شمالی يورپ ميں سرمائی طوفان، دس افراد ہلاک
7 دسمبر 2013بحر اوقیانوس میں اٹھنے والے ساور (Xaver) نامی طاقتور طوفان نے برطانيہ کے اوپر سے گزرنے کے بعد ہالينڈ، پولينڈ، جرمنی اور اسکينڈے نيويا کے ممالک کو بھی اپنی زد ميں لے ليا۔ موسم سرما کے دوران اچانک شدید برفباری اور ايک سو اٹھاون کلو میٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ آنے والے اس طوفان نے مجموعی طور پر متعدد ملکوں کو متاثر کیا۔
’ساور‘ کی وجہ سے سويڈن ميں دو، پولينڈ ميں تين، برطانيہ ميں دو جبکہ ڈنمارک ميں ايک شخص کی ہلاکت کی تصديق کی جا چکی ہے جبکہ سويڈن کی سمندری حدود میں فلپائن سے تعلق رکھنے والے دو کشتی ران پرسوں جمعرات سے لاپتہ ہيں۔ ان دونوں سیلرز کی بازيابی کے ليے جاری کارروائياں اب روک دی گئی ہيں۔
پورے شمالی یورپ میں اس وقت امدادی کارکن لوگوں کو متاثرہ بندرگاہی علاقوں سے نکالنے اور سیلابوں سے بچاؤ کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ایمرجنسی سروسز سے منسلک کارکن مکانات، سڑکوں اور بجلی کی لائنوں پر گرنے والے درخت ہٹانے ميں مصروف ہيں۔ اطلاعات کے مطابق پولينڈ ميں قريب چار لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی عارضی طور پر متاثر ہوئی جبکہ سويڈن ميں پچاس ہزار اور جرمنی ميں چار ہزار گھرانوں کو بجلی کی فراہمی میں تعطل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ ایمسٹرڈم، برلن، ہیمبرگ اور دیگر شمالی يورپی شہروں میں سینکڑوں کی تعداد میں مسافر پروازیں بھی منسوخ کرنا پڑ گئیں۔
اگرچہ سويڈن کے چند بندرگاہی شہروں ميں پانی کی سطح ميں تقريباﹰ ڈيڑھ ميٹر تک اضافے کے باعث وہاں مقامی انتظامی ادارے سيلابوں سے نمٹنے ميں مصروف ہے تاہم قريب سبھی ممالک نے اس لیے سکون کا سانس ليا ہے کہ ’ساور‘ کے سبب نقصانات کا مجموعی حجم ماضی ميں ايسی ہی قدرتی آفات کے نتیجے میں نقصانات کے مقابلے ميں کافی کم رہا ہے۔
بحیرہء شمالی کے کنارے واقع ممالک ميں سن 1953 ميں آنے والے سيلابوں کے نتیجے میں قريب دو ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اگرچہ اس طوفان سے برطانیہ کافی متاثر ہوا ہے تاہم برطانوی ماحولیاتی ادارے کے ترجمان ٹم کونل کے بقول ’دفاعی نظام اپنی جگہ محفوظ رہے۔‘
جرمنی ميں 1962ء ميں آنے والے سيلاب نے کافی تباہی مچائی تھی اور تب 340 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ اس مرتبہ لیکن جرمنی انسانی جانوں کے نقصان سے بچا رہا۔ شمالی جرمن شہر ہيمبرگ ميں ایک ريلوے لائن پر درخت گرنے سے ايک معمولی حادثے کی اطلاع ہے، جس ميں ايک شخص زخمی ہوا۔