پاکستانی فورسز کے سولہ مغوی اہلکاروں کی لاشیں مل گئیں
5 جنوری 2012جمعرات کو پاکستانی فورسز کے سولہ مغوی اہلکاروں کی لاشیں ملی ہیں۔ پاکستانی طالبان نے بائیس دسمبر کو افغان سرحد سے ملحق ایک قبائلی علاقے میں واقع ایک سرحدی چوکی پر حملہ کر کے ان سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ یہ فرنٹئر کانسٹیبلری کے اہلکار تھے، جو سرحدی علاقے ٹانک کے نواح میں تعینات تھے۔
تحریک طالبان پاکستان نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سرحدی کانسٹیبلری کے مقامی کمانڈر علی شیر محسود کا کہنا ہے، ’’ہمیں معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ مغوی اہلکاروں کو شاوا میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔‘‘ یہ شمالی وزیرستان میں ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقوں کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ‘‘ اطلاعات کے مطابق تمام اہلکاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے نیوز ایجنسی اے پی کو ایک نامعلوم جگہ سے ٹیلی فون کر کے بتایا کہ ان سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر کے جمعرات کو ان کی لاشیں شمالی وزیرستان میں پھینک دی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے سکیورٹی فورسز کی مسلسل کارروائیوں کا بدلہ لیا ہے۔ وہ حقیقت میں امریکیوں کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔‘‘
تشدد کے اس تازہ مبینہ واقعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں طالبان باغیوں کے سبھی دھڑے حکومت پاکستان سے مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں طالبان کے ایک سو سے زائد دھڑے متحرک ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے سے ایسی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ پاکستانی خفیہ ادارے طالبان باغیوں سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم اسی دوران طالبان باغیوں کی طرف سے ایسے دعوؤں کی تردید بھی کی جاتی رہی ہے۔
رپورٹ: راحل بیگ
ادارت: امتیاز احمد