1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی جانب سے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی تردید

16 جنوری 2012

پاکستان کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ سمجھے جانے والے عسکریت پسند رہنما حکیم اللہ محسود مبینہ طور پر ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے چار اہلکاروں نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

https://p.dw.com/p/13k68
تصویر: dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ انہیں طالبان کی وائرلیس ریڈیو پر کی گئی گفتگو سے پتہ چلا کہ حکیم اللہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک میٹنگ کے لیے جاتے ہوئے راستے میں ڈرون حملے کا نشانہ بنے۔

پاکستانی فوج کے ایک سینیئرعہدیدار کا کہنا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی سرکاری طور پر تصدیق فی الحال نہیں کی جاسکتی۔ دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ان کا لیڈر ایک ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) نے کہا ہے کہ ڈرون حملے کے وقت ان کا لیڈر اس علاقے میں موجود ہی نہیں تھا۔

Hakimullah Mehsud Taliban Tehrik e Taliban
سن 2010 میں بھی حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئی تھیں، تاہم بعدازاں یہ خبریں غلط ثابت ہوئی تھیںتصویر: picture-alliance/ dpa

اگر حکیم اللہ محسود ہلاک ہو چکے ہیں، تو اس سے پاکستانی سکیورٹی فورسز پر دباؤ میں ممکنہ کمی واقع ہو گی۔ ٹی ٹی پی کے سربراہ حکیم اللہ محسود کے پیشرو بیت اللہ محسود کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد بھی امید کی جا رہی تھی کہ یہ تنظیم اب اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں کمی واقع ہو گی مگر ایسا نہ ہوا۔ اسی تناظر میں حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد کے حالات کا اندازہ لگانا بھی قدرے مشکل ہے۔

ایک انٹیلی جنس اہلکار کا خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم نے جو گفتگو سنی، اس میں چھ سے سات ٹی ٹی پی ممبران شریک تھے۔ ان میں سے ایک کا کہنا تھا کہ حکیم اللہ محسود میرانشاہ کے قریبی مقام پر ڈرون حملے کا نشانہ بنا۔‘‘

ایک اور انٹیلی جنس اہلکار کا کہنا تھا، ’’ہماری اطلاعات کے مطابق حکیم اللہ نوے اڈہ میں ایک اجلاس کی سربراہی کر رہا تھا۔ یہ علاقہ شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل کا ایک گاؤں ہے‘‘۔

طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان کا کہنا ہے، ’’ حکیم اللہ محسود ابھی تک زندہ ہیں۔ تاہم وہ ایک انسان ہیں اور کسی وقت بھی ہلاک ہو سکتے ہیں۔ وہ ایک جنگجو ہیں اور ہم ان کے لیے شہادت کی تمنا رکھتے ہیں۔‘‘

ترجمان کا مزید کہنا تھا، ’’حکیم اللہ زندہ رہیں یا ہلاک ہو جائیں، ہم جہاد جاری رکھیں گے۔‘‘

سن 2010 میں بھی حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئی تھیں، تاہم بعدازاں یہ خبریں غلط ثابت ہوئی تھیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں