1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاہ فام امریکیوں کی ہلاکت: ’سفید فام بھی تو مرتے ہیں،‘ ٹرمپ

15 جولائی 2020

امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا، ’’کتنا خوف ناک سوال ہے۔ سیفد فام شہری بھی تو مارے جاتے ہیں، بلکہ زیادہ تعداد میں۔‘‘

https://p.dw.com/p/3fNAc
تصویر: picture-alliance/Zuma/A. Dinner

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ انٹرویو سی بی ایس نیوز کو دے رہے تھے، جو منگل چودہ جولائی کی رات نشر کیا گیا۔ اس انٹرویو کے دوران ایک سوال میں ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ امریکا میں آج بھی افریقی نژاد شہری پولیس کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں؟

اس پر صدر ٹرمپ نے فوری طور پر کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں تو سفید فام امریکی شہری بھی مارے جاتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے تو اس سوال پر ہی تنقید کی اور کہا، ''کیا خوف ناک سوال ہے!‘‘ اس کے بعد انہوں نے کہا، ''سفید فام بھی تو مارے جاتے ہیں۔ بلکہ زیادہ۔ سفید فام زیادہ بڑی تعداد میں۔‘‘

اس موضوع پر خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ امریکا میں سفید فام شہری بھی پولیس کے ہاتھوں مارے تو جاتے ہیں، لیکن سیاہ فام امریکیوں میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد ملکی آبادی میں ان کے تناسب سے کہیں زیادہ ہے۔

New York City | Juneteenth-Feier | US-Flagge mit BLM
تصویر: picture-alliance/Zuma/A. Dinner
USA | Tod George Floyd | Rassismus | Polizeigewalt | Black Lives Matter | Jackson
تصویر: pictrure-alliance/AP Photo/R. V. Solis

آبادی میں تناسب اور ہلاکتوں کی شرح

امریکا میں پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے شہریوں کی اموات سے متعلق ملکی سطح پر کوئی سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ایک شماریاتی تجزیے کے مطابق یہ درست ہے کہ پولیس کے ہاتھوں مرنے والے شہریوں میں 'بلیک کے مقابلے میں وائٹ‘ ہلاکتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ تاہم اس تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔

امریکا کی مجموعی آبادی میں سفید فام شہریوں کا تناسب 60 فیصد ہے جبکہ سیاہ فام یا افریقی نژاد باشندوں کا تناسب صرف 13 فیصد بنتا ہے۔

اس کے برعکس 2015ء سے لے کر آج تک پولیس کے ہاتھوں مجموعی طور پر جو 5400 امریکی شہری مارے گئے، ان میں سے 45 فیصد سفید فام اور 23 فیصد سیاہ فام تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاہ فام امریکیوں میں پولیس کے ہاتھوں مارے جانے کی شرح فیصد سفید فام شہریوں کی ہلاکتوں کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔

Frankreich Ausschreitungen bei Black Live Matter Protesten
تصویر: Getty Images/AFP/A. C. Poujoulat

سیاہ فام امریکیوں میں ایسی اموات کا امکان تین گنا زیادہ

ہارورڈ یونیورسٹی کی طرف سے گزشتہ ماہ جاری کیے گئے ایک مطالعاتی جائزے کے نتائج کے مطابق امریکا میں سیاہ فام شہریوں کے پولیس کے ہاتھوں مارے جانے کا امکان سفید فام شہریو‌ں کے مقابلے میں تین  گنا سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔

یہی وہ پہلو ہے جس پر امریکا سمیت کئی ممالک میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام باشندوں کی ہلاکتوں اور غیر اعلانیہ نسل پرستی کے خلاف 'بلیک لائیوز مَیٹر‘ نامی تحریک کے دوران آواز اٹھائی گئی تھی۔

ان وسیع تر احتجاجی مظاہروں کی وجہ چند ہفتے قبل مینیسوٹا میں جارج فلوئڈ نامی ایک ایسے سیاہ فام شہری کی ہلاکت بنی تھی، جس کا سبب پولیس اہلکار ہی بنے تھے۔ جارج فلوئڈ غیر مسلح تھا اور وہ پولیس اہلکاروں سے بار بار یہ کہتے ہوئے منتیں کرتا رہا تھا، ''میں سانس نہیں لے پا رہا۔‘‘

Black Lives Matter نامی اس احتجاجی تحریک کے دوران صدر ٹرمپ پر یہ الزام بھی لگایا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے منظم نسل پرستی اور پولیس کی بربریت کے خلاف کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا تھا۔

م م / ا ا (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں