پر باقاعدگی سے حملے کرتے ہیں۔

مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق وزیر اعظم ببلاوی نے منصورہ حملے کے بعد اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا جو ذکر کیا، اس کا موجودہ ملکی حکومت کو چند ہفتوں بعد ہونے والے آئینی ریفرنڈم میں سیاسی فائدہ تو ہو سکتا ہے تاہم قانونی طور پر اس بیان سے قاہرہ میں حکمرانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا کیونکہ اخوان المسلمون کو ایک اعلیٰ مصری عدالت پہلے ہی ممنوع قرار دے کر اس تحریک پر پابندی لگا چکی ہے۔

آج کے حملے کے بعد ملک کے عبوری صدر عدلی منصور نے کہا کہ حکومت نے تہیہ کر رکھا ہے کہ ’دہشت گردی کو دست آہن سے‘ ناکام بنا دیا جائے گا۔

مصر میں جمہوریت کی بحالی کی طرف پہلے بڑے قدم کے طور پر نئے ریاستی آئین کی منظوری کے لیے عوامی ریفرنڈم 14 اور 15 جنوری کو کرایا جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید