1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام پر ممکنہ امریکی حملہ، ’وسیع تر امکانات زیر غور‘

عاطف بلوچ31 اگست 2013

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اپنے ہی ملک کے شہریوں کے خلاف زہریلی گیس استعمال کرنے پر شامی صدر بشار الاسد کو سزا نہ دینے کے لیے جنگ سے بیزاری اور احتراز کو بہانہ نہیں بننا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/19ZKW
تصویر: Reuters

صدر اوباما نے جمعے کی شام کہا کہ شامی صدر بشار الاسد کی طرف سے اپنے ہی ہموطنوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بعد عالمی برادری کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس خطرناک عمل پر بشار الاسد کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی پر متفق ہو۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے باراک اوباما کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی صدر نے دمشق میں اسد حکومت کے خلاف کسی عسکری کارروائی سے متعلق ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

John Kerry äußert sich zum Syrien Konflikt
جان کیری کے بقول شامی حکومت کے خلاف کارروائی نہ کرنے سے ایران اور حزب اللہ کو بھی تقویت ملے گیتصویر: Reuters

امریکی صدر نے البتہ جمعے کی شام یہ واضح اشارہ دیا کہ اسد حکومت کے خلاف عسکری کارروائی جلد ہی ممکن ہے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو ایک مختصر بریفنگ دیتے ہوئے اوباما نے کہا، ’’ہم ایک ایسی دنیا تسلیم نہیں کر سکتے جہاں خواتین، بچوں اور معصوم شہریوں کو اتنے خطرناک پیمانے پر زہریلی گیس کے ذریعے ہلاک کر دیا جائے۔‘‘ اوباما نے اسد حکومت کی طرف سے اس مبینہ کیمیائی حملے کو امریکا کے قومی سلامتی سے متعلق مفادات کے لیے بھی ایک خطرہ قرار دیا۔

باراک اوباما کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب واشنگٹن انتظامیہ نے اپنی ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں تصدیق کر دی ہے کہ گزشتہ ویک اینڈ پر دمشق کے نواح میں صدر اسد کی حامی افواج نے اپنے حملے میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تھے، جن کے نتیجے میں مجموعی طور پر 1429 افراد مارے گئے تھے۔ امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹوں کے مطابق ان ہلاک شدگان میں 426 بچے بھی شامل تھے۔

اس تناظر میں اوباما نے مزید کہا کہ اس مخصوص صورتحال میں عالمی برادری کے لیے چیلنج یہ ہے کہ اسد حکومت کے خلاف کس نوعیت کی کارروائی کی جائے۔ اوباما کے بقول ان کی انتظامیہ اور فوج ’وسیع تر امکانات‘ پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے شامی حکومت کے خلاف ’زمینی کارروائی‘ یا ’طویل المدتی عسکری مہم‘ کو خارج از امکان قرار دیا۔ اوباما کے مطابق ان کی حکومت شامی حکومت کے خلاف محدود پیمانے پر حملے کرنے پر غور کر رہی ہے۔ امریکی صدر نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ابھی تک کسی اتفاق رائے کے ممکن نہ ہو سکنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

روس کا انتباہ

شام کے طاقتور حمایتی ملک روس نے ان امریکی خفیہ رپورٹوں سے متعلق کئی سوالات اٹھائے ہیں، جن کے مطابق 21 اگست کو غوطہ میں کیے گئے حملے میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ ماسکو حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رضا مندی کے بغیر شام پر حملے کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال سے متعلق اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ اس ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی اس بارے میں اپنی رپورٹ مرتب کر لے گی کہ آیا شام میں کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے گئے۔

Syrien mutmaßlicher Giftgaseinsatz in Ghouta
امریکا کے بقول شام میں کیمیاوی حملے کے نتیجے میں 1429 افراد مارے گئےتصویر: Reuters

دمشق حکومت یہ الزامات مسترد کرتی ہے کہ اس نے زہریلی گیس کا استعمال کیا ہے۔ ہفتے کو علی الصبح شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے ملکی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ امریکا کی طرف سے اسد حکومت کے خلاف عائد کردہ ایسے تمام الزامات ’من گھڑت اور بے بنیاد‘ ہیں۔

اس سے چند گھنٹے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ خفیہ رپورٹوں کے مطابق اسد حکومت نے زہریلی گیسوں کا استعمال کیا ہے۔ امریکی صدر اوباما کی پریس بریفنگ سے کچھ دیر پہلے جان کیری نے زور دیا کہ شامی حکومت کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے نتیجے میں ایران اور اس کی حامی شیعہ جنگجو تنظیم حزب اللہ کو بھی تقویت ملے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید