1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاہ فام امریکی پر پولیس کی فائرنگ، مظاہروں میں مزید ہلاکتیں

26 اگست 2020

امریکی ریاست وسکونسن کے شہر کینوشا میں ایک سیاہ فام شہری پر پولیس کی فائرنگ کے بعد سے مظاہروں کا سلسلہ تیسری رات بھی جاری رہا۔ اس دوران پرتشدد واقعات میں دو افراد ہلاک اور ایک تیسرا زخمی ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/3hYBP
USA New York | Protest Jacob Blake
تصویر: Getty Images/M. M. Santiago

 کینوشا پولیس ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ افسران نے ان اطلاعات کے جواب  میں کارروائی کی، جن کے مطابق مظاہروں کے دوران مقامی وقت کے مطابق گیارہ بج کر 45 منٹ کے قریب متعدد افراد پر گولیاں چلائی گئیں۔ تاہم پولیس نے متاثرہ افراد یا اس  بارے میں تفصیلات جاری نہیں کیں کہ یہ گولیاں کس نے چلائیں۔ گولیوں کا نشانہ بننے والے تیسرے شخص کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا۔ پولیس کے مطابق اسے غیر مہلک زخم آئے ہیں۔


نیو یارک ٹائمز  کی اطلاعات کے مطابق مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے مابین منگل کو رات دیر گئے کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا اور حالات جلد ہی خراب تر ہو گئے۔ بدھ کی صبح بھی مزید پرتشدد واقعات پیش آئے۔ اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اور پرتشدد مظاہرین کے مابین محاذ آرائی کینوشا کے مرکزی کورٹ ہاؤس کے باہر ہوئی۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر مختلف اشیاء پھینکنا شروع کیں، جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ کینوشا پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق مظاہرین نے پولیس کی طرف سے لگائے گئے کرفیوکی خلاف ورزی کی، جس کے بعد تشدد کے یہ واقعات پیش آئے۔ پولیس دو افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والی فائرنگ کے بارے میں مزید تفتیش کر رہی ہے۔

USA Wisconsin Kenosha | Protest Jacob Blake
وسکونسن میں پُر تشدد احتجاج گاڑیاں نذر آتش ۔تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/C. Juhn

 

کینوشا میں تشدد کیسے شروع ہوا؟

 

وسکونسن کی کاؤنٹی کینوشا میں نسل پرستی کے خلاف پہلے سے بھڑکے ہوئے جذبات اس وقت تشدد میں بدل گئے جب گزشتہ اتوار کو وہاں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک پولیس آفیسر کو ایک سیاہ فام شخص کی پشت پر متعدد فائر کرتے دیکھا گیا۔ اس پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب پر تشدد مظاہرے شروع ہوئے اور ساتھ ہی انتظامیہ نے ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر دیا۔  گورنر ٹونی ایورز نے کینوشا شہر میں وفاقی نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا حکم دے دیا ۔ گورنر  نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، لہٰذا پرتشدد اور پرامن احتجاج میں فرق رکھنا ضروری ہے۔ اتوار کو پولیس نے انتیس سالہ جیکب بلیک پر اس وقت فائرنگ کی تھی، جب وہ اپنی گاڑی میں بیٹھ رہا تھا۔ اس شخص کی شناخت اور اس کا نام وسکونسن کے گورنر ٹونی ایورز نے بتایا تھا۔ اسے فوراً ہی ہیلی کوپٹر کے ذریعے ایک قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا، جہاں پیر کی صبح تک اس کی حالت نازک تھی۔

USA Wisconsin Kenosha | Protest Jacob Blake
پولیس اور مظاہرین کا تصادم۔تصویر: picture-alliance/AP Images/D. Goldman

 

جیکب بلیک کی معذوری کی اطلاع

 

جیکب بلیک کے وکلاء نے بتایا ہے کہ اس کی پیٹھ پر متعدد گولیاں لگی تھیں جس کی وجہ سے اُس کی ریڑھ کی ہڈی، بڑی آنت اور آنت کے کچھ حصوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ شہری حقوق کے ایک وکیل بن کرمپ نے اپنے بیان میں کہا، ''جیکب بلیک اگر پھر کبھی چلنے کے قابل ہوا، تو یہ ایک معجزہ ہوگا۔‘‘ جیکب بلیک کی ماں جولیا جیکسن منگل کو میڈیا رپورٹروں کے ایک ہجوم کے سامنے کھڑی تھیں۔ وہ صحافیوں سے کہہ رہی تھیں کہ ملک میں نسل پرستی اور تشدد کے خلاف آواز بلند کی جائے۔ جولیا جیکسن نے پوری امریکی قوم کو پہنچنے والے صدموں کے مداوے کی دعا کی ساتھ ساتھ تشدد کے خاتمے کی اپیل بھی کی تھی۔

کینوشا میں جیکب کی والدہ کی دعا

منگل کو کینوشا میں صحافیوں اور مظاہرین کے سامنے جیکب بلیک کی والدہ نے ایک تقریر کی، جس میں کچھ عرصہ پہلے مینیسوٹا میں سیاہ فام شہری جارج فلوئڈ کی پولیس تشدد کے سبب ہونے والی موت کے بعد امریکا میں غیر سفید نسل کے تمام باشندوں کے دلی آواز کی بازگشت سنائی دی۔ جیکب کی والدہ جولیا جیکسن نے اپنی تقریر میں کہا، ''خدا نے ہم میں سے ہر ایک کو اس ملک میں اس لیے رکھا ہوا ہے کیونکہ وہ یہ چاہتا تھا کہ ہم یہاں رہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میری جلد بھوری اور خوبصورت ہے اور آپ اپنے ہاتھوں پر بھی نظر ڈالیں، آپ کی جو بھی رنگت ہے وہ بھی خوبصورت ہے۔ ہم جو بھی اور جیسے بھی ہیں، اس سے نفرت کرنے کی ہمت کوئی کر کیسے سکتا ہے؟ ہم انسان ہیں۔ کوئی انسان کسی دوسرے انسان سے بہتر اور افضل نہیں۔‘‘ جیکب بلیک کی والدہ نے جب انسانیت کی بہتری کے لیے دعا کی، تو فضا آمین کی آوازوں سے گونجنے لگی تھی۔

USA Wisconsin Kenosha | Protest Jacob Blake
وسکونسن کے گورنر پر حالات معمول پر لانے کے سلسلے میں غیر معمولی دباؤ۔تصویر: Reuters/B. McDermid

 

جیکب بلیک پر پولیس کی فائرنگ کے بعد مظاہروں کے دوران کئی گاڑیوں اور عمارتوں کو نذر آتش بھی کر دیا گیا اور مظاہرین نے کرفیو کی خلاف ورزی بھی کی۔ اسی دوران وسکونسن کے ریاستی گورنر نے کہا، ''ہم منظم نسل پرستی اور ناانصافی کے جاری رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘‘ تاہم انہوں نے پر امن مظاہروں کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمیں چند لوگوں کی طرف سے انتشار پھیلانے کے سبب اپنا اصل کام روکنا نہیں چاہیے۔ ہمیں مل کر انصاف، مساوات اور جواب دہی طلب کرنا ہوں گے۔‘‘

امریکی ریاست وسکونسن کے گورنر ٹونی ایورز ایک ڈیموکریٹ لیڈر ہیں۔ انہیں کینوشا کو دوبارہ کنٹرول میں لانے اور حالات پر قابو پانے کی کوششوں میں غیر معمولی دباؤ کا سامنا ہے۔ اس شہر کو شدید اقتصادی نقصان پہنچ رہا ہے اور مقامی باشندوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے۔

ک م / م م / (ڈی پی اے، یو ایس اے ٹوڈے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں