1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندری طوفان ہُد ہُد نے مشرقی بھارت میں تباہی مچا دی

شامل شمس12 اکتوبر 2014

بھارت کے مشرقی ساحلی شہر وساکھ پٹنم سمندری طوفان ہُد ہُد کی زد میں آ کر بری طرح متاثر ہوا ہے۔ طوفانی جھکڑوں اور تھپیڑوں نے درخت اکھاڑ کر رکھ دیے ہیں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DToT
Indien Zyklone Hudhud
تصویر: Getty Images/AFP/STR

ہُد ہُد نے بھارت کی مشرقی ساحلی پٹی کو درہم برہم کر کے رکھ دیا ہے۔ ایک سو بیس میل فی گھنٹا کی رفتار سے چلنے والی طوفانی ہواؤں نے جہاں مشرقی ساحل سے ملحق علاقوں میں نظام زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے وہاں کم از کم دو افراد کی جان بھی لے لی ہے۔ یہ سب کچھ انتظامیہ کے ان اقدامات کے باوجود ہے جو اس طوفان سے نمٹنے کے لیے پیشگی طور پر کیے گئے تھے۔

بندرگاہی شہر وساکھ پٹنم قریباً بیس لاکھ کی آبادی کا شہر ہے اور یہاں بھارتی نیوی کا ایک بڑا اڈا بھی ہے۔ ہُد ہُد سمندی طوفان خلیج بنگال سے اٹھتا ہوا اس علاقے میں نمودار ہوا اور یہاں پہنچ کر اس نے شدید تباہی مچائی۔

صورت حال کے بارے میں بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے ’’ڈیزاسٹر مینیجمنٹ‘‘ کے شعبے کی اسپیشل کمشنر کے ہمواتھی کا خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’وساکھ پٹنم میں حالات بہت خراب ہیں۔ مواصلات کا نظام تباہ ہو چکا ہے، یہاں تک کہ ہمرا کنٹرول روم بھی ٹھیک سے کام نہیں کر پا رہا۔ لوگ اپنے اپارٹمنٹس میں سہمے بیٹھے ہیں اور فکرمند ہو کر ہمیں بار بار فون کر رہے ہیں۔‘‘

ہمواتھی کا کہنا ہے کہ ہُد ہُد اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بج کر تیس منٹ پر ساحل سے ٹکرایا تھا۔

ہفتے کے روز بھارت کی ’’ڈیزاسٹر ریلیف ایجنسی‘‘ نے ڈیڑھ لاکھ افراد کو شہر سے باہر نکالنے کے انتظامات کیے تھے۔ یہ سمندری طوفان اسی علاقے میں گزشتہ برس اسی شدت سے آنے والے فیلین طوفان کے ہم پلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارت کے محکمہء موسمیات کے مطابق اس طوفان کے باعث اٹھنے والی سمندری لہریں ایک سے دو میٹر تک اونچی تھیں۔

علاقے کے ایک ہوٹل میں موجود گجرات سے تعلق رکھنے والے ایک بزنس مین کا اس طوفان کے بارے میں کچھ یہ کہنا تھا: ’’میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ سمندری طوفان اس قدر بھیانک بھی ہو سکتا ہے۔ مجھے اس کمرے میں خوف آ رہا ہے۔ طوفان سے پیدا ہونے والی ہواؤں کے شور سے مجھے ڈر لگ رہا ہے۔‘‘

علاقے میں موجود بہت سے لوگوں کے اس طوفان کے حوالے سے کچھ یہی تاثرات تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید