1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بک کا ریلائنس میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان

22 اپریل 2020

سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بک نے بھارت کی مشہور کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے 'ڈیجیٹل بزنس' جیو(Jio) کے دس فیصد شیئر خریدنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3bFVa
Frankreich Paris | Mark Zuckerberg, CEO Facebook | Treffen mit Emmanuel Macron, Präsident
تصویر: picture-alliance/dpa/Maxppp/Julien Mattia/Le Pictorium

فیس بک نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس کے لیے بھارت میں پانچ اعشاریہ سات ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز کی مواصلاتی کمپنی 'جیو' کی مجموعی مالیت تقریبا 66 ارب  ڈالر ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ فیس بک کی جانب سے جیو میں اب تک کی یہ سب سے بڑی انفرادی سرمایہ کاری ہوگی۔

ریلائنس انڈسٹریز اس وقت قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے اور اس پیسے سے جہاں وہ اپنا کچھ قرض اتار سکے گی وہیں فیس بک کو بھی اس معاہدے سے کافی امیدیں وابستہ ہیں۔  فیس بک بھارت میں  چیٹنگ کے لیے اپنی معروف ایپ 'واٹس ایپ' کا استعمال کر کے 'ڈیجیٹل پیمنٹ سروسز' کا آغاز کرنا چاہتی ہے۔  حالانکہ بھارت میں اس کے لیے 'گوکل پے' اور پے ٹی ایم جیسے کئی ایپ پہلے ہی سے کافی مقبول ہیں۔ اس سیکٹر میں زبردست مسابقت ہے تاہم فیس بک اس بازار میں مقابلہ آرائی کے لیے تیار ہے اور وہ واٹس ایپ کے ذریعے اپنی ڈیجیٹل پیمنٹ سروسز شروع کرنا چاہتی ہے۔

اس کا اعلان کرتے ہوئے فیس بک کے مالک مارک زکربرگ نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''دنیا میں اس وقت بہت کچھ ہورہا ہے، لیکن بھارت میں اپنے کام سے متعلق ہونے والے کچھ اپڈیٹ آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ فیس بک جیو کے ساتھ ٹیم  بنا رہا ہے۔۔۔ ہم مالی سرمایہ کاری کر رہے ہیں لیکن اس سے بھی بڑی بات کئی بڑے پروجیکٹ پر ایک ساتھ کام کرنے کا عزم ہے جس سے بھارت کے لوگوں کو بھی تجارت کے مواقع فراہم ہوں گے۔ فیس بک اور واٹس ایپ استعمال کرنے والے سب سب سے زیادہ لوگ بھارت میں ہیں۔'' 

WhatsApp Logo
واٹس ایپ، ڈیجیٹل پیمنٹ سروسز شروع کرنے کے لیے بھارتی حکومت سے منظوری لینے کی کوشش کررہی ہےتصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou

واٹس ایپ، ڈیجیٹل پیمنٹ سروسز شروع کرنے کے لیے بھارتی حکومت سے منظوری لینے کی کوشش کررہی ہے۔  فیس بک کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی اس سلسلے میں ابھی اپنے تجرباتی مرحلے میں ہے اور بھارتی حکومت سے منظوری ملنے کے بعد اسے مکمل طور پر لانچ کیا جائے گا۔ بھارت میں اسمارٹ فون استعمال کرنے والے تقریباًاسّی فیصد لوگ واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں اور اس طرح چالیس کروڑ بھارتی 'واٹس ایپ' کے عاشق ہیں۔

جیو اور ریلائنس کے ایک ساتھ آنے سے دونوں کو فائدہ ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز پر تقریبا ًچالیس ارب ڈالر کا قرض ہے اور اس سے اسے  مشکل گھڑی میں مدد ملے گی۔  قرضوں کی ادائیگی کے لیے ریلائنس نے اپنی پیٹرولیم صنعتوں کے شیئر بھی فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے اور سعودی عرب کی آرامکو کمپنی نے اس میں پندرہ ارب ڈالے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے تاہم ابھی تک یہ سودا طے ہونا باقی ہے۔لیکن اس سودے کے تعلق سے ماہرین کے ذہنوں میں کئی طرح کے سوالات بھی ہیں۔ واٹس ایپ انفرادی آزادی اور پرائیویسی کے لحاظ سے اب تک معتبر ایپ رہی ہے اور خدشہ اس بات کا ہے کہ ریلائنس کے ساتھ آنے پر اسے اپنی پرائیویسی پالیسیوں سے سمجھوتہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ بھارتی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے سے حکومت کے لیے بھی اس کی نگرانی کا عمل آسان ہوجائے گا اور وہ لوگوں کی سرگرمیوں پر آسانی سے نظر رکھ سکے گی۔ خاص طور پر کشمیر جیسے علاقوں میں جہاں حکومت سوشل میڈیا کے مواد پر سخت نگرانی کرتی ہے۔

حال ہی میں بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کے لیے کشمیر کے کئی صحافیوں کے خلاف سیاہ قانون کے تحت مقدمات درج کیے ہیں۔ بھارت میں صحافیوں کی متعدد تنظیموں نے کشمیری صحافیوں کے خلاف مقدمات کی مذمت کی ہے اور حکومت کے اس اقدام کو صحافت کی آزادی کو کچلنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں