1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'سوشل میڈیا پر انتشار پھیلایا جا رہا ہے'، جنرل عاصم منیر

9 اگست 2024

پاکستان کے فوجی سربراہ نے علماء و مشائخ کی کونسل سے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر کسی نے افراتفری پھیلانے کی کوشش کی تو فوج اس کے سامنے کھڑی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج قوم میں انتشار کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4jH9p
سید عاصم منیر
عاصم منیر نے علماء و مشائخ سے التماس کیا کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کے بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں اور اگر لوگوں کو احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں، تاہم  پر امن رہیںتصویر: W.K. Yousufzai/AP/picture alliance

پاکستان کے وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے جمعرات کے روز نیشنل علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ "انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے معاشرے میں رواداری اور اتحاد کو فروغ دیں۔"

پاکستان: عمران خان کا فوج کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اشارہ

فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستانی فوج خدائی احکام کے مطابق قوم سے تنازعات کو ختم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے، کیونکہ اس طرح کے اختلاف اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ سمجھا جاتا ہے۔

فساد فی الارض کا مقابلہ

پاکستان کے سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نے فوجی سربراہ عاصم منیر کے خطاب کے بعض اہم اقتباسات کو سوشل میڈیا ایکس پر ٹویٹ کیا ہے، جس کے مطابق فوجی سربراہ نے کہا، "اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے۔"

پاکستان میں ’ڈیجیٹل دہشت گردی' کے خلاف خصوصی عدالتیں قائم

ان کا کہنا تھا، "پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لیے جد و جہد کر رہی ہے۔"

'عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں، انسداد دہشت گردی مہم ہے'، پاکستانی فوج

ان کا مزید کہنا تھا، "کسی نے بھی  پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم، ہم اُس کے آگے کھڑے ہوں  گے۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے وجود میں آیا۔"

پاکستان کا افغانستان سے 'دہشت گردوں' کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

انہوں نے علماء و مشائخ سے التماس کیا کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کے بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں۔ "اگر لوگوں کو احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں، تاہم  پر امن رہیں۔"

سید عاصم منیر
پاکستانی فوج کے سربراہ سید عاصم منیر نے علماء سے اپنے خطاب میں کہا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، 'ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے'تصویر: Inter-Services Public Relation Department/AP Photo/AP Photo/picture alliance

سوشل میڈيا پر انشتار پھیلانے کی کوشش 

اسلام آباد میں علما و مشائخ کنونشن میں ان کے خطاب کو انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے بھی شیئر کیا ہے، جس کے مطابق فوجی سربراہ عاصم منیر نے کہا: "سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جا رہا ہے۔"

پاکستانی صحافی ارشد شریف قتل کیس میں کینیا کی عدالت کا اہم فیصلہ

فوج نے اپنے حالیہ بیانات میں سکیورٹی فورسز پر آن لائن تنقید کو پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے غلط معلومات کے پھیلاؤ کی کئی بار مذمت کی ہے۔

'کشمیریوں کے خلاف بھارتی جارحیت کا مقصد پاکستان کو مشتعل کرنا'

گزشتہ چند برسوں کے دوران سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف بیانہ میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے، جو ملک کے سیاسی اور سماجی تانے بانے کے اندر وسیع تر تناؤ کو ظاہر کرتا ہے۔

موجودہ حکومت نے فوج کے ساتھ مل کر اس بیانیہ کو کنٹرول کرنے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے سخت اقدامات بھی کیے ہیں۔

پاکستانی فوج کی کارروائی میں گیارہ مشتبہ دہشت گرد ہلاک

ان اقدامات کے نتیجے میں بعض ان صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے خلاف متعدد گرفتاریاں اور قانونی کارروائیاں بھی ہوئی ہیں، جن پر فوج اور ریاست کے بارے میں "منفی پروپیگنڈہ" پھیلانے کا الزام ہے۔

ان اقدامات  کے سبب انٹرنیٹ تک رسائی بھی محدود ہوئی ہے اور ایکس جیسے سوشل میڈيا پلیٹ فارم پر پابندی بھی عائد ہے۔

'خوارج سب سے بڑا فتنہ'

 پاکستانی فوج کے سربراہ نے علماء سے اپنے خطاب میں کہا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، "ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔"

انہوں نے کہا کہ  پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے۔ "ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنۂ خوارج کی خاطر اپنے  ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں۔"

"دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم  اُن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔"

عاصم منیر نے اس موقع پر اپنے دلائل کے لیے علامہ اقبال کے بعض اشعار بھی پڑھے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان، کیونکہ "پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا، کہ اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھیں۔

انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہند کا ایک "نامکمل ایجنڈا" ہے۔

اپنے خطاب میں آرمی چیف نے کہا، "ہم اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحد اور پرعزم ہیں۔ ہم انتہا پسندی، تشدد یا خوف و ہراس کو برداشت نہیں کریں گے۔"

انہوں نے زور دے کر کہا، "آئیے ہم ایک ایسے پاکستان کے لیے کوشش کریں، جہاں ہر کوئی امن اور خوشحالی سے ترقی کر سکے۔ ہم ایک قوم، ایک لوگ ہیں اور مل کر ہم عظمت حاصل کر سکتے ہیں۔"

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

پاکستانی پشتون کیوں ناخوش ہیں؟