1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتجرمنی

مشرقی جرمنی کے لیے غیر ملکی ملازمین 'ناگزیر' ہیں، اسٹڈی

26 اگست 2024

نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جرمنی کی مشرقی ریاستوں میں غیر ملکی ملازمین اربوں ڈالر کی آمدن کا ذریعہ ہیں۔ مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈي کے ریاستی انتخابات میں کامیابی کی توقع ہے اور اسی مناسبت سے یہ ڈيٹا شائع کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4juLI
ایک بیرونی ورکر
اسٹڈی کے مصنفین کا کہنا ہے کہ مشرقی جرمن میں کام کرنے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق پولینڈ اور جمہوریہ چیک سے ہےتصویر: Imago Images/photothek/T. Trutschel

جرمن اکنامک انسٹیٹیوٹ (آئی ڈبلیو) کی ایک نئی تحقیق کے مطابق مشرقی جرمن ریاستوں کی معیشتوں کے لیے غیر ملکی ملازمین ایک ایسا ناگزیر حصہ بن چکے ہیں کہ جن سے اربوں ڈالر کی آمدن ہوتی ہے۔

تارکین وطن جرمن بیوروکریسی پر برہم کیوں؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "سن 2023 میں غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والے تقریباً چار لاکھ تین ہزار افراد نے جرمنی کی پانچ مشرقی ریاستوں میں کام کیا، جو کہ پانچ سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 173,000 افراد زیادہ تھے۔"

جرمنی میں تارکین وطن کا سماجی انضمام نسبتاﹰ بہتر، او ای سی ڈی

رپورٹ کے مطابق، "یہ افراد تن تنہا 24.6 اب یورو کی آمدن پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں، جو کہ مشرقی جرمن ریاستوں کی مجموعی پیداوار کی قدر کے تقریباً 5.8 فیصد کے برابر ہے۔"

تارکین وطن مشرقی جرمن معیشت کی 'مدد' کر رہے ہیں

اس نئی اسٹڈی کے مصنفین کا دعویٰ ہے کہ ایسے "غیر ملکی کارکن مشرقی ریاستوں کے لیے ناگزیر ہیں: کیونکہ سن 2018 اور 2023 کے درمیان خطے میں کام کرنے والے جرمن شہریوں کی تعداد میں 116,000 کی کمی واقع ہوئی ہے۔"

جرمنی میں شہریت سے متعلق ترمیم شدہ قانون نافذ العمل، بڑی تبدیلیاں کیا؟

مشرقی جرمن ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس میں انتہائی دائیں بازو کی مہاجر مخالف پارٹی 'الٹرنیٹیو فار جرمنی' (اے ایف ڈی) کی بڑی کامیابی کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس جماعت کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔

بیرونی ورکرز
آئی ڈبلیو کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پچھلے پانچ سالوں کے دوران اس خطے میں تارکین وطن کم تعداد میں آئے ہوتے، تو معیشت میں توسیع کی بجائے اسے معاشی بدحالی کا سامنا کرنا پڑتاتصویر: picture-alliance/ROPI/A. Pisacreta

اس تناظر میں مطالعہ کے مصنفین لکھتے ہیں کہ اے ایف ڈی اپنے سیاسی فائدے کے لیے "تارکین وطن پر انتھک حملے کرتی رہتی ہے۔ بہت سے تارکین وطن، تو خوف میں بھی رہتے ہیں، جبکہ یہ وہی تارکین وطن ہی ہیں، جو مشرقی جرمن معیشت کو سہارا دے رہے ہیں۔"

آئی ڈبلیو کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پچھلے پانچ سالوں کے دوران اس خطے میں تارکین وطن کم تعداد میں آئے ہوتے، تو معیشت میں توسیع کی بجائے اسے معاشی بدحالی کا سامنا کرنا پڑتا۔

یورپی یونین کی آبادی میں بزرگ افراد کی شرح میں مسلسل اضافہ

اس تحقیق میں سیکسنی ریاست کی طرف خاص طور پر اشارہ کیا گیا ہے، جس نے غیر ملکی مزدوروں کی مدد سے سب سے زیادہ منافع حاصل کیا ہے۔ اس کی (تخلیق کردہ آمدن  7.9 ارب یورو) ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر برانڈنبرگ کی (6.8 بلین یورو) اور تھیورنگیا کی (3.9 بلین یورو) آمدن بتائی گئی ہے۔

مشرقی جرمنی میں بیشتر تارکین وطن کہاں کے ہیں؟

اس اسٹڈی کے مصنفین کا کہنا ہے کہ مشرقی جرمن میں کام کرنے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق پولینڈ اور جمہوریہ چیک سے ہے۔ اس کے بعد رومانیہ اور یوکرین سے آنے والے لوگ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ ایسے غیر ملکی مزدوروں نے رہائش اور سڑک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ عارضی خدمات میں بھی کام کیا۔

نسل پرستی اور غربت میں باہمی تعلق ہے، جرمن مطالعے کے نتائج

اسٹڈی کے شریک مصنف ویڈو جیس تھون کا کہنا ہے، "غیر ملکی کارکن مشرقی جرمنی کی معیشت میں مدد کرتے ہیں۔ یہ اس خطے کے لیے زیادہ اہم ہے کہ یہ باقی دنیا کے لیے کھلا رہے۔ یہی وہ واحد راستہ ہے، جس سے مشرقی جرمنی کی معیشت کامیاب رہ سکتی ہے۔"

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

جرمنی، جرم کرنے والے افغان باشندوں کو ملک بدر کیوں نہیں کر رہا؟