1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہفرانس

فٹ بال ٹیم کی تضحیک:فرانسیسی وزیرکا فیفا سےتحقیقات کا مطالبہ

23 دسمبر 2022

فرانسیسی کابینہ کے ایک سینئیر وزیر نے فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فرانسیسی فٹ بال ٹیم کو اندرون اور بیرون ملک توہین کا نشانہ بنائے جانے کے معاملے کی تحقیقات کرے۔

https://p.dw.com/p/4LMOv
Kosovo Lionel Messi und Kylian Mbappe Mosaik in Gjakova
تصویر: Fatos Bytyci/REUTERS

 

فرانسیسی کابینہ کے ایک سینیئر وزیر نے کہا ہے کہ بیونس آئرس میں ورلڈ کپ کی فاتح اجنٹائن کی ٹیم کے استقبال کی تقریب کے دوران فرانسیسی اسٹرائیکر کیلیان مے باپے پر نفرت امیز طنزیہ جملے کسے گئے۔ انہوں نے فیفا سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

فرانسیسی وزیر برونو لے مارئر نے کہا کہ ارجنٹائن کی ٹیم کے فٹ بالورلڈ کپ جیتنے کی خوشی منانے والے باشندوں نے انتہائی بدمزگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرانس کے اسٹرائیکر کیلیان مے باپے کا مذاق اڑایا ہے۔ انہوں نے خاص طور سے بیونس آئرس  میں فٹ بال ورلڈ کپ 2022 ء کی فاتح ٹیم کو خوش آمدید کرنے والے ارجنٹائن کے شائقین کی جانب سے استقبالی تقریب کے دوران مے باپے کے لیے نفرت آمیز اور تضحیک کا باعث بننے والے کلمات ادا کیے۔ فرانسیسی وزیر نے فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا کو اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لینے اور تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

BG Argentinien feiert WM Sieg
بیونس آئرس میں ورلڈ کپ وکٹری پریڈتصویر: Mariana Nedelcu/REUTERS

ارجنٹائن کی فٹ بال چیمپیئین ٹیم کی وطن واپسی پر ارجنٹائن کے ایک پُرجوش فٹ بال فین گروپ نے ایک عارضی تابوت کے ڈھکن کو آگ لگا دی جس پر کراس اور Mbappe کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ گول کیپر ایمیلیانو مارٹنیز نے بھی دارالحکومت میں ایک کھلی چھت کی ‍ بس کی پریڈ کے دوران ہاتھوں میں ایک ایسا بے بی ٹوائے یا کھلونا پکڑا ہوا تھا جس پر فرانسیسی کھلاڑی مے باپے کاچہرہ نصب تھا۔  ان دونوں مناظر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

فٹبال لیجنڈ میسی پر تین ماہ کی پابندی، پچاس ہزار ڈالر جرمانہ

دریں اثنا، فرانس کی فٹ بال فیڈریشن اور نسل پرستی کے خلاف کام کرنے والے ایک خیراتی ادارے نے کہا ہے کہ ان افراد کے خلاف قانونی شکایات درج کرائیں گے جنہوں نے مے باپے  اور ان کی ٹیم کے ساتھیوں کو سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ توہین کا نشانہ بنایا ہے۔ دریں اثناء ارجنٹائن سے باہر سوشل میڈیا میں فرانسیسی فٹ بال کھلاڑیوں کی تضحیک پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر خزانہ برونو لے مائر نے ''سوڈ ریڈیو‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مناظر ''غیر مہذب‘‘ تھے۔ انہوں نے سختی سے یہ سوال کیا کہ کیا فیفا کو ان واقعات پر غور نہیں کرنا چاہیے؟

بیلجیم میں مراکشی فٹبال ٹیم کے ایک سو سے زائد مداح گرفتار

برونو کا مزید کہنا تھا،'' فیفا آخر کیا کر رہا ہے؟ اسپورٹس دوسروں کا احترام سکھاتا ہے۔ یہ معاملہ ہے منصفانہ کھیل کا۔ کیا مقابلے میں ہارنے والوں کے ساتھ اس طرح احترام کا اظہار کیا جاتا ہے؟‘‘

Indien Kylian Mbappe Plakat in Mumbai
ممبئی میں فرانسیسی فٹ بالر کی تصویر والا بینر ’’اسپورٹس مین اسپیرٹ‘ کی علامتتصویر: Niharika Kulkarni/REUTERS

پیرس میں ارجنٹائن کے سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

فرانسیسی اسٹرائیکر اور اس بار  فٹ بال ورلڈ کپ میں ''گولڈن شُو‘‘ حاصل کرنے والے مے باپے کی عین اُسی دن 24 ویں سالگرہ تھی جس دن فٹ بال ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کپتان لیونل میسی کا استقبال کرنے کے لیے بیونس آئرس کی سڑکوں پر لاکھوں لوگ جمع تھے۔

کھیل میں سیاسی مداخلت اور فیفا کا دوہرا معیار، تبصرہ

واضح رہے کہ فرانس کی فٹ بال ٹیم میں مے باپے اور اکثریتی کھلاڑی افریقی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں سوشل میڈیا پر ایک چھوٹی سی اقلیت کی جانب سے نسل پرستانہ امتیاز اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس ادارے میں فرانس کی انسداد نسل پرستی کی ایک ایسو سی ایشن SOS Racisme نے 100 سے زیادہ نفرت انگیز تبصروں کے اسکرین شاٹس کو ان ریمارکس کو مجرمانہ شکایت درج کرانے کے لیے اپنی درخواست میں میں شامل کیا ہے۔ ایسا ہی فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن نے بھی کیا ہے۔ 'ایس او ایس ریسزم‘

کے جنرل سکریٹری ہرمان ایبون نے ایک بیان میں کہا ہے،''یہ تبصرے انتہائی دائیں بازو کے نظریے کا اظہار ہیں اور ایسے تبصروں کا اظہار کرنے والوں کو فرانسیسی شہری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔‘‘

 

ک م/ ع ت   ( روئٹرز)