1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمین سے بہت زیادہ پانی نکالتے رہنے سے زمینی محور ہی سرک گیا

23 جولائی 2023

دنیا بھر میں پانی کے زیر زمین ذخائر سے آبپاشی اور روزمرہ ضروریات کے لیے پانی نکالنا اب معمول کی بات ہے۔ مگر ماہرین کے مطابق حد سے زیادہ گراؤنڈ واٹر پمپنگ کے باعث زمین کا گردشی محور اسی سینٹی میٹر مشرق کی طرف سرک گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4UExS
Pakistan agriculture Nowshera Virkan Punjab village ground water pumping
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں نوشہرہ ورکاں کے قصبے میں زیر زمیں پانی سے کھیتوں کی آبیاری کے لیے لگایا گیا ایک بورنگ پمپتصویر: DW/I. Ahmad

دنیا بھر میں گزشتہ دو عشروں کے دوران خشک سالی اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین سے پانی نکالے جانے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو ا ہے۔  بہت سے علاقوں میں زمین کی گہرائی میں پانی کی سطح اس حد تک گر چکی ہے کہ بورنگ  سے بھی پانی نکالنا ممکن نہیں رہا۔

مون سون میں بیس کروڑ گیلن بارشی پانی محفوظ کرنے کا منصوبہ

جنوبی کوریا میں یونیورسٹی آف سیول سے منسلک سائنسدان کی ویون سیو اور کلارک آر ولسن کی ایک حالیہ مشترکہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں گراؤنڈ واٹر کی غیر ذمہ دارانہ حد تک زیادہ پمپنگ کے نتیجے میں کرہ ارض کا گردشی محور تقریباﹰ 80 سینٹی میٹر مشرق کی طرف سرک چکا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج کیا بتاتے ہیں؟

امریکی جیو فزیکل یونین کے جریدے میں حال ہی میں ایک چونکا دینے والی تحقیق شائع ہوئی۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن کے ماہر کلارک آر ولسن اس تحقیق کے شریک مصنف ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کے تحقیقی ماڈل میں سن 1993ء سے 2010ء تک دنیا بھر میں زمین سے نکالے گئے پانی سے متعلق اعداد و شمار جمع کیے گئے۔

Pakistan agriculture Nowshera Virkan Punjab village ground water pumping
پاکستانی صوبہ پنجاب کی پچاس فیصد زرعی اراضی کے نیچے زمینی پانی کی سطح چھ میٹر تک گر چکی ہےتصویر: DW/I. Ahmad

کلارک ولسن کے مطابق یہ امر انتہائی تشویش ناک ہے کہ 17 سال کے اس عرصے میں زمین سے تقریباﹰ 2100 گیگا ٹن پانی نکالا گیا، جس کے نتیجے میں عالمی سمندروں میں پانی کی سطح میں 1.3 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے اضافہ بھی ہوا۔ اس تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں پانی نکالے جانے کا اثر زمین کے گردشی محور پر بھی پڑا، جو اب 80 سینٹی میٹر مشرق کی جانب سرک چکا ہے۔

کراچی: پینے کا آلودہ پانی، وجہ پرانا نظام

ولسن کے مطابق اگرچہ ماحولیاتی تبدیلیوں، گلیشیئرز کے پگھلنے اور سطح سمندر میں اضافے سے بھی زمین کی اس کے محور کے گرد گردش میں تبدیلیاں آتی ہیں تاہم یہ امر پہلی مرتبہ باقاعدہ اور درست اعداد و شمار کے ساتھ سامنے آیا ہے کہ حد سے زیادہ گراؤنڈ واٹر پمپنگ بھی زمین کی اس کے محور کے گرد گردش کو متاثر کر رہی ہے۔

زمینی پانی کے نکالے جانے اور زمین کی گردش میں تعلق؟

اس تحقیق کے مصنف کی ویون سیو کے مطابق زمین کی اس کے محور کے گرد گردش کو قطبی گردش بھی کہا جاتا ہے۔ زمین  پر مادے کی تقسیم میں ہونے والی تبدیلیاں اس  گردش کا سبب بنتی ہیں، جس سے زمین کے قطبین  کی پوزیشن  میں بھی وقت کے ساتھ تغیر آتا رہتا ہے اور یہ ایک بالکل قدرتی عمل ہے۔

Pakistan agriculture Nowshera Virkan Punjab village ground water pumping
پاکستانی شہر لاہور کے نواح میں شام کے وقت ایک بچی ہینڈ پمپ کے ذریعے زمین سے پانی نکالتی ہوئی: دنیا بھر میں سب سے زیادہ زیر زمین پانی استعمال کرنے والے ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہےتصویر: ARIF ALI/AFP

ویون سیو مزید بتاتے ہیں کہ 1990ء کی دہائی سے نوٹ کیا جا رہا ہے کہ زمین پر پانی کی تقسیم کا پہلو بھی محوری گردش کو متاثر کر رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سادہ انداز میں اسے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ کسی بھی گھومنے والی شے پر  اگر ایک جانب زیادہ دباؤ ڈالا جائے، تو وہ اسی جانب جھکنے لگتی ہے۔ بالکل اسی طرح  زیر زمین پانی  کی پوزیشن میں تبدیلی سے زمین کا محور سرک کر 80 سینٹی میٹر مشرق کی جانب چلا گیا۔

قطبی گردش میں تبدیلی زمینی موسموں کو بھی متاثر کرے گی؟

کلارک ولسن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ زمین کی اس کے محور کے گرد گردش قطعی طور پر دائرے میں نہیں ہوتی، بلکہ دائروی کے بجائے بیضوی ہے۔ زمین کا گردشی محور عموماﹰ ایک سال میں چند سینٹی میٹر سرک جاتا ہے۔ لہٰذا دو دہائیوں کے دوران 80 سینٹی میٹر تک کی تبدیلی  سے زمین پر موسموں یا دن کے دورا نیے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کی تحقیق کے نتائج اس حوالے سے تشویش ناک ہیں کہ بہت بڑی مقدار میں پانی زمین سے نکالا جا رہا ہے، جس کا اثر براہ راست محوری گردش اور سطح سمندر دونوں پر پڑ رہا ہے۔

پانی تو پانی ہے یہی زندگانی ہے لیکن چولستان میں تو مسائل اور ہیں

اس امریکی سائنس دان کے بقول پمپنگ یا بورنگ سے جو پانی زمین کی گہرائی سے نکالا جا تا ہے، وہ ہماری ضروریات پوری کر کے لازمی طور پر یا تو آبی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے اور یا پھر مختلف عوامل اور ذرائع سے گزر کر سمندروں میں جا گرتا ہے۔

اس طرح یہ عمل عالمی سطح  پر  پانی کی تقسیم کرتا ہے اور سطح سمندر میں سالانہ ایک اعشاریہ تین ملی میٹر اضافے کا سبب بھی بن رہا ہے۔

مریخ پر مائع پانی کی جھیل مل گئی، زندگی بھی ممکن

ولسن کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں ساحلی علاقے اس وقت شدید خطرات کا شکار ہیں۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے شمال مغربی امریکہ  سے شمال مغربی انڈیا تک وسط عرض بلد پر واقع ممالک اور خطوں میں زمین سے پانی نکالے جانے کی شرح کو کم کرنا ناگزیر ہے۔

بنگلہ دیش: ٹیکسٹائل فیکٹریاں پانی کے ذخائر ختم کر رہی ہیں؟

پاکستان میں صورت حال کیسی ہے؟

سن 2020ء میں ملٹی ڈسپلینری ڈیجیٹل  پبلشنگ انسٹیٹیوٹ کی شائع کردہ ایک ریسرچ کے مطابق دنیا بھر میں زیر زمین پانی کو سب سے زیادہ استعمال کرنے والے ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں استعمال ہونے والے کل پانی کا 60 فیصد گراؤنڈ واٹر پمپنگ یا بورنگ سے حاصل کیا جاتا ہے۔

