فلپائن میں سیلاب، ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ
17 دسمبر 2011حکام نے بتایا ہے کہ ملک کے شمالی علاقوں میں آنے والے واشی نامی طوفان نے لمحوں میں تباہی مچا دی۔ فلپائن کے حکام اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے خصوصی ادارے نے بتایا ہے کہ اس طوفان کے نتیجے میں زیادہ تر تباہی منڈاناؤ نامی جزیرے میں ہوئی، جہاں شدید بارش کے نتیجے میں کئی ندیاں ابل پڑیں۔ وہاں ابھی تک ہنگامی صورتحال برقرار ہے اور امدادی ٹیمیں لاپتہ افراد کو ڈھونڈنے کے علاوہ ریلیف کا کام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ملکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ لاپتہ افراد کی تعداد دو سو اٹھاون بنتی ہے۔ تاہم سول ڈیفنس کے اداروں کے مطابق یہ تعداد کم ہو جائے گی کیونکہ سیلاب کے نتیجے میں بہت سے لوگ اونچے مقامات کی طرف بھاگ گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ شائد یہ لاپتہ افراد محفوظ مقامات تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہوں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سب سے زیادہ تباہی شمالی شہر Cagayan de Oro میں آئی، جہاں سے 133 لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔ فلپائن کے فوج کے ایک ترجمان میجر Eugenio Osias نے بتایا ہے کہ الیگان شہر سے بھی 75 لاشیں ملی ہیں۔ شہری دفاع کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ امدادی کاموں کے دوران ان کے اٹھارہ ساتھی بھی مارے گئے۔
رواں برس فلپائن میں آنے والے اس انیسویں طوفان کی تباہ کاری اس لیے بھی زیادہ رہی کیونکہ یہ اچانک آیا۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کی رات یہ طوفان اس وقت آیا، جب لوگ سکون کی نیند سو رہے تھے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق اسی لیے نقصان زیادہ ہوا۔
دوسری طرف فلپائن نیشنل ریڈ کراس کے اعداد وشمار کے مطابق اس طوفان کے نتیجے میں 436 افراد مارے جا چکے ہیں۔ اس ادارے کی سیکرٹری جنرل Gwen Pang نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ بہت سے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاگایاں دی اورا نامی شہر میں دو سو پندرہ افراد مارے گئے ہیں جبکہ الیگان میں ہلاکتوں کی تعداد 144 ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تباہی کی شدت کا صحیح اندازہ اس وقت ہو گا، جب یہ آفت ٹل جائے گی۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت: امتیاز احمد