1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں شہریت سے متعلق ترمیم شدہ قانون نافذ العمل

26 جون 2024

جرمنی میں شہریت سے متعلق ملکی قوانین میں طویل مدت سے متوقع جامع اصلاحات جمعرات ستائیس جون سے نافذ العمل ہو رہی ہیں۔ اس رپورٹ میں پڑھیے کہ جرمن شہریت کے حصول کے خواہش مند غیر ملکیوں کے لیے نئی اور بڑی تبدیلیاں کیا ہیں؟

https://p.dw.com/p/4hWyv
جرمن شہریت حاصل کرنے والا ایک تارک وطن اپنے ہاتھ میں جرمن پاسپورٹ پکڑے ہوئے
حکومت کو توقع ہے کہ اب جرمن شہریت حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد واضح طور پر زیادہ ہو جائے گیتصویر: Wolfgang Maria Weber/IMAGO

جرمنی میں وفاقی چانسلر اولاف شولس کی قیادت میں موجودہ مخلوط حکومت کی طرف سے شہریت سے متعلق مروجہ قانون میں متعارف اور ملکی پارلیمان کی طرف سے منظور کردہ جامع اصلاحات جمعرات 27 جون سے بالآخر نافذ العمل ہو رہی ہیں۔ ان اصلاحات کے مؤثر ہو جانے کے بعد ملک میں رہائش پذیر غیر ملکی اب پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں اور مقابلتاﹰ کم عرصے میں جرمن شہریت حاصل کر سکیں گے۔

پہلی بار دوہری شہریت رکھنے کی عام اجازت

ان قانونی اصلاحات کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ جرمنی میں پہلی بار اور اصولی طور پر دوہری شہریت رکھنے کی عام اجازت ہو گی۔ اس سے قبل دوہری شہریت رکھنے کی یہ سہولت استثنائی طور پر یا تو صرف یورپی یونین کے رکن ممالک کے شہریوں اور سوئٹزرلینڈ کے باشندوں کو حاصل تھی یا پھر ان غیر یورپی باشندوں کو جن کے آبائی ممالک انہیں اپنی پیدائشی شہریت ترک کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور جن کی درخواستوں کو 'ہارڈشپ کیسز‘ سمجھا جاتا تھا۔

جرمن شہریت کے قانون میں اصلاحات پر وفاقی پارلیمان میں تند و تیز بحث

جرمن شہریت سے متعلق نئے اصلاحات شدہ قانون کے نفاذ سے ایک روز قبل وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''اب بالآخر ہمارا قانون ہمارے بہت متنوع معاشرے کے حوالے سے بھی بہت منصفانہ ہو گیا ہے۔‘‘

نینسی فیزر کے مطابق، ''اب ہم آخر کار ان بہت سے انسانوں کی زندگیوں اور کامیابیوں کو عملاﹰ تسلیم کر سکیں گے، جو اپنے اپنے آبائی ممالک کو چھوڑ کر طویل عرصہ قبل جرمنی آئے اور جنہوں نے ہمارے ملک کی ترقی اور اس کے  مزید آگے بڑھنے میں مدد کی۔ ایسے انسانوں کو آج دیا جانے والا عملی پیغام یہی ہے: آپ جرمنی کا حصہ ہیں!‘‘

وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر
جرمن شہریت کے قانون میں جامع اصلاحات کے لیے وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کلیدی کردار ادا کیاتصویر: Nadja Wohlleben/REUTERS

جرمنی کی آبادی کا چودہ فیصد جرمن شہریت کے بغیر

جرمن حکومتی اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین کے آبادی کے لحاظ سے اس سب سے بڑے رکن ملک میں مجموعی آبادی کا 14 فیصد ایسے افراد پر مشتمل ہے، جن کے پاس جرمن شہریت نہیں ہے۔ 2022ء میں جرمنی میں آباد 168,545 غیر ملکیوں نے جرمن شہریت حاصل کی تھی۔

یہ تعداد ان غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد کا محض 3.1 فیصد بنتی تھی، جو کم از کم گزشتہ دس سال سے جرمنی میں مقیم ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ جرمنی میں آباد غیر ملکیوں میں جرمن شہریت حاصل کر لینے والے تارکین وطن کا تناسب مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

جرمنی میں لاکھوں تارکین وطن دوہری شہریت کے لیے پُر امید

وفاقی جرمن حکومت کو توقع ہے کہ شہریت سے متعلق قانون میں بڑی اصلاحات کے بعد آئندہ سال سے جرمن شہریت حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد واضح طور پر زیادہ ہو جائے گی۔

صوبائی سطح پر بہت سی حکومتیں تو ابھی سے یہ تبدیلی دیکھ بھی رہی ہیں کہ جرمن شہریت حاصل کرنے کے خواہش مند غیر ملکیوں کی طرف سے دی جانے والی درخواستیں ابھی سے بہت زیادہ ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

