1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پینٹاگون کا ’چیتا‘، روبوٹ کی ریکارڈ رفتار

8 مارچ 2012

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی مرکزی ریسرچ ایجنسی نے زمین پر دوڑنے والا اب تک کا تیز رفتار ترین روبوٹ تیار کیا ہے، جسے چیتا کا نام دیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ روبوٹ 29 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/14GIZ
تصویر: Boston Dynamics

پینٹاگون کی’ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹ ایجنسی‘ (DARPA)کی طرف سے پیر پانچ مارچ کو جاری کی جانے والی تصاویر اور ویڈیو میں بغیر سر کے ایک چھوٹے کتے کے برابر اس روبوٹ کو ٹریڈ مِل پر دوڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

DARPA کی طرف سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق: ’’اس روبوٹ کے دوڑنے کا انداز تیز رفتار جانوروں کی طرز پر رکھا گیا ہے۔ ہر قدم پر اپنی کمر کی حرکت کے ذریعے یہ روبوٹ اپنی رفتار بڑھاتا جاتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے ایک چیتا کرتا ہے۔‘‘

چیتے کی طرح اپنی کمر کی حرکت کے ذریعے یہ روبوٹ اپنی رفتار بڑھاتا ہے
چیتے کی طرح اپنی کمر کی حرکت کے ذریعے یہ روبوٹ اپنی رفتار بڑھاتا ہےتصویر: The Cincinnati Enquirer

اس روبوٹ چیتے نے ٹانگوں کے ذریعے چلنے اور دوڑنے والے روبوٹس کا رفتار کے حوالے سے اب تک کا ریکارڈ بھی توڑا ہے۔ ریسرچ ایجنسی کے مطابق اس سے قبل یہ ریکارڈ میساچیوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے سائنسدانوں کے تیار کردہ ایک روبوٹ کے پاس تھا، جو 21.1 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا تھا۔ یہ روبوٹ 1989ء میں تیار کیا گیا تھا۔

’چیتا‘ نامی یہ روبوٹ ایک عام انسان کے مقابلے میں زیادہ تیز دوڑ سکتا ہے، تاہم یہ ابھی تک اولمپک چیمپئن یوسین بولٹ کی رفتار تک نہیں پہنچ سکا، جو 45 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتے ہیں۔

یہ روبوٹ والٹہام Waltham میساچیوسٹس میں قائم بوسٹن ڈائنامکس میں DARPA کے ایک پروگرام ’میکسیمم موبیلٹی اینڈ مینیپولیشن‘ (MP3) کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد روبوٹ ٹیکنالوجی میں بہتری لانا ہے۔

تصاویر اور ویڈیو میں بغیر سر کے اس روبوٹ کو ٹریڈ مِل پر دوڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے
تصاویر اور ویڈیو میں بغیر سر کے اس روبوٹ کو ٹریڈ مِل پر دوڑتے ہوئے دکھایا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پینٹاگون کی اس ریسرچ ایجنسی کو امید ہے کہ امریکی فوج جلد اس طرح کے روبوٹس کو نہ صرف سڑک کنارے نصب بموں کو ناکارہ بنانے بلکہ میدان جنگ کی صورتحال معلوم کرنے اور وہاں موجود خطرات کا پتہ لگانے کے لیے بھی استعمال کر سکے گی۔ DARPA کے بقول بموں کو ناکارہ بنانے کے لیے پہلے ہی روبوٹس سے مدد لی جا رہی ہے، جس سے انسانی ہلاکتوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم ان روبوٹس کے دوڑنے اور رفتار سے متعلق صلاحیت میں مزید بہتری کی صورت میں اس طرح کے کام زیادہ بہتر انداز سے ادا کیے جا سکتے ہیں۔

یہ روبوٹ تیار کرنے والے ادارے بوسٹن ڈائنامکس کے چیف روبوٹکس سائنٹسٹ الفریڈ رِیزی کے مطابق دوڑنے والے اس روبوٹ کی قدرتی حالات میں آزمائش رواں برس کے اختتام تک کی جائے گی۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی