1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رانا ثناء اللہ کا بیان، کیا فیض حمید ٹارگٹ ہیں؟

9 مارچ 2023

پاکستانی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کے اس بیان نے، جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کے خلاف کرپشن کے حوالے سے تفتیش ہورہی ہے، سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4OSbM
Rana Sanaullah | pakistanischer Innenminister
تصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

 واضح رہے کہ رانا ثناء اللہ نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ جنرل فیض حمید اور ان کے بھائی کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے تفتیش چل رہی ہے اور اور اگر تفتیش میں کوئی چیز سامنے آتی ہے تو میڈیا کو بتایا جائے گا۔

نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں؟

آئی ایس آئی چیف کی تقرری: یہی کرنا تھا تو تاخیر کیوں؟

 سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے بھی جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل لا کا مطالبہ کیا تھا، جس سے کئی حلقوں میں یہ تاثر جارہا ہے کہ جنرل فیض حمید کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے سیاسی مبصر جنرل غلام مصطفیٰ نے کہا کہرانا ثناءاللہکا بیان انتہائی تشویشناک اور حیران کن ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’یقیناً ان الزامات سے فوجی حلقوں میں پریشانی ہے۔ اس طرح سابق آئی ایس آئی چیف پر الزامات لگنے شروع ہوئے ہیں تو کل کوئی دوسری سیاسی جماعت کسی اور پر الزامات لگائے گی۔ تو اس طرح ایک الزامات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا، جس سے ملک کو بہت نقصان ہوگا۔‘‘

 انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے اپنے خیال کے مطابق جنرل فیض کو وہ پی ٹی آئی کا  ہمدرد سمجھتے ہیں۔’’اور وہ سمجھتے ہیں کہ جنرل فیض نے 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی مدد کی تھی اسی لیے جنرل فیض کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ یہ ایک پروپیگنڈا ہے جس کا مقصد فوج کو بدنام کرنا ہے۔‘‘

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وہ کسی کو بھی مقدس گائے نہیں سمجھتی لیکن کسی ایک مخصوص فرد کو ٹارگٹ نہیں کیا جانا چاہیے ۔ سابق مشیر برائے فوڈ سیکورٹی جمشید اقبال چیمہ  نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’یہ تاثر غلط ہے کہ جنرل فیض PTI کے حامی ہیں۔ ہم اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ تفتیش سب کے ساتھ ہونی چاہیے لیکن کسی ایک مخصوص فرد کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ اگر تفتیش کی بات ہے تو جنرل باجوہ اور دوسرے جرنیلوں کے خلاف بھی ہونا چاہیے۔ کچھ ایسے جنرل بھی ہیں جو کرپشن اور دوسرے معاملات میں ملوث ہیں۔ ان کے خلاف بھی تفتیش ہونی چاہیے۔‘‘

جمشید اقبال چیمہ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ن لیگ ایک نیا بیانیہ تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ''پاکستان میں ن لیگ کو پتا ہے کے اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ماحول گرم ہے اور لوگ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف باتوں کو پسند کرتے ہیں۔ اسی لیے ن لیگ بھی ایک جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔‘‘

حکومت اس تاثر کو غلط قرار دیتی ہے کہ کسی ایک مخصوص فرد کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کے رہنما محمد جلال الدین کا کہنا ہے کہ جنرل فیض کے خلاف سنگین الزامات ہیں اور اس حوالے سے ان کے خلاف تفتیش چل رہی ہے۔ ''جنرل فیض کے خلاف اغواء برائے تاوان اور دوسرے سنگین الزامات ہیں۔ جبکہ ان کے بھائی کا سرکاری عہدہ تھا اور اس دوران ملک ریاض سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ یہ الزامات انتہائی سنگین ہیں، جس کے حوالے سے تفتیش جاری ہے اور اگر اس میں مزید بھی کوئی ملوث ہوا، چاہے وہ جنرل باجوہ ہو یا کوئی اور تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ کرپشن کے معاملات میں کوئی رعایت نہیں دی جائےگی۔‘‘ جلال الدین ایڈووکیٹ کے مطابق اگر جنرل فیض نے غیر آئینی کام کیے ہیں اور جنہوں نے ان کو حکم دیا تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ ''حکومت کوئی انتقامی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ ہم انتقامی کارروائی نہیں کر رہے ساری دنیا کو پتا ہے کہ جنرل فیض حمید کے کارنامے کیا ہیں اور اب ان کے خلاف شفاف تفتیش ہوگی اور کسی کو سیاسی بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔‘‘