شولس حکومت نے یہ قانونی اصلاحات کیوں کیں؟

برلن میں موجودہ وفاقی مخلوط حکومت کے سربراہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے چانسلر اولاف شولس ہیں۔ یہ حکومت سیاسی طور پر مرکز سے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھتی ہے اور اس میں تین جماعتیں شامل ہیں، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی، ماحول پسندوں کی گرین پارٹی اور ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی۔

جرمن شہر وِٹّن میں تارکین وطن کے ایک گروپ کو جرمن شہریت دیے جانے کی ایک تقریب کا منظر
جرمن شہر وِٹّن میں تارکین وطن کے ایک گروپ کو جرمن شہریت دیے جانے کی ایک تقریب کا منظرتصویر: Frank Oppitz/Funke/IMAGO

چانسلر شولس کی سینٹر لیفٹ حکومت نے یہ قانونی اصلاحات اس لیے متعارف کرائی تھیں کہ ملک میں طویل عرصے سے مقیم غیر ملکیوں کے لیے جرمن شہریت کے حصول کی راہ کو مختصر اور آسان کر دیا جائے اور یوں انہیں جرمن معاشرے میں زیادہ تیز رفتار انضمام کی ترغیب دی جائے۔

’بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے‘ : جرمنی کا دوہری شہریت سے متعلق قانون

ان قانونی اصلاحات کی حکومتی جماعتوں نے تو کھل کر حمایت کی تھی لیکن اپوزیشن کی قدامت پسند یونین جماعتوں کرسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو اور کرسچن سوشل یونین سی ایس یو کے ساتھ ساتھ انتہائی دائیں بازو کی جرمنی میں اسلام اور تارکین وطن کی آمد کی مخالف جماعت 'متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی نے یہ کہتے ہوئے ان اصلاحات پر سخت تنقید کی تھی کہ یوں جرمن شہریت اور خاص طور پر دوہری شہریت کی اجازت دینے سے جرمن پاسپورٹ کو ''سستا‘‘ کر دیا جائے گا۔

شہریت کے ترمیم شدہ قانون میں بڑی تبدیلیاں کیا؟

ایک سے زائد شہریتیں

جرمنی میں ملکی شہریت کے لیے درخواست دینے والے غیر ملکیوں کے لیے اب لازمی نہیں ہو گا کہ وہ پہلے اپنی گزشتہ شہریت ترک کریں اور اس کے بعد جرمن شہری بنیں۔

تیز رفتار کارروائی

ماضی میں ملک میں قانونی طور پر مقیم کوئی بھی غیر ملکی آٹھ سال بعد جرمن شہریت کی درخواست دے سکتا تھا۔ اب یہ مدت کم کر کے پانچ سال کر دی گئی ہے۔

ایک ترک نژاد جرمن خاتون اپنے ترک اور جرمن دونوں پاسپورٹوں کے ساتھ
جرمنی میں اب پہلی بار اور اصولی طور پر کسی بھی شہری کو دوہری شہریت رکھنے کی عام اجازت ہو گیتصویر: Daniel Bockwoldt/dpa/picture alliance

خصوصی کامیابیوں کی حوصلہ افزائی

ترمیم شدہ جرمن سٹیزن شپ لاء کے تحت مخصوص حالات میں غیر ملکی صرف تین سال بعد بھی جرمن شہریت کے لیے درخواست دے سکیں گے۔ جرمن وزارت داخلہ نے اس سہولت کی وضاحت کرتے ہوئے اسے ''سماجی انضمام میں خصوصی کامیابیوں کی حوصلہ افزائی‘‘ کا نام دیا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی بہت جلد جرمن زبان پر عبور حاصل کر لے، اپنے تعلیمی ادارے میں بہت نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرے، اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں کوئی اعزاز حاصل کرے، اجتماعی شہری زندگی میں فعال ہو یا کسی سیاسی عہدے کے لیے امیدوار ہو، تو وہ پانچ سال کی بجائے صرف تین سال بعد بھی شہریت کی درخواست دے سکتا ہے۔

غیر ملکیوں کے بچوں کے لیے شہریت کے حصول میں آسانی

جرمنی میں پیدا ہونے والے ایسے تمام بچے، جن کے والدین غیر ملکی ہوں، مستقبل میں کوئی بھی دوسری شرط پورا کیے بغیر جرمن شہریت کے حق دار ہوں گے۔ ساتھ ہی وہ اپنے والدین کی طرف سے ملنے والی شہریت بھی اپنے پاس رکھ سکیں گے، اگر ایسے بچوں کے والدین میں سے کم از کم ایک پانچ سال سے زیادہ عرصے سے جرمنی میں قانونی طور پر مقیم رہا ہو اور اسے مستقل رہائش کا حق حاصل ہو۔

یورپی ممالک شہریت کو کیسے منظم کرتے ہیں

اب تک مروجہ قانون کے برعکس کل جمعرات 27 جون 2024ء سے نافذ ہونے والے ترمیم شدہ قانون میں ایک متنازعہ ''اختیاری ضابطہ‘‘ ختم کر دیا گیا ہے۔ اس ضابطے کے تحت صرف ایک شہریت رکھنے کی اجازت ہونے کی وجہ سے غیر ملکیوں کے جرمنی میں پیدا ہونےو الے بچوں کو 18 سال کی عمر کو پہنچنے پر یہ فیصلہ کرنا ہوتا تھا کہ وہ جرمن یا اپنے والدین کی شہریت میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔ اب یہ ضابطہ ختم کر دیا گیا ہے۔

وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے
وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس جو شہریت کے ترمیم شدہ قانون کے ساتھ تارکین وطن کے جرمن معاشرے میں انضمام کو تیز رفتار بنانا چاہتے ہیںتصویر: Sean Gallup/Getty Images

مہمان کارکنوں کی نسل کی خدمات کا اعتراف

جرمنی میں 'مہمان کارکنوں‘ کی نسل سے مراد ایسے غیر ملکی ہوتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ترک باشندے تھے اور جو 1960 کی دہائی میں اس لیے ماضی کی مغربی جرمن ریاست میں آئے تھے کہ یہاں صنعتی شعبے میں کام کر سکیں۔ اس نسل کے باشندوں کو اب جرمن شہریت کے حصول کے لیے کوئی سٹیزن شپ ٹیسٹ نہیں دینا ہو گا۔ ان کے لیے جرمن زبان سے واقفیت کی صرف بول کر زبانی اہلیت ثابت کرنا ہی کافی ہو گا۔ توقع ہے کہ جرمنی میں غیر ملکی ''گیسٹ ورکرز‘‘ کی اس نسل کے بہت سے افراد بھی اب جرمن شہریت حاصل کر لیں گے۔

جرمنی میں غیر ملکیوں کو شہریت دیے جانے میں ریکارڈ تیزی

جرمن زبان لکھنے پڑھنے کی اہلیت سے متعلق اس رعایت کا اطلاق ان مہمان کارکنوں پر بھی ہو گا جو اپنے اپنے ممالک سے آ کر ماضی میں مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ ریاست میں آباد ہوئے تھے۔

اپنے اخراجات زندگی خود ادا کرنے کی اہلیت

جرمن شہریت سے متعلق نیا ترمیم شدہ قانون اصولاﹰ اگرچہ ہر کسی پر لاگو ہوتا ہے تاہم شہریت کے لیے درخواست دہندہ ہر غیر ملکی کے لیے یہ ثابت کرنا بھی لازمی ہو گا کہ وہ اپنے اخراجات زندگی خود اد اکرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ یہاں بھی عشروں پہلے جرمنی آنے والے مہمان کارکنوں کی نسل کے لیے استثنا رکھا گیا ہے کہ وہ اپنے اخراجات زندگی خود ادا کر سکنے کی اہلیت سے قطع نظر شہریت کی درخواست دے سکتے ہیں۔

جرمنی میں تارکین وطن کو ملکی شہریت کے حصول سے پہلے ایک سٹیزن شپ ٹیسٹ پاس کرنا ہوتا ہے
جرمنی میں تارکین وطن کو ملکی شہریت کے حصول سے پہلے ایک سٹیزن شپ ٹیسٹ پاس کرنا ہوتا ہےتصویر: Uli Deck/dpa/picture alliance

جمہوریت کا احترام کرنے اور نسل پرستی کو مسترد کرنے کا عہد

جرمنی شہریت کے حصول کے خواہش مند ہر غیر ملکی کے لیے شروع سے ہی یہ لازمی رہا ہے کہ وہ جرمن آئین میں درج جمہوری نظام اور اقدار کے احترام کا عہد کرے۔

اس حوالے سے اب خاص طور پر ہر ایسے غیر ملکی کی جرمن شہریت کی درخواست مسترد کی جا سکتی ہے، جو سامیت دشمن واقعات، نسل پرستی یا دیگر انسانیت دشمن اعمال کا مرتکب ہوا ہو۔

ایسے غیر ملکی جو مردوں اور عورتوں کے حقوق کی برابری کی نفی کرتے ہوں یا جنہوں نے ایک سے زائد شادیاں کر رکھی ہوں، وہ بھی جرمن شہریت حاصل کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔

جرمن شہریت حاصل کرنے کے بعد نئے ملکی شہری بننے والے افراد کے لیے آئندہ یہ بھی لازمی ہو گا کہ وہ عہد کریں کہ وہ جرمنی میں یہودی طرز زندگی کا احترام کرتے ہوئے بوقت ضرورت اس کی حفاظت کریں گے۔ اس عہد کو عملی شکل دیتے ہوئے جرمن سٹیزن شپ ٹیسٹ میں شامل کردہ سوالات کی فہرست میں آئندہ ترمیم کر دی جائے گی۔

م م / ک م (بین نائٹ)