1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سانپ جیسے روبوٹس، طبی آپریشن کے لیے استعمال

29 مئی 2012

دنیائے طب میں جہاں اور بہت سے شعبوں میں پیشرفت ہو رہی ہے وہاں ایسے چھوٹے چھوٹے روبوٹس کا استعمال بھی شروع ہو گیا ہے جو جسم کے اندر جا کر مختلف طبی عوارض کا کھوج لگا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/153lv
تصویر: picture-alliance/dpa

اگر تصور کریں تو یہ منظر کسی سائنس فکشن فلم کا حصہ لگتا ہے کہ سانپ کی شکل کا کوئی چھوٹا سا روبوٹ انسانی جسم کے اندر سرسراتا ہوا مختلف افعال سر انجام دے رہا ہو مگر اب یہ چیز حقیقت کا روپ دھار چکی ہے۔

سائنس دان اور ڈاکٹر ان روبوٹس کو دل، مثانے کے کینسر اور بیماریوں کے شکار دیگر اعضاء کی سرجری کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

نیویارک پریسبیٹیرین ہسپتال اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں بالغوں کے دل کی سرجری کے شعبے کے چیف ڈاکٹر مائیکل آرگینزیانو نے کہا: ’کچھ ہی عرصے بعد ہمارے یہ روبوٹس نینو روبوٹس بن جائیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ انسانوں کی جانب سے کنٹرول ہونے کی بجائے اپنے طور پر کام کریں گے۔‘

Operation am offenen Herzen
ڈاکٹروں کے برعکس سرجیکل روبوٹس سے انسانی جسم کو کم نقصان پہنچتا ہے اور مریض تیزی سے صحت یاب ہو جاتا ہےتصویر: AP

آرگینزیانو امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے دل کی سرجری کے ان آزمائشی تجربات میں شامل تھے جو دس سال بھی زائد عرصہ قبل کیے گیے تھے۔

ہووی چوسیٹ پٹس برگ کی کارنیگی میلن یونیورسٹی میں میاہرین گزشتہ کئی برسوں سے سانپ جیسے روبوٹس پر تحقیق اور تیاری کے کام میں مصروف ہیں۔ ان کے خیال میں سانپ کی مانند روبوٹ اور اس جیسے دیگر روبوٹس سے پیچیدہ آپریشنوں کی طبی لاگت میں انتہائی تیزی اور آسانی سے کمی لانے میں مدد ملے گی۔

ان سرجیکل روبوٹس سے انسانی جسم کو پہنچنے والا نقصان بھی کم ہوتا ہے اور مریض تیزی سے صحت یاب بھی ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر دل کی سرجری کے دوران پورا سینہ چاک کرنے کی بجائے چھوٹا سا سوراخ کیا جاتا ہے اور روبوٹ اس جگہ سے رینگ کر اندر چلا جاتا ہے۔ کارنیل یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر اشو توش تیواڑی نے روبوٹس کی مدد سے مثانے کے ہزاروں آپریشن کیے ہیں۔

چوسیٹ نے سانپ کی طرح کے ایسے بڑے روبوٹس بھی تیار کیے ہیں جو درختوں اور کھمبوں پر چڑھ سکتے ہیں اور اپنے سر میں نصب ایک کیمرے کی مدد سے ادھر ادھر دیکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے بحیرہ احمر کے ساحل کے نزدیک پرانے غاروں میں بھی ان سانپ روبوٹس کو بھیجا ہے تا کہ وہ پرانے مصری جہازوں کے آثار ڈھونڈ سکیں۔‘

(hk/aa (dpa