دنیا کے سب سے طویل زیر آب غار

اس موضوع پر تحقیق کے مصنف اسد سرور قریشی کے مطابق پاکستان میں 1960ء میں ٹیوب ویلوں کی مدد سے زیر زمین پانی نکالے جانے کا آغاز ہوا تھا، جس کا مقصد فصلوں کو سیراب کرنا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ  1960ء تک ملک بھر میں ان ٹیوب ویلوں کی تعداد محض 30 ہزار تھی جو 2018ء تک درجنوں گنا زیادہ ہو کر 12 لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی تھی۔

پاکستان میں پانی کی قلت یا مسئلہ بدانتظامی

اسد قریشی کہتے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں ٹیوب ویلوں سے پانی بغیر کسی چیک اینڈ بیلنس کے نکالا جا رہا ہے، جس سے بہت سے انتہائی سنجیدہ ماحولیاتی مسائل نے جنم لیا ہے۔

ان کے مطابق پنجاب کی 50 فیصد زرعی اراضی کے نیچے زمینی پانی کی سطح چھ میٹر تک گر چکی ہے جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے بہت سے علاقوں میں اب بورنگ سے بھی پانی حاصل کرنا ممکن  نہیں رہا۔ ان علاقوں میں تو زیر زمین پانی کی سطح سے متعلق  نئے اعداد و شمار تک بھی دستیاب نہیں ہیں۔

پاکستان: پانی میں آرسینک کی زائد مقدار پر متعلقہ ماہرين کی تشويش

زرعی ماہرین کے مطابق  دنیا بھر میں آبپاشی کے لیے زمین سے پانی نکالا جاتا ہے مگر وہاں بارش اور سیلابی پانی کو 'ری چارج‘ کرنے کا مناسب بندوبست بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان میں ہر سال مون سون کے موسم میں سیلابی پانی تباہی مچا کر سمندر میں جا گرتا ہے اور حکام اس کا کوئی نوٹس ہی نہیں لیتے۔

پاکستان میں زمین سے کتنا پانی نکالا جا رہا ہے؟

پاکستان کے واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کی ایک رپورٹ کی مطابق 12.5 ہارس پاور کا ایک شمسی ٹیوب ویل روزانہ  35 ہزار  گیلن پانی زمین سے نکالتا ہے۔ یہ شرح 1.5 کیوسک ماہانہ بنتی ہے، جو انتہائی حد تک تشویش کی بات ہے۔

فیصل حسین یونیورسٹی آف واشنگٹن کے شعبہ ماحولیاتی انجینیئرنگ سے منسلک ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ زرعی علاقوں میں کوئی حد ہی مقرر نہیں کہ کس علاقے میں کتنے ٹیوب ویل لگائے جائیں اور وہاں  سے کتنا پانی نکالا جائے۔

زیرِ زمین آبی ذخائر میں تیز رفتار کمی، قصور انسان کا

انہوں نے بتایا کہ 2016ء میں ان کی کوششوں سے پاکستان واٹر مینجمنٹ باڈیز کو ناسا جیٹ پروپلژن لیبارٹریز کا سٹیلائٹ ڈیٹا حاصل ہوا تھا، جس کی مدد سے حکام کو یہ جاننے میں مدد ملی تھی کہ کن علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گر چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس ڈیٹا میں ان پاکستانی علاقوں کی واضح نشان دہی بھی کی گئی تھی، جہاں سیلابی پانی کو با آسانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔

تاہم فیصل حسین کی اس حوالے سے کوششیں ادھوری ہی رہیں اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی مؤثر منصوبہ بندی نہ کی گئی